بادلوں نے آسمان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا تھا وہ balconie میں صوفے پر بیٹھی ہوئی کافی کا کپ اپنے ہاتھ میں لیا ہوا تھا آج موسم بہت اچھا تھا اور توڑی ٹھند بھی تھی نیند اس کی آنکھوں سے کوسوں دور تھی کافی دیر سے وہ ایک ہی possession میں بیٹھی سوچھی جا رہی تھی
آرام سے کہاتا نہ ابھی دیکھو چھوٹ لگ گئی
وہ اس کہ بازوں کو ہاتھ میں پکڑے ہوئے تھا اور اس پر پھونک مار رہا تھا
جیتنے کا یہ مطلب نہیں کہ تم اب خود کو چھوٹ پہنچھاو
وہ اس کو ڈانٹے ہوئے اس کے ہاتھ کو پکڑ رکھا تھا اس کہ چہرے سے صاف ظاہر ہورہا تھا کہ وہ کتنا پریشان ہو گیا ہے جبکہ اس کہ قدم سے قدم ملاتی ہوئی لڑکی اسے مسکراتے ہوئے دیکھی جا رہی تھی
اپنے خوابوں کی ایک الگ ہی دنیا میں رہنے والی وہ لڑکی من ہی من میں بس یہی سوچھے جارہی تھی کہ وہ اسے کتنا چاہنے لگی تھی اس باتھ کا اندازہ اسے بھی نہیں تھا یونہی سوچھو خیالوں میں وہ گم تھی کہ اس کہ فون پر کسی کی کال آئی اس نے فون پر ابھرتے نام کو دیکھاMahi💞
Caling....آرے دیکھو تو کس نے ہمیں یاد کیا ہے
جیا نے ہاتھ میں پکڑا کپ میز پر رکھ دیا
اب ایسی بھی کوئی باتھ نہیں
ماہی کہ چھرے پر حلکی سی مسکراہٹ تھی
تو کیسی باتھ ہے
وہ مسکرا کر بولی
بزی تھی توڑا سہ بس
اسنے دھیمی آواز میں کہا
اچھا جی اتنی بزی ہوگئی تھی کہ ایک بار خیریت بھی نہیں پوچھی پچلے ایک مہینے سے تم نے مجھے کوئی مسج کوئی کال نہیں کی اور بولتی ہو بزی تھی
جیا ناراضگی سے بولی
اچھا چھوڑو یہ باتیں بتاؤ کیسی ہو؟
اس نے باتھ کو رفعہ دفعہ کرتے ہوئے کہا
میں ایک دم ٹھیک تم سناو کیسی ہو اور گھر میں سب کیسے ہے
الحمداللہ سب ٹھیک ہے اور میں بھی تم بتاو کب آرہی ہوں؟
اس نے حلقی سی مسکراہٹ کہ ساتھ کیا تھا
بس ایک دو دنوں میں آجاؤں گی خیریت تو ہے میرے آنے کا کیو پوچھ رہی ہو؟
جیا نے شرارتی مسکراہٹ کہ ساتھ کہا
ایسے ہی تیری یاد آرہی تھی سوچھا پوچھ لوں
ماہی کچھ بیزار ہوئی تھی
ایسا دن بھی میری زندگی میں آنا تھا سوچھا نہیں تھا
وہ قہقہہ لگا کر ہنس پڑی
دفعہ ہو کبھی سدھر نا مت
ماہی نے منہ بنا کر کہا
♡ ♡ ♡ ♡ ♡ ♡ ♡ ♡ ♡ ♡
او کتابی کیڑے بس کر کچھ کھانا نہیں ہے کیا
سنبھل ہوٹل میں بیٹھی ہوئی تھی اور کتاب پڑنے میں مگھن تھی جب شیریار نے اسے کہا تھا
کیا باتھ ہے شیری؟
اس نے کتاب بند کرتے ہوئے کہا
میں تمہیں کتاب پڑنے کے لئے تو یہا نہیں لایا ہم کھانا کھانے آئے ہیں یہا
اس نے نرمی سے کہا
ہوٹل میں لوگ کھانا کھانے کے لئے ہی آتے ہیں
اس نے تفتیشی نگاہ شیریار پر ڈالتے ہوئے کہا
آج شیریار کہ کہنے پر سنبھل اس کہ ساتھ باہر لنچ کرنے کے لئے آئی تھی اس کی گزارش تھی کہ صرف وہ اور سنبھل ہی ہوں اسی لئے ردا کو بنا کچھ کہے یونیورسٹی کہ بعد سنبھل اس کہ ساتھ چلی گئی تھی جب ردا کو سنبھل کی دوست فارحہ سے ان کہ پلین کا پتا لگا تو وہ بھی سیدھا ان کہ پیچھے آگئی تھی ان دونوں کو تنگ کرنے
تم لوگ یہا کیا کر رہے ہوں؟
اس نے انجان بنتے ہوئے کہا
آگئی کباب میں ہڈی بنے کے لئے
شیریارنے ایک نظر ردا پر ڈالتے ہوئے کہا
کچھ کہا تم نے؟
ردا نے ایسے react کیا جیسے اس نے کچھ سنا ہی نہیں
میں نے کہا کہ آگئی کبا
ردز تم یہا کیسے مجھے لگا تم گھر چلی گئی ہوگی؟
شیریار کو باتھ پورا نا کرتے ہوئے سنبھل نے اپنی بہن سے کہاتا اور ساتھی شیریار کو چپ رہنے کا اشارہ کیا جس پر وہ چپ بھی ہو گیا تھا
میرا دل کر رہا تھا یہا آنے کا اچھا کیا نا میں یہا آگئی دیکھوں تم دونو بھی مجھے یہی ملے
ردا پر جوش ہوتے ہوئے بولی
اچھا.
شیریار نےمختصر جواب دیا
توڑی دیر بعد ان کا آرڈر آگیا تھا اور تینوں مل کر لنچ کرنے لگے پہلے شیریار کو ردا کا آنا اچھا نہیں لگا تھا پر بعد میں اسے بھی احساس ہوا کہ اسے سنبھل کو اکیلے نہیں لانا چاہیے تھا بلکہ ردا کو بھی ساتھ لانا چاھیے تھا
♡ ♡ ♡ ♡ ♡ ♡ ♡ ♡ ♡ ♡
YOU ARE READING
دلِ نادان
Fantasyیہ کہانی ایک ضدی بدتمیز لاپرواہ طوفانی لڑکی کی جسے محبت نے بدل دیا ایک ایسی لڑکی جو لوگوں میں مسکراہٹیں بانٹتی ہے جو کسی کو غمزدہ نہیں دیکھ سکتی جو ہر وقت مدد کے لئے تیار رہتی ہے مگر اس کو یہ نہیں پتا کے دکھ اس کا مقدر بن جائنگے یہ کہانی ہے صبر و ا...