آج عمر گھر نہیں تھا عمر اپنے کسی کام سے گیا تھا احتشام صاحب ہمیشہ کی طرح صرف ناشتہ اور رات کا کھانا ہی گھر پر کرتے تھے فاطمہ صاحبہ اور حمید بیگم کھانا کھا رہے تھے جن کے ساتھ زینب اسد اور اکرام بھی تھے ماہی نے Change کرنے کے بعد کھانا اپنے Room میں ہی کھایا تھا اسے اپنا کام لکھنا تھا جو کہ اسکے ہی غصے کی وجہ سے خراب ہوا تھا
کھانا کھانے کہ باد سب ہال میں بیٹھ گئے تھے حمیدہ بیگم اور فاطمہ صاحبہ چائے پی رہے تھے جب کہ زینب اسد اکرام اور ماہی ice cream کھا رہے تھے"تم لوگوں نے بتایا نہیں جھگڑا کیوں ہوا تھا"
*فاطمہ صاحبہ نے ایک دم سوال کیا جس پر اسد نے ماہی کی طرف دیکھا ماہی جو پرسکون ہو کر Ice-cream کہ ساتھ انصاف کررہی تھی جیسے کسی نے کچھ کہا ہی نہ ہوں*"ماہی؟"
*حمیدہ بیگم نے جب ماہی کو چھپ دیکھا تو اسے مخاطب کیا*"کچھ نہیں ہوا نانی آپ فالطو میں پریشان ہو رہی ہے اتنی کوئی بڑی بات نہیں تھی"
ماہی نے ناراضگی سے کہا"ماہی کیا ہوا بچہ آپ اپنی نانوں کو نہیں بتاؤ گی؟"
فاطمہ صاحبہ نے بہت نرمی سے کہا"ایک بار بول چکی ہوں نہ کچھ نہیں ہوا ہے نانوں آپ لوگوں کو مجھ پر یقین ہی نہیں"
یہ کہہ کر ماہی وہا سے چلی گئی*میں نے کچھ بھی نہیں کیا ہے میری طرف نہ دیکھے دادوں
فاطمہ صاحبہ نے اسد کو سوالیہ نظروں سے دیکھا جس ہر اس نے فورن
جواب دیتے ہوئے کہا"بس کرو سب پتا ہے ہمیں تم جتنے معصوم دکھتے ہو اتنے ہوں نہیں پتا نہیں کیا کیا ہے میری معصوم بچی کے ساتھ"
حمیدہ بیگم نے ناراضگی سے کہا اسد کو جیسے کرنت لگا ہوں"اررررررےےےےے میں آپ کا بیٹھا سگا بیٹھا ہو ماما اور جس کو آپ معصوم بول رہی ہے اسی کی وجہ سے میری یہ ہالت ہوئی ہے دیکھے کتنی چھوٹ لگی ہے مجھے"
اس اپنے ہاتھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا
"ارے آپ سب آپس میں کیو لڑ رہے ہیں؟ اگر وہ نہیں بتارہی تو آپ لوگ کیو جاسوس بن رہے ہیں جب اسے بتانا ہوگا بتا دیگی ابھی اس کوDisturb نا کرے وہ بتا دیگی جو بھی ہوا ہے"
زینب نے بھی ان سب میں حصہ لیتے ہوئے کہا"اپی مجھے واقعی نہیں پتا"
اسد نے معصومیت سے کہا"ہمم I think ہمیں اس کو اکیلا چھوڑنا چاہیئے جو بھی ہوں وہ ہمیں بتاتی ہے نا توڑا وقت لگتا ہے پر بتا دیتی ہے ہم میں سے کوئی بھی ماہی سے اس بارے میں سوال نہیں کریگا"
زینب سنجیدہ ہو کر بولی《●•●•●•●•●•●•●•●•●•●•●•》
ماہی اپنے کمرے میں خاموشی سے بیٹھ کر Drawing کررہی تھی جب بھی وہ اداس ہوتی یا اسے کوئی پریشانی ہوتی تھی تو وہ Drawing کرتی تھی
"کیا بنا رہی ہے میری بچی"
*فاطمہ صاحبہ اس کے قریب آتے ہوئے بولی*"آپ کو نہیں پتا؟"
*ماہی نے ان سے ہی سوال کر دالہ جس پر فاطمہ صاحبہ نے کچھ بھی
نہیں کہا وہی بیڈ پر اس کہ ساتھ بیٹھ گئی*
YOU ARE READING
دلِ نادان
Fantasyیہ کہانی ایک ضدی بدتمیز لاپرواہ طوفانی لڑکی کی جسے محبت نے بدل دیا ایک ایسی لڑکی جو لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹتی ہے جو کسی کو غمزدہ نہیں دیکھ سکتی جو ہر وقت مدد کے لئے تیار رہتی ہے مگر اس کو یہ نہیں پتا کے دکھ اس کا مقدر بن جائنگے یہ کہانی ہے صبر و ا...