وقار اپنے آفس میں عماد کے ساتھ بیٹھا کام میں مصروف تھا جب موبائل پر کسی کی کال آئی۔ کال سننے کے بعد وہ فورًا کھڑا ہوا اور آفس سے باہر جانے لگا۔
"کہاں جارہا ہے؟"عماد کھڑا ہوتے ہوئے بولا۔
"حارث بھائی کے گھر جارہا ہوں۔"وقار آفس سے باہر نکلتے ہوئے بولا۔
"مگر کیوں؟" عماد نے پھر سوال کیا۔
"یار تجھے اگر میرے ساتھ جانا ہے تو خاموشی سے چل ورنہ واپس چلا جا۔" وقار غصے سےبولتا ہوا گاڑی کی ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا۔عماد بھی خاموشی سے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھا اور پھر سارا راستہ خاموش ہی رہا۔
وقار کو حارث کے آفس سے کال آئی تھی اور اسے مصطفٰی صاحب اور حارث کے انتقال کے بارے میں بتایا گیا تھا مگر اسے یقین نہیں آیا اور وہ حارث کے گھر چلا گیا۔
مصطفٰی صاحب کے گھر پہنچ کر اسے فرحت بیگم سے معلوم ہوا کہ ان کا تین دن پہلے پلین کریش میں انتقال ہو گیا تھا۔
"آنٹی میں بہت شرمندہ ہوں۔انکل اور حارث بھائی کا سوئم بھی ہو گیا اور مجھے خبر ہی نہیں۔"وقار سر جھکائے بیٹھا شرمندگی سے بولا۔
"بیٹا کوئی بات نہیں۔"فرحت بیگم اپنے آنسو پونچھتے ہوئے بولیں۔
"آنٹی آپ مجھے بھی اپنا ہی بیٹا سمجھیں۔آپ کو کوئی بھی پرابلم ہو مجھ سے شیئر کر سکتیں ہیں۔"وقار،فرحت بیگم کا ہاتھ پکڑتے ہوئے ادب سے بولا۔
"ہممم۔۔۔شکریہ!"فرحت بیگم بولیں۔
"نہیں آنٹی شکریہ کیسا۔انکل اور حارث بھائی نے میری بہت مدد کی ہے،ان کے لیے اتنا تو کر ہی سکتا ہوں۔"فرحت بیگم نے سر اثبات میں ہلا دیا۔
عماد اور وقار واپس جانے کے لیے باہر آئے تو وقار کی نظر لان میں گم سم بیٹھی حمائل پر پڑی۔ "عماد تو چل میں آتا ہوں۔"وقار،عماد کو گاڑی کی چابی پکڑاتے ہوئے بولا۔ عماد نے اس سے چابی لی اور گھرسے باہر چلا گیا۔"حمائل؟" وقار نے اس کے پاس جاکر اسے دھیمی آواز میں پکارا۔ مگر حمائل اسی طرح بیٹھی،اپنی سوچوں میں گم، خلا میں دیکھتی رہی۔
"حمائل؟" وقار نے اس کا کندھا ہلا کر پھر پکارا۔حمائل ہڑبڑا کر سیدھی ہوئی۔
"آ۔۔۔آپ؟" اس نے حیرت سے پوچھا۔"جی میں!کیسی ہیں آپ؟"وقار نے اس کے سامنے پڑی کرسی پر بیٹھتے ہوئے پوچھا۔ "پتا نہیں۔"وہ دھیمی آواز میں بولی اور ساتھ ہی آنسو پلکوں کی باڑ توڑ کر اس کے چہرے کو بھگونے لگے۔
"حمائل! ہم خدا کے فیصلوں کو بدل نہیں سکتے۔ہم سب نے ہی ایک نا ایک اس دنیا سے چلے جانا ہے،کسی نے پہلے تو کسی نے بعدمیں۔۔۔"وہ اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔
"مگر میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوا؟کیوں بابا اور بھائی مجھے چھوڑ کر چلے گئے؟" اس نے روتے ہوئے گِلہ کیا۔
YOU ARE READING
تپتی دھوپ کا سفر(COMPLETED✅)
General Fictionیہ کہانی ہے رشتوں کے تلخ روپ کی۔۔۔صبر کی، خدا پر یقین کامل کی ،زندگی کے کٹھن راستوں سے گزر کر منزل پر پہنچنے کی۔آزمائیشوں اودکھوں سے بھری زندگی کی۔ محبت کے خوبصورت سفر کی۔۔۔ تپتی دھوپ کے سفر کی کہانی۔۔۔۔