Episode 7

677 39 5
                                    

آج تو تمہارا رزلٹ آنا تھا نا
صفیہ بیگم نے کہا

جی ماما
فون کی دوسری جانب جیا نے مسکراتے ہوئے جواب دیا فون سپیکر پر تھا جیا اپنے امی ابو سے باتھ کر رہی تھی

مجھے پتا ہے میری جیا اول نمبر پر آئے گی انشاءاللہ
حکمت صاحب نے بھی اس کا حوصلہ بڑھایا جس پر جیا مسکرادی

بیٹا رات کو ٹھیک سے سوئی تھی نا کوئی پریشانی تو نہیں ہوئی؟
حکمت صاحب ٹاول سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے کرسی پر بیٹھ گئے

نہیں ابو کوئی پریشانی نہیں ہوئی مجھے بہت اچھی نیند آئی تھی
اس نے گھر سے نکلتے ہوئے دروازہ لوک کر دیا

بس تمہاری پڑھائی ختم ہوجائے پھر تمہاری شادی کروانے کا سوچھ رہے ہیں ہم
صفیہ بیگم حکمت صاحب کہ لئے چائے کپ میں دالٹے ہوئے بولی

جیا تم ایک اچھی لڑکی ہوں مگر میں کسی اور سے پیار کرتا ہوں
اسے اپنے کانوں میں کسی کی آواز سنائی دی
میں کتنی بار کہہ چکی ہوں ماما مجھے ابھی شادی نہیں کرنی
اس نے صفیہ بیگم کو جواب دیتے ہوئے کہا

ابھی شادی نہیں کرنی سے کیا مطلب ہے جیا وہ لڑکا پانچ سال سے تمہارے لئے بیٹا ہے تمہاری پڑھائی ختم ہونے کا انتظار کر رہا ہے
صفیہ بیگم بہت ہی سنجیدہ ہو کر کہنے لگی

میں نے نہیں کہا ہے اسے کہ میرے لئے انتظار کرے مجھے اس سے شادی نہیں کرنی
وہ تھکے تھکے انداز میں بولی

شادی تو تمہاری عاثم سے ہی ہوگی میں تمہاری وجہ سے اپنی بہن کہ ساتھ تعلقات خراب نہیں کرنا چاھتی جیا
صفیہ بیگم نے ایک نظر حکمت صاحب پر ڈالتے ہوئے کہا

مجھے دیر ہو رہی ہے ماما بعد میں باتھ کرتے ہیں اللہ حافظ
جواب کا انتظار کئے بغیر ہی اس نے فون کاٹ دیا اور آگے بڑھنے لگی

کتنی بار کہا ہے اسے کو مجبور مت کیا کرو
حکمت صاحب نے خفگی سے کہا جس پر صفیہ بیگم اسے دیکھتی رہ گئی

حکمت راجپوت صاحب کا شمار شہر کہ مشہور ٹائکون میں ہوتا تھا اور انکی بیوی صفیہ حکمت راجپوت نہایت ہی شفیق خاتون تھی جیا ایک بہت ہی خوبصورت نین نقوش والی لڑکی تھی جو امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں پڑتی تھی کچھ سال پہلے ہی اس نے ملک سے باہر پڑھنے کہ لئے
حکمت صاحب کو منا لیا تھا حکمت صاحب اور صفیہ بیگم کہ تین بچھے تھے سمیر انکا بڑا بیٹا جیا ان کی دوسری بیٹی تھی جب کہ صالحہ انکی تیسری اور سب سے چوٹی بیٹی تھی

♦♦♦♦♦♦♦♦♦♦

کیسے ہوں تم سب؟
احمد نے سب کہ پاس آتے ہی خیریت پوچھی

تم یہا کیسے؟
ماہی نے حیرانگی سے پوچھا

کیو تمہیں خوشی نہیں ہوئی مجھے دیکھ کر؟
اس نے اسی کہ انداز میں جواب دیا تھا جس پر ماہی نے کوئی جواب نہ دیتے ہوئے اپنے ہاتھ میں پکڑا فون ٹیبل پر رکھا

دلِ نادان Where stories live. Discover now