جون کی پہلی تاریخ تھی۔آسمان پر ابھی سیاہی مکمل طور پر نہیں چھٹی تھی۔ہر طرف پرندوں کی خوبصورت چہچہاہٹ تھی.
وہ دونوں فجر کے بعد سے ہی لان میں چہل قدمی کر رہیں تھیں۔سات بجے کے قریب جب دونوں اندر جانے لگیں تو حمائل کی نظر ہاسٹل کے مین گیٹ سے داخل ہوتے وقار پر پڑی۔
نک سک سے تیار ہوئے، بالوں کو جیل سے پیچھے کی طرف سیٹ کیے، وہ اپنے چہرے پر اپنی مخصوص سنجیدگی لیے ، ہاتھ میں پکڑے موبائل پر نظریں جمائے وہ چلتا ہوا ہاسٹل انچارج کے روم کی طرف بڑھ رہا تھا۔
حمائل تو اسے دیکھ کر ہی دنگ رہ گئی۔اسے پہلے صرف شک تھا کہ وقار اس کی فیس دیتا ہو گا لیکن اس نے کبھی بات نہیں کی تھی۔مگر آج اس کو ہاسٹل میں دیکھ کر اس کو یقین ہو گیا تھا کہ وہ اس کی فیس ہی دینے آیا ہے۔
"مہوش! یار آج تاریخ کیا ہے؟" اس نے مہوش کی بازو پکڑ کر تیزی سے پوچھا۔
"آج۔۔۔امم۔۔۔یکم ہے۔" مہوش نے سوچ کر جواب دیا۔
مگر حمائل کی نظری وقار پر ہی ٹکی تھیں۔اس نے سختی سے جبڑے بھینچے۔
"کیوں؟تو کیوں پوچھ رہی ہے؟ کیا ہوا ہے؟" مہوش نے پوچھتے ہوئے اس کی نظروں کے تعقب میں دیکھا.
"کون ہے یہ؟ تو اس طرح کیوں گھور رہی ہے اس بیچارے کو؟" مہوش نے الجھ کر اس کی طرف دیکھا۔
"وقار ہے۔" اس نے دانت پیستے ہوئے کہا۔
حمائل نے مہوش کو اپنے اور وقار کے بارے میں سب بتا دیا تھا تبھی وہ مزید کچھ نہیں بولی۔
حمائل غصے میں تیزی سے وقار کی جانب بڑھی اور اس کے سامنے جا کر رکی۔
وقار جو اپنے دھیان چل رہا تھا حمائل کے اس طرح ایک دم سامنے آنے سے ایک جھٹکے سے رکا اور موبائل سے نظریں ہٹا کر اسے دیکھا۔
"کیوں آئے ہیں آپ یہاں؟" حمائل نے دانت پیستے ہوئے پوچھا۔
"ایک ضروری کام تھا۔" وقار نے کندھے اچکا کر کہا۔
"اچھی طرح سے جانتی ہوں آپ کو اور آپ کے ضروری کام کو۔" اس نے وقار کو خونخوار نظروں سے دیکھا۔
"ہممم۔۔۔یہ تو اچھی بات ہے۔۔۔اب میں جائوں؟" وقار نے انچارج کے روم کی طرف اشارہ کر کے سنجیدگی سے پوچھا۔
"جی بالکل جائیں۔۔۔مگر یہاں نہیں بلکہ مین گیٹ سے باہر۔" اس نے بھی وقار کے انداز میں گیٹ کی طرف اشارہ کر کے کہا۔
"میرا کام ہو جائے پھر چلا جائوں گا۔" اس نے موبائل پر انگلیاں چلاتے ہوئے ایک نظر اسے دیکھا۔
"آپ بار بار کیوں آجاتے ہی میرے سامنے۔۔۔وقار! خدا کی لیے میرا پیچھا چھوڑ دیں۔مجھے نہیں چاہئیں آپ کے احسان۔۔۔" وہ ابھی بول رہی تھی کہ وقار نے اس کا بازو دبوچا۔
ESTÁS LEYENDO
تپتی دھوپ کا سفر(COMPLETED✅)
Ficción Generalیہ کہانی ہے رشتوں کے تلخ روپ کی۔۔۔صبر کی، خدا پر یقین کامل کی ،زندگی کے کٹھن راستوں سے گزر کر منزل پر پہنچنے کی۔آزمائیشوں اودکھوں سے بھری زندگی کی۔ محبت کے خوبصورت سفر کی۔۔۔ تپتی دھوپ کے سفر کی کہانی۔۔۔۔