بہت مصروف رہتا ہے
نئی دنیا بسانے میں
نئے موسم....
نئے رستے سجانے میں
نئے ساتھی بنا نے میں
ابھی فرصت کہاں اس کو پلٹ کر آئینہ دیکھے
ابھی تو بے پناہ چھرے
ہزاروں خوش گماں آنکھیں
اسے اپنا بتا تی ہے
اسے دل میں بساتی ہے
اسے میں یاد کیو آوں
ابھی تو میں سفر کی گرد میں گم ہوں
گلابی موسموں کی دسترس سے دور ہوں
کب سے عجب سے درد میں گم ہوں
میں اس کے بند کمرے میں سجا ایک آئینہ ہوں
اسے فرصت کہا اتنی مجھے وہ ایک نظر دیکھے
میں اس کا پانچواں موسم...
اسے تب یاد آوں گی
کہ جب کچھ بھی نہیں ہوگا
نا کوئی دنگ کا موسم
نہ رسم سنگ کا موسم♡اذ قلم بیا♡
《~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~•~》
ماہی کب تک ایسے چھپ بیٹھو گی؟
ماہی جو کب سے اپنے خیالوں میں گم تھی جیا کے کہنے پر وہ اس کی طرف متعوجہ ہوئی آج صبح صبح ہی جیا ماہی کہ پاس آئی تھی موسم خوشگوار تھا اور آسمان بادلوں سے دھکا ہوا تھا جیا اور ماہی بالکونی میں بیٹھی سرد موسم کہ آغاز میں کافی پی رہی تھی ماہی نے اسے کل کی ساری باتیں بتا دی تھی اور یہ بھی کہ احمد نے کس طرح اس پر الزام لگایا تھا جیا اس سے احمد کو لیکر کافی سوال پوچھنا چاھتی تھی پر ماہی کو ایسا دیکھ کر جیا کا دل نہیں کیا اسے مزید پریشان کرنے کا
تم جانتی ہوں نا جیا یہ تین سال کس طرح گزارے ہے میں نے
ماہی نے اسے کچھ یاد دلانہ چاہا
وہ وقت میں کبھی بھول نہیں سکتی اگر میرے بس میں ہوتا تو میں تمہیں وہ سب کچھ دیتی جس سے تمہاری خوشیاں جڑی ہوئی تھی
اس نے کچھ یاد کرتےہوئے کہا
وہ وقت یقین بہت مشکل رہا میرے لئے ایک پل کہ لئے تو مجھے لگا جیسے دینا کہ سارے دکھ پریشانیاں غم تکلیف میرے ہی مقدر میں لکھی ہوئی ہوں اللہ پاک سے ضد کرنا روز راتوں کو روتے روتے سونا جیسے عادت بن گئی تھی میری
وہ اپنے بہتے ہوئے آنسو صاف کرنے لگی
انسان کو چاہیے کہ وہ حقیقت کو قبول کرے اسے اس سے ہمیں زیادہ پیشانیوں نہیں کرنا پڑتا ہے
اس نے ماہی کہ سفید ہاتھ پر اپنے ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
جب ہم پر کوئی پریشانی آتی ہے کوئی دکھ آتا ہے کوئی تقلیف آتی ہے تو ہمیں ایسا لگتا یے جیسے یہ سب ہمارے ساتھ ہی ہو رہا ہے پر ایسا نہیں ہے دیکھا جائے تو ہر ایک اپنے اندر جنگ لڑ رہا ہوتا ہے بس کچھ لوگ ظاہر کرتے ہے اور کچھ چھپا تے رہتے ہے اسے گئے ہوئے دو سال سے زیادہ وقت گزر چکا تھا اور میں اسے ابھی بھی اسی شدت سے مانگتی رہتی میرے رونے میں کوئی کمی نہیں آئی تھی روز جائے نماز پر بیٹھ کر صرف اسے ہی مانگا کرتی تھی ایک دن نانوں اکرام کے کمرے مین تلاوت کر رہی تھی اور میں اپنے کمرے میں دروازے کہ ساتھ ٹیگ لگائے رو رہی تھی نانوں کافی بلند آواز سے تلاوت کر رہی تھی اور ایک ایک آیات کے ساتھ ترجمہ بھی پڑ رہی تھی میں نے رونا بند کیا اور ان آیات کو سنے لگی اور انکہ ساتھ ترجمہ بھی اس کی بات ابھی مکمک نہیں ہوئی کہ وہ سسکیوں سے رونے لگی کچھ دیر بعد میں نے وضو کیا اور تلاوت کرنے بیٹھ گئی تب میں نے ایک آیات پڑھی
YOU ARE READING
دلِ نادان
Fantasyیہ کہانی ایک ضدی بدتمیز لاپرواہ طوفانی لڑکی کی جسے محبت نے بدل دیا ایک ایسی لڑکی جو لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹتی ہے جو کسی کو غمزدہ نہیں دیکھ سکتی جو ہر وقت مدد کے لئے تیار رہتی ہے مگر اس کو یہ نہیں پتا کے دکھ اس کا مقدر بن جائنگے یہ کہانی ہے صبر و ا...