Episode 4

725 39 11
                                    

اس کو روتا دیکھ کر وہ  باہر کی طرف مڑ گیا تھا
اتنے میں فاطمہ امہ اور وہ آمنے سامنے ہوگئے

"ماہی سے مل آئے تم؟"
*فاطمہ صاحبہ نے اس سے سوال کیا*

"نہیں دادوں میں  بعد میں مل لونگا اس سے  ابھی وہ سورہی ہے"
*یہ کہتے ہی وہ اپنے کمرے میں  چلا گیا تھا اس کو مناصب نہیں لگا اس وقت فاطمہ صاحبہ کا ماہی کے کمرے میں جانا*

"لان میں ہر طرف سکون اور خوشگواری پھیلی ہوئی تھی وہ نیلی آنکھوں والا چے فٹ کا لڑکا چھرے پر اداسی سجائے ایک صوفہ پر بیٹھا تھا اس کی نظرے فون میں ایک تصویر پر ہی ٹھکی تھی صرف نظرے ہی ٹھکی تھی دماغ تو کب کا کہی اور چلا گیا تھا اتنے میں اسے اسد سامنے سے آتا ہوا دکھائی دیا اس نے جھٹ سے فون بند کر دیا اور اس کی طرف دیکھ کر مسکرا دیا"

"اور بھائی کیا ہال ہے آپ تو بھول ہی گئے ہے ہمیں"
*اسد اس کے سامنے آکر بیٹھ گیا*

"میں تمہیں بھول سکتا ہوں کیا؟"
*اس نے سنجیدہ ہوکر جواب دیا*

"تمہارا کیا بھاروسہ"
*اسد اسی کہ انداز میں بولا*

"ہا وہ تو سہی ہے واقعی میرا کوئی بھوسہ نہیں"
*اس نے تھکے ہوئے لہجے میں جواب دیا*

"ویسے اتنے غور سے کیا  دیکھ رہیں  تھے؟"
*اسد کافی کا کپ اٹھاتے بولا*

"کیا باتھ کر رہے ہوں فارغ انسان"
*اسد کی اس باتھ پر احمد نے فوری طور پر ٹیبل سے فون اٹھایا اور اپنے پوکٹ میں رکھتے ہوئے بولا جس پر اسد نے غور نہیں کیا*

"دفعہ ہوں فالتو لڑکے بیوقوف سمجھا ہے مجھے؟"
*اسد کافی کا ایک سپ لیتے ہوئے بولا*

"اس میں سمجھنے والی کیا باتھ"
*احمد مذاق اڑانے والے انداز میں بولا*

"ویٹ تم مجھے بیوقوف بول رہے ہوں؟"
*اسد کافی کا کپ رکھتے ہوئے حیرانی سے بولا*

"اب کیا ماتے پر لکھوں کیا؟"
*وہ قہقہہ لگا کر ہنس پڑا جس پر اسد خاموشی سے کافی پینے لگ گیا*

"کچھ دیر خاموشی کہ بعد وہ دونو وہا سے اٹھنے لگے اور گھر کہ انڈر جانے لگے"

"کیسے ہو تم"
*احمد خاموشی کو توڑتے ہوئے بولا*

"تم سے تو بہتر ہی ہو"
*اسد غصے کا ازہار کرتے ہوئے بولا اس کہ جواب پر احمد ہس دیا جس پر اسد کو اور غصہ آیا*

"او ہو ابھ ایسے غصہ نہ ہو ویسے غصے میں تم بہت حسین لگتے ہو"
*احمد اس کے کندھے پر بازو پیلائے مذاکیا انداز میں بولا*

"دفہ ہو بیغیرت انسان ارادے ٹھیک نہیں لگتے تمہارے"
*اسد جھٹ سے اس کا بازو ہٹا تھا ہے*

"ارادے تو بہت نیک ہے"
*احمد اسد کو کندھا مارتے ہوئے بولا"

"ویسے مجھے بہت ٹینشن ہورہی"
اسے پہلے احمد کچھ اور کہتا اسد باتھ کو دوسری جانب لے گیا*

دلِ نادان Where stories live. Discover now