Episode 6

641 36 5
                                    

وہ ایک شاندار ریسٹورینٹ میں بیٹی بہت ہی سنجیدگی سے سامنے بیٹھے شخص کو سن رہی تھی ایک دم سے اس نے اپنا ہاتھ زور سے سامنے رکھے ٹیبل پر دے مارا اور اپنی جگہ سے اٹھ کر سامنے رکھے گلاس کا پانی اس شخص کہ منہ پر پھینک دیا
"کیا واقعی آپ کو فرک نہیں پڑتا آپ کو زرا سی بھی پرواہ نہیں میرے فیلینگز کی
کوئی انسان اپنے مقصد کیلئے اتنا کیسے گر سکتا ہے؟ یا یوں کہوں کہ آپ انسان ہی نہیں ہے جانور ہے آپ ایک وہشی جانور آپ کے لئے اپنے دل میں کوئی بھی جذبات رکھنے سے بہتر ہے بندہ موت کو گلے لگالے میں آپ سے کبھی باتھ نہیں کرونگی آپ کو کبھی معاف نہیں کرونگی میں کبھی بھی نہیں"

*یہ کہتے ہی وہ روتے روتے ریسٹورینٹ سے باہر چلی گئی ریسٹورینٹ میں موجود سب لوگ ان کی طرف ہی دیکھ رہے تھے*

".................................."

تم مجھے سن رہی ہو؟ ماہی؟
فون کی دوسری جانب سے آواز آئی تھی

ہاں بولو
وہ ایک بینچھ پر بیٹھی تھی سامنے ایک خوبصورت سمندر تھا وہ لگاتار سامنے سمندر کو ہی دیکھیں جارہی تھی اس نے بنا نمبر دیکھے ہی فون اٹھایا اور آس پاس دیکھ کر جگہ کا جائزہ لے رہی تھی

کہا ہو یار تمہارا کچھ پتا ہی نہیں ابھی تک یونی بھی نہیں آئی
باتھ کرنے سے صاف زاہر تھا کہ اس وقت اسد کتنا پریشان تھا

میں نے کہا تھا نا کچھ کام ہے مجھے بس ابھی آرہی ہوں
یہ کہہ کر اس نے فون Switch Off کر دیا کچھ دیر وہی بیٹھنے کہ بعد اس نے اپنا منی بیگ اٹھایا اور وہا سے جانے لگی

".................................."

فاطمہ امہ سیمی بیگم حمیدہ بیگم اور علوینہ سب living میں بیٹھے تھے جن کہ ساتھ احمد بھی بیٹھا حسن اور حانیہ کہ ساتھ کھیل رہا تھا سب چائے پی رہے تھے اور ساتھ ہی باتوں میں مصروف تھے ا احمد کو لگاتار کسی کی کالس آرہی تھی جسے وہ بار بار کاٹ دیتا

احمد کون ہے یہ جو بار بار فون کر رہا ہے
علوینہ کی نظر پڑتے ہی اس نے احمد سے سوال کیا

ایک دوست ہے آپی مجھے تنگ کرنے کہ لیئے ایسا کر رہا ہے
اس نے بے فقر انداز میں علوینہ کو دیکھ کر کہا

بیٹا فون اٹھالو کیا پتا ضروری ہو
فاطمہ امہ نے مسکراتے ہوئے اسے کہا

اسے پہلے احمد کچھ کہتا اتنے میں دوبارہ کال آئی آخر تنگ آکر اس نے کال attend کی اور وہ وہا سے اٹھ کر اوپر اپنے روم کی طرف چلا گیا

میں نے کہا تھا نا مجھے کال مت کرنا
وہ غصے سے آگ بگولا ہو رہا تھا

تمہاری یہ سب باتیں اب مجھ پر کوئی اسر نہیں کرنے والی

چاہے جو بھی ہوں میں اب واپس نہیں آؤنگا ائندہ مجھے کال مت کرنا ورنا میں بھول جاونگاکہ تم سے میرا کوئی رشتہ بھی تھا

دلِ نادان Where stories live. Discover now