حمائل! بس چپ ہو جائو۔۔۔حوصلہ رکھو۔" جب حمائل کے رونے میں کمی نہ آئی تو زہرہ اسے اپنے ساتھ لگاتے ہو بولی۔
کتنی ہی دیر وہ زہرہ کے ساتھ لگی روتی رہی۔
زہرہ جانتی تھی کہ وہ کس تکلیف سے گزر رہی ہے.
جب کسی سے ایک ایک کر کے ہر سہارا چھن جائے تو انسان صحیح معنوں میں اذیت کا شکار ہو جاتا ہے۔اسے کوئی ایسا شخص نہیں ملتا جس سے وہ اپنے دل کا حال بیان کر سکے۔اسے اپنی ہر تکلیف تنہا سہنی پڑتی ہے۔۔۔اور جب وہ ہر تکلیف، درد اور اذیت برداشت کر کر کے تھک جاتا ہے تو اس وقت وہ چاہتا ہے کہ کوئی اسے تسلی دے، اس کی ہمت بڑھائے، اس کے آنسو پونچھے۔
کچھ دیر بعد جب وہ چپ ہوئی تو زہرہ نے اسے خود سے الگ کیا۔
"ماموں کا گھر کیوں چھوڑ آئی؟" زہرہ نے اس کے گال سے آنسو صاف کرتے ہوئے پوچھا۔
"ہونہہ گھر!!! جہاں ایک جیتی جاگتی لڑکی کا سودا کیا جارہا ہو، جہاں روز ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتنی پڑے، جہاں ہر بات پر طعنے سننے کو ملیں اسے گھر نہیں کہتے۔۔۔قید خانے ہوتے ہیں وہ۔۔۔گھر تو پیار، محبت اور احساس سے بنتے ہیں، اور جہاں یہ سب نہ ہو وہ صرف مکان کہلاتے ہیں، گھر نہیں!۔۔۔اور میرا گھر تو بہت پہلے ہی ختم ہو چکا ہے۔" وہ خلا میں دیکھتے ہوئے تلخی سے بولی۔
"ہممم۔۔۔مگر یہ دنیا کسی کا ساتھ نہیں دیتی حمائل۔۔۔تو کیا تنہا زندگی گزار لو گی؟" زہرہ نے پوچھا۔
"جب اپنوں نے ہی ساتھ چھوڑ دیا تو دنیا سے کیسا گلہ۔۔۔زندگی تو تنہا ہی گزارنی ہے، اُسے قید میں رہ کر گزاروں یا دنیا کی بھیڑ میں، بات تو ایک ہی ہے۔" اس نے کہا۔
"اگر فیصلہ کر ہی لیا ہے تو پھر ہمت کرو۔۔۔یہ جو آنسو ہوتے ہیں نا یہ انسان کو کمزور کر دیتے ہیں۔میں یہ نہیں کہہ رہی کہ تم کبھی رو ہی نہ، کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ انسان کا دل کرتا ہے کہ وہ رو کر اپنا دل ہلکا کر لے اور اگر کبھی ایسا ہو بھی تو اپنے رب کے سامنے آنسو بہا لو، وہ سب کی سنتا ہے۔" وہ چند پل رکی اور پھر بولی۔
"یہ دنیا والے رونے والوں کے آنسو نہیں پونچھتے بلکہ ان کامذاق بناتے ہیں۔مگر اللہ تعالی کبھی اپنے بندے کا ایک آنسو بھی رائیگاں نہیں جانے دیتا۔۔۔وہ ہمیشہ اپنے بندے کی مدد کرتا ہے۔۔۔اس کی ذات کے علاوہ کبھی کسی کے سامنے مت جھکو۔ اگر منزل تک پہنچنا ہے تو اللہ پر یقین رکھو۔ اسی سے مدد مانگو۔" وہ اسے پیار سے سمجھا رہی تھی۔
"ابھی تو راستوں کی خاک چھان رہی ہوں۔ ناجانے منزل کیا ہے؟ یا پھر میری کوئی منزل ہے بھی کہ نہیں۔ اور اگر ہے بھی تو خدا جانے کہ کبھی منزل تک پہنچ بھی پائوں گی یا پھر یونہی راستوں پر بھٹکتی رہوں گی۔" وہ مایوسی سے بولی۔
"حمائل! مایوسی کفر ہے۔ راستے جتنے کٹھن اور دشوار ہوتے ہیں منزل بھی اتنی ہی خوبصورت ہوتی ہے۔ اللہ تعالی کبھی کسی کو اس کی برداشت سے زیادہ نہیں آزماتا۔۔۔یہ آزمائش ہے اور آزمائش کا وقت ہی ایسا وقت ہوتا ہے جب انسان اپنے رب سے مزید قریب ہو جاتا ہے۔ اور جو اپنے رب کے قریب ہو جاتا ہے اس کی ہر مشکل خودبخود آسان ہو جاتی ہے۔" زہرہ اسے سمجھا رہی تھی اور وہ سر جھکائے خاموشی سے سن رہی تھی۔
"اچھا چھوڑو ان اداس باتوں کو، مجھے یہ بتائو کیا پڑھ رہی ہو؟" زہرہ نے اس کا دھیان بٹانے کے لیے فورًا موضوع بدلا۔
"میں نے بی ایس آئی ٹی میں ایڈمیشن لیا تھا۔ایک سمیسٹر کے پیپر دیے پھر ماما بیمار رہنے لگیں تو کچھ خاص پڑھائی نہیں کر سکی اور پھر۔۔۔" وہ سر جھکائے بولی اور جملہ ادھورا چھوڑ دیا۔
"ہممم۔۔۔ٹھیک ہے۔پھر تم کل سے یونیوورسٹی جائو گی۔بلکہ میں خود تمہیں چھوڑ کر آیا کروں گی۔" زہرہ نے اسے کہا۔
"نہیں میں اب یونیورسٹی نہیں جائوں گی۔" وہ فورًا بولی۔
"تو پھر اپنی پڑھائی کیسے مکمل کرو گی؟" اس نے حیرانی سے پوچھا۔
"میں خود ہی تیاری کر لوں گی اور پھر پرائیوٹ پیپرز دے دوں گی۔۔۔اور ویسے بھی میں ایک دو دن تک کسی ہوسٹل شفٹ ہو جائوں گی۔" حمائل فورًا بولی۔
"چلو جیسا تم چاہو ویسے پڑھ لو اور یہ ہوسٹل شفٹ ہونے کا خیال ذہن سے نکال دو۔۔۔اب یہ میڈیسن لو اور کچھ دیر آرام کر لو۔" زہرہ نے اسے باتوں کے دوران ناشتہ کروا دیا اور پھر اسے میڈیسن دے کر کمبل اوڑھایا اور کمرے سے باہر چلی گئی۔
"کتنی اچھی ہیں زہرہ آپی۔ابھی بھی ایسے لوگ ہیں جو دوسروں کا احساس کرتے ہیں۔۔۔یہ میرا اتنا خیال کر رہے ہیں ، مگر میں یہاں نہیں رہ سکتی اور پھر وقار بھی ہیں۔۔۔نہیں! میں آج ہی زہرہ آپی سے بات کر لوں گی ، میں انھیں منا لوں گی ۔۔۔ہاں یہ ٹھیک ہے۔" وہ آنکھیں بند کیے سوچ رہی تھی اور پھر کچھ دیر بعد ہی نید کی آغوش میں چلی گئی۔
____________________________________
جاری ہے۔۔۔Yeh ep short hai lekin aagy ki episodes lambi likhun gi.
In sha allah.❤
Vote and comment😊💓
YOU ARE READING
تپتی دھوپ کا سفر(COMPLETED✅)
General Fictionیہ کہانی ہے رشتوں کے تلخ روپ کی۔۔۔صبر کی، خدا پر یقین کامل کی ،زندگی کے کٹھن راستوں سے گزر کر منزل پر پہنچنے کی۔آزمائیشوں اودکھوں سے بھری زندگی کی۔ محبت کے خوبصورت سفر کی۔۔۔ تپتی دھوپ کے سفر کی کہانی۔۔۔۔