رات کو سب چائے پینے کہ بعد اپنے اپنے کمروں میں سونے چلے گئے تھے رات کہ 12:20 بجھے تھے ماہی ابھی بھی ٹیریس پر تھی دانش صاحب سے اس کی باتھ کب کی ہوچکی تھی وہ نیچھے آئی تو اسے احساس ہوا کہ سب سونے جارہے ہیں تو وہ واپس ٹیریس پر چلی گئی اس نے نماز بھی وہا پڑی اور ابھ وہا ایک کھونے سے لیکر دوسرے کھونے کی طرف جا رہی تھی اس نے آسمان کی طرف دیکھا تارو سے جھگ مگاتا ہوا آسمان اسے بہت سکون مل رہا تھا وہا وہ ایک جگھا بیٹھ گئی اور لگاتار تاروں کو ہی دیکھتی جارہی تھی اپنی خوشی میں اسے بلکل یہ خیال نہیں رہا کہ اس نے آج صبح سے کچھ نہیں کھایا ہے مگر یہ خوشی کب تک تھی اسے خود بھی نہیں پتا تھا
"میں کب سے تمہارا ویٹ کر رہا تھا اور تم یہا بیٹھی ہوں"
*اسد کے دونوں ہاتھوں میں کھانے کے لئے چیزے تھی اس کے ایک ہاتھ میں پیزا تھا تو دوسرے ہاتھ میں منتوں (Afghani food) تھا جو اس نے ماہی کے لئے آرڈر کیا تھا ماہی پٹھان تھی اسی لیے اس کو منتوں بہت پسند تھا یہی وجہ تھی کہ وہ ماہی کے لئے منتوں لایا تھا اس نے سامنے رکھے میز پر سب رکھا اور ماہی کی طرف بڑھنےلگا اور وہی زمین پر اس کے ساتھ بیٹھ گیا کافی دیر تک دونوں میں کوئی باتھ نہیں ہوئی
"پتا ہے تمہاری وجہ سے صبح سے بھوکا ہو میں"
*اسد خاموشی توڑتے ہوئے بولا*"کیا مطلب؟"
*وہ اسے سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی*"اس میں مطلب کی کیا باتھ تمہارے بنا کیسے کھا لیتا؟"
*اسد نے اطمینان سے کہا*"میں نے نہیں کہا تھا بھوکے رہوں کھا لیتے"
*ماہی موبائل کی اسکرین اسکرول کر رہی تھی*"تمہیں میری زراہ سی بھی پروا نہیں؟"
*وہ حقیر بھری نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا*"ہاں جیسے تمہیں تو بہت پرواہ ہے میری"
*اس نے یہ کہہ کر رخ دوسری طرف پھیرلیا*"مجھے پرواہ ہے تمہاری تبھی اتنی رات کو کھانا لایا ہو تمہارے لئے"
*ماہی کی باتھ پر اسد نے چھڑتے ہوئے کہا تھا*"تو مجھ سے جھوٹ کیوں بولا؟"
*ناک پہلاتے ہوئے اس نے ایک بار پھر اس سے رخ دوسری جانب کر لیا تھا*"تم پہلے تو میری طرف دیکھ کر باتھ کروں پلیز"
*اسد نے توڑی سنجیدگی سے کہا تو اس نے اس کی طرف رخ کیا*"اچھا سوری میں تو بس تمہیں surprise دینا چاھتا تھا"
*اس نے ہار مانے والے انداز میں کہا جسے دیکھ کر ماہی نے اپنی ہسی چھپانے کی ناکام کوشش کی*"میں مذاق کر رہی تھی یار تمہیں لگا میں ناراض ہو واقعی؟"
* سیکنڈز ہی گزرے تھے کہ اس کا قہقہہ بلند ہوا*"ماہی کی بچی جاحل کہی کی پریشان ہوگیا تھا تمہاری وجہ سے"
*وہ غصے سے اسے گھور رہا تھا*"تم بھی کم نہیں ہوں جہالت میں پی ایچ دی کر رکھی ہے تم نے"
*وہ اٹھ کر جانے ہی لگی تھی*
YOU ARE READING
دلِ نادان
Fantasyیہ کہانی ایک ضدی بدتمیز لاپرواہ طوفانی لڑکی کی جسے محبت نے بدل دیا ایک ایسی لڑکی جو لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹتی ہے جو کسی کو غمزدہ نہیں دیکھ سکتی جو ہر وقت مدد کے لئے تیار رہتی ہے مگر اس کو یہ نہیں پتا کے دکھ اس کا مقدر بن جائنگے یہ کہانی ہے صبر و ا...