سکندر ویلا میں تیاریاں جوش و خروش سے جاری تھیں۔ آج علیزے کے رشتے کے لئے ایک فیملی اسے دیکھنے آرہی تھی۔
"علیزے جلدی سے تیار ہو جاو،وہ لوگ آنے والے ہونگے" صائمہ بیگم بولتے ہوئے اس کے کمرے میں داخل ہوئیں۔
علیزے جو اپنے کمرے میں آئنے کے سامنے کھڑی بال برش کر رہی تھی ماں کی طرف پلٹ کر پوچھنے لگی" ماما!میں کیسی لگ رہی ہوں؟ "
"بہت پیاری لگ رہی ہے میری بیٹی۔"صائمہ بیگم اس کے گال پیار پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولیں۔
نیلی جینز کے ساتھ سفید رنگ کا گھٹنوں تک آتا کرتا پہنے، بالوں کو کمر پر ڈالے، چہرے کو میک اپ سے سجائے وہ ایک ماڈرن لڑکی لگ رہی تھی۔
"بیگم صاحبہ! مہمان آگئے ہیں" ملازمہ نے آکر صائمہ بیگم کو اطلاع دی۔
"اچھا تم ان کو لاونج میں بیٹھائو میں آرہی ہوں" ملازمہ جی کہہ کر کمرے سے چلی گئی۔
لائونج میں ریحانہ بیگم مہمانوں کے ساتھ محو گفتگو تھیں جب صائمہ بیگم علیزے کو لے کر لائونج میں داخل ہوئیں۔ علیزے سب سے سلام کر کے وہیں بیٹھ گئی۔
کچھ دیر بعد ہی ایک لڑکی سادہ سے کپڑوں میں ملبوس سر پر دوپٹہ لیے چائے کی ٹرے اٹھائے لائونج میں آئی۔ وہ لڑکی سب کو چائے سرو کر کے واپس کچن میں چلی گئی۔
"یہ لڑکی کون تھی؟ " لڑکے کی ماں نے صائمہ بیگم سے پوچھا۔
"یہ۔۔۔یہ ہمارے ایک جاننے والوں کی بیٹی ہے،ہمارے پاس رہنے آئی ہوئی ہے۔۔۔" صائمہ بیگم سوچ کر بولیں۔
"اچھا آپ بلائیں اسے" سائرہ (لڑکے کی ماں) بولیں۔
صائمہ بیگم نے نا چاہتے ہوئے بھی اس لڑکی کو بلایا۔ وہ ہچکچاتے ہوئے لائونج میں آئی تو سائرہ نے اسے اپنے پاس بٹھا لیا اور اس سے باتیں کرنے لگی۔
کچھ دیر بعد سائرہ نے صائمہ بیگم سے کہا" ہمیں یہ بہت پسند آئی ہے آپ اس کے گھر والوں سے بات کر کے ہمیں جواب دے دیجئے گا۔"
"جی ہم آپ کو کل تک جواب دے دیں گے۔ " صائمہ بیگم اپنا غصہ ضبط کرتے ہوئے بولیں۔
"دفع ہو جائو یہاں سے منحوس لڑکی۔۔۔شکل گم کرو اپنی" مہمانوں کے جانے کے جانے کے بعد صائمہ بیگم غصے میں لڑکی پر چیختے ہوئے بولیں۔
"تمہاری وجہ سے آج وہ لوگ میری بیٹی کو ریجیکٹ کر کے گئے ہیں" صائمہ بیگم اس پر چیخ رہی تھیں ان کے غصے کو دیکھ کر اور ان کی باتیں سن کر لڑکی کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے تھے۔
علیزے اسے غصے سے گھورتے ہوئے اپنے کمرے میں چلی گئی۔
~ زندگی تو ہی مختصر ہو جا
شبِ غم مختصر نہیں ہوتیسکندر علی اور بشرٰی بیگم کو اللہ نے دو بیٹوں اور ایک بیٹی سے نوازا تھا۔ بڑے بیٹے کا نام احمد سکندر اور چھوٹے بیٹے کا نام رضا سکندر ہے۔ احمد سکندر اور ریحانہ بیگم کی آمنہ اکلوتی بیٹی ہے۔ جبکہ رضا سکندر اور صائمہ بیگم کے جڑواں بیٹا بیٹی ہیں جو عمر رضا اور علیزے رضا ہے۔ احمد سکندر اور رضا سکندر اپنی فیملیز کے ساتھ ایک ہی گھر میں رہتے ہیں۔
سکندر علی کی سب سے چھوٹی اور اکلوتی بیٹی فرحت ہیں۔فرحت بیگم اور مصطفیٰ صاحب کا ایک بڑا بیٹا حارث مصطفیٰ اور چھوٹی بیٹی حمائل مصطفیٰ ہے۔
____________________________________
YOU ARE READING
تپتی دھوپ کا سفر(COMPLETED✅)
General Fictionیہ کہانی ہے رشتوں کے تلخ روپ کی۔۔۔صبر کی، خدا پر یقین کامل کی ،زندگی کے کٹھن راستوں سے گزر کر منزل پر پہنچنے کی۔آزمائیشوں اودکھوں سے بھری زندگی کی۔ محبت کے خوبصورت سفر کی۔۔۔ تپتی دھوپ کے سفر کی کہانی۔۔۔۔