Episode 15

454 17 9
                                    

صبح بہت خوشگوار ہوئی تھی اس وقت لاہور میں صبح کے دس بج رہے تھے سردیوں کا آغاز ہو چکا تھا رات کو ہونے والی بارش سے کافی سردی ہو رہی تھی خان مینشن میں ہر طرف خاموشی کا راج تھا الارم کی آواز پر اس کی آنکھ کھولی اور ہاتھ بڑھا کر الارم بند کر دیا اور دوبارہ لیٹ گئی آج سنڈے تھا اسی لیے وہ صبح کی نماز پڑھ کر دوبارہ سو گئی تھی کچھ دیر چت کو دیکھنے کے بعد وہ اٹھی اور اس نے الماری سے اپنے لیے کپڑے نکالے اور فریش ہونے کے لیے چلی گئی کچھ دیر بعد جب وہ باہر آئی تو اسنے پیلے رنگ کا سویٹر اور اس کے ساتھ بلیک کلر کی پینٹ پہنی ہوئی تھی وہ ٹیبل پر رکھی کتابیں اٹھا کر اپنے بیگ میں ڈالنے لگی اسکے فون پر کسی کی کال آرہی تھی جو کے اس وقت بیڈ پر رکھا تھا وہ اپنا فون اٹھانے کے لیے بیڈ کی جانب بڑھی تھی  اتنے میں کسی نے دروازے پر دستک دی اس نے بیڈ پر رکھا بلیک کلر دوپٹہ اٹھایا اور اسے سر پر لیکر وہ دروازہ کھولنے گئی اس نے دروازہ کھولا  تو سامنے ملازمہ کڑی ہوئی تھی

ماہی بی بی چھوٹی بیگم آپ کو نیچھے بلا رہی ہے

ملازمہ کی بات پر اسے حیرانگی ہوئی اتنا تو وہ اچھے سے جانتی تھی کے سیمی بیگم کا اسے بلانا کسی مصیبت سے کم نہیں 

اچھا آپ جائے میں آتی ہوں

ماہی بی بی انہوں نے کہا ہے میرے ساتھ ہی آنا ہے آپ کو

بنا کچھ کہے ماہی ملازمہ کے ساتھ جانے لگی جب سیڑھیوں سے نیچھے اتری اور لاؤنج کی طرف بڑھی ہی تھی اتنے میں پیچھے سے سیمی بیگم کی آواز سن کر وہ وہی پر رکھ گئی

ادھر کہا جارہی ہوں میں یہا ہوں

ان کا لہجا سرد تھا ماہی انکی جانب مڑی اور آگے بھرتے ہوئے کہا

آپ نے بلایا

آج کا ناشتہ تم بناو گی نوری اسے سارا کام سمجھا دینا اور یہ بھی بتانا کے اسے ناشتے میں کیا کیا بنا نا ہے

انہوں نے اپنا حکم سنایا

میں ناشتہ بناو؟

ماہی نے بے یقینی سے کہا

یہا تمہارے علاوہ اور کوئی ہے؟ 

مجھےکھانا بنانا نہیں آتا

اس نے ہمت کر کے کہا لہجہ کسی بھی تاثر سے عاری تھا

تمہیں شاید کل رات ہارون کی بات سمجھ نہیں آئی وہ تم سے شادی کرنا چاھتا ہے جلد از جلد

پر مجھے اتنی جلدی شادی...

وہ کہتے کہتے رکھ گئی

اس نے ایک نظر اٹھا کر سیمی بیگم کو دیکھا اور واپس سے نظریں نیچھے کی

وہ تمہارے لیے اپنی ماں ہو چھوڑ چکا ہے اور تم اپنی فضول باتیں نہیں چھوڑ سکتی

سیمی بیگم کی آواز بلند ہوگئی سامنے کڑی ماہی نے کچھ بھی نہیں کہا

دلِ نادان Where stories live. Discover now