حمائل کو ہاسٹل میں رہتے ہوئے تین ماہ گزر چکے تھے۔مہوش اسے ہر بار اپنے ساتھ باہر جانے کا کہتی مگر وہ ہر بار ہی کوئی نا کوئی بہانا بنا کر انکار کر دیتی۔
آج بھی مہوش شام کو شاپنگ کے لیے گئی اور اسے بھی ساتھ چلنے کو کہا مگر اس نے ہر بار کی طرح انکار کر دیا۔
وہ رات کو تقریبّا آٹھ بجے ہوسٹل واپس لوٹی۔
"حمائل اگر تم اگلی بار بھی میرے ساتھ نہ گئی تو میں تمہاری ایک چیز نہیں لائوں گی۔۔۔مطلب حد ہی ہوگئی یار میں اکیلی اتنا سامان اٹھا کر تھک جاتی ہوں۔۔اور آج تو وہ رکشے والا مجھ سے قتل ہوتے ہوتے بچا ہے۔" مہوش اپنی شال اتارتے ہوئے بولی اور جا کر حمائل کے پاس کھڑی ہوگئی۔
حمائل کھڑکی کے پاس کھڑی باہر کی زندگی کو بے بسی سے دیکھ رہی تھی۔
"حمائل میڈم میں آپ سے کچھ عرض کر رہی ہوں۔" اس نے حمائل کا بازو پکڑ کر رخ اپنی جانب موڑا۔ حمائل کی آنکھ سے ایک آنسو گرا۔
"ہائے! حمائل تم رو کیوں رہی ہو؟ بتائو مجھے؟" مہوش اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے پیار سے بولی۔
"کچھ بھی نہیں ہوا۔" اس نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے کہا اور اپنا چہرہ صاف کیا۔
"مجھ سے جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔آئی سمجھ؟ اور مجھے ایک بات بتائو یہ تم باہر کیوں نہیں نکلتی؟ تین مہینے سے اس کمرے میں بند ہو۔۔۔ہاں؟ بولو۔" وہ اپنے ہاتھ کمر پر ٹکاتے ہوئے آنکھیں چھوٹی کرتے ہوئے بولی۔
"بس مجھے ڈر لگتا ہے۔" حمائل نے آہستہ سے کہا۔
"کیااا؟ ڈر لگتا ہے؟ کس سے ڈر لگتا ہے؟مجھے نام بتا اس کا ابھی جا کے پوچھتی ہوں اس۔۔۔" مہوش اپنی آستینیں موڑتے ہوئے بولی اور جملہ ادھورا چھوڑ دیا۔
"سب سے ڈرتی ہوں۔مجھے اس دنیا سے ہی خوف آتا ہے۔اب کیا جا کر سب کو مارو گی۔" وہ چڑ کر بولی۔
مہوش کچھ لمحے افسوس اور صدمے سے اسے دیکھتی رہی۔حمائل نے بھنوئیں اچکا کر اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا۔
"اس بات پر سب کو نہیں صرف تمہیں ماروں گی پاگل لڑکی!" وہ اس کے سر پر ہلکی سی چپت لگاتے ہوئے بولی۔
"یار تم جتنا ڈرو گی نا یہ دنیا تمہیں اتنا ہی ڈرائے گی۔کتنی بے وقوف ہو تم۔۔۔ مجھے دیکھو کوئی اگر مجھ سے پنگا لینے کی کوشش کرتا ہے تو صحیح سلامت اپنے قدموں پر واپس نہیں جاتا۔۔۔ڈرتے نہیں ہیں میری جان! بہادر بن بہادر ورنہ یہ دنیا ہی تجھے بیچ کر کھا جائے گی۔" وہ اس کا گال تھپتھپاتے ہوئے بولی۔
"ہمم۔۔۔میں کوشش کرتی تو ہوں، پر کیا کروں؟ کوئی اگر مجھ سے ذرا سی اونچی آواز میں بولے تو مجھے رونا آجاتا ہے۔" حمائل معصومیت سے بولی۔
"یہی تو میں کہہ رہی ہوں کہ ڈرنا نہیں ہے رونا نہیں ہے، اپنی کمزوریوں کی بھنک بھی دوسروں پر نہیں پڑنے دیتے، ورنہ لوگ ہماری کمزوریوں سے ہی ہمیں ڈراتے ہیں۔اگر تمہیں رونا ہے تو اکیلے میں رو لو مگر سب کے سامنے نہیں!!! تم بس اتنا یقین رکھو کہ کوئی تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا جب تک تم خود نہیں چاہو گی۔"

ESTÁS LEYENDO
تپتی دھوپ کا سفر(COMPLETED✅)
Ficción Generalیہ کہانی ہے رشتوں کے تلخ روپ کی۔۔۔صبر کی، خدا پر یقین کامل کی ،زندگی کے کٹھن راستوں سے گزر کر منزل پر پہنچنے کی۔آزمائیشوں اودکھوں سے بھری زندگی کی۔ محبت کے خوبصورت سفر کی۔۔۔ تپتی دھوپ کے سفر کی کہانی۔۔۔۔