اس نے ایک نظر حمائل کو دیکھا اور پھر بولا۔ "نہیں! میں نام نہیں بتا سکتا۔"
"اچھا۔۔۔مگر کیا اسے معلوم ہے کہ آپ اس سے محبت کرتے۔۔۔مطلب آپ کے انداز سے لگ رہا ہے کہ یہ اک طرفہ محبت ہے۔" حمائل درخت سے ٹیک لگا کر کھڑی ہو گئی.
"ہاں اک طرفہ محبت ہے، مگر مجھے لگتا ہے کہ وہ سب جان کر بھی انجان بنی ہوئی ہے۔" وقار بھی اس کے سامنے درخت کے ساتھ جا کھڑا ہوا۔
"آپ نے اس سے کبھی اس بارے میں بات نہیں کی؟ کبھی آپ نے اس سے اظہار نہیں کیا؟" اس نے دلچسپی سے پوچھا۔
"بالکل بھی نہیں۔۔۔اس سے جب میری پہلی ملاقات ہوئی تھی نا میں اسے تب ہی جان گیا تھا کہ وہ بہت سر پھری لڑکی ہے، بہت بحث بھی کی تھی اس نے، اگر اس کے سامنے اظہار کر بھی دیا تو وہ مجھے باتیں سنا سنا کر ہی مار دے گی۔" وقار نے ہنستے ہوئے جواب دیا۔
حمائل نے اس کی بات سن کر قہقہ لگایا اور پھر کتنی ہی دیر دونوں ہنستے ہوئے باتیں کرتے رہے۔
وقار نے گھر کے گیراج میں جا کر ایک جھٹکے سے گاڑی روکی تو وہ حقیقت کی دنیا میں واپس لوٹی۔وقار گاڑی سے اتر گیا۔
"آپ نے کیسے سوچ لیا کہ جس سے آپ محبت کرتے ہیں وہ آپکی محبت سے انجان یا بے خبر ہے۔۔۔حمائل مصطفٰی تو خود آپ سے محبت کرتی تھی یا شاید اب بھی کرتی ہے۔۔۔کاش آپ اپنی محبت کو اپنی ہوس کا نشانہ نہ بناتے۔" اس نے تلخی سے سوچا اور سختی سے آنکھیں میچ لیں۔
جس وقت وہ لوگ گھر پہنچے تھے صبح کے چھ بج رہے تھے۔ زہرہ لان میں پودوں کو پانی دے رہی تھی۔سردیوں کی صبح ہونے کی وجہ سے ابھی اندھیرا مکمل طور پر ختم نہیں ہوا تھا۔
وقار کو گاڑی سے اترتا دیکھ کر وہ اسی کے پاس چلی آئی۔
"کیسے ہو وقار؟ اور یہ۔۔۔" وقار سے حال پوچھتے ہوئے اس کی نظر گاڑی میں بیٹھی حمائل پر پڑی تو اس نے وقار کو سوالیہ نظروں سے دیکھا۔
"حمائل ہے۔۔۔آپ اسے اندر لے جائیں۔۔۔اور میں آرام کرنے جا رہا ہوں کوئی ڈسٹرب نہ کرے، پلیز!" وقار کہہ کر اندر کی جانب بڑھنے لگا۔
"مگر وقار۔۔۔" زہرہ نے کچھ پوچھنا چاہا تو اس نے وہیں سے پلٹ کر بات کاٹ دی۔ "آپ کو جو پوچھنا ہے حمائل سے پوچھ لیجیے گا۔۔۔وہ مجھے راستے میں اکیلی ملی تو میں اسے گھر لے آیا۔۔۔بس! اس کے علاوہ میں کچھ نہیں جانتا۔" وقار نے سنجیدگی سے کہا اور لمبے لمبے ڈگ بھرتا اندر چلا گیا۔
زہرہ اس کے انداز پر حیران ہوئی۔پھر سر جھٹکتی گاڑی کے پاس آئی۔اس نے حمائل کی طرف کا دروازہ کھولا تو اس نے چونک کر سر اٹھایا۔
"میں زہرہ ہوں، وقار کی بڑی بہن۔۔۔آجائو!" زہرہ نے پیار سے کہتے ہوئے اس کا ہاتھ پکڑ کر گاڑی سے اتارا اور اپنے ساتھ اندر لے گئی۔
YOU ARE READING
تپتی دھوپ کا سفر(COMPLETED✅)
General Fictionیہ کہانی ہے رشتوں کے تلخ روپ کی۔۔۔صبر کی، خدا پر یقین کامل کی ،زندگی کے کٹھن راستوں سے گزر کر منزل پر پہنچنے کی۔آزمائیشوں اودکھوں سے بھری زندگی کی۔ محبت کے خوبصورت سفر کی۔۔۔ تپتی دھوپ کے سفر کی کہانی۔۔۔۔