Episode:11

97 8 2
                                    

"تمہیں شرم نہیں آئی ایسی حرکت کرتے ہوئے، بے غیرت!" صائمہ بیگم اسے بازو سےپکڑ کر کھینچتی ہوئی اس کے کمرے تک لےآئیں۔

"ممانی۔۔۔آپ میری بات تو سنیں، میں نے نہیں بلایا تھا انھیں۔" وہ روتے ہوئے بولی۔

"چپ کر جا بے حیا لڑکی! ماں باپ نے تربیت ہی ایسی کی ہے تیری کہ لڑکوں کو کیسے پھانسنا ہے۔"وہ اسے بیڈ پر دھکا دیتے ہوئے بولیں۔

"ممانی پلززز۔۔۔آپ نے میرے بارے میں جو کچھ کہا میں نے سن لیا مگر اپنے ماں باپ کے بارے میں ایک لفظ نہیں سنوں گی۔" حمائل بے دردی سے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے اونچی آواز میں بولی۔

"بکواس بند کرو اپنی، ایک تو تمہیں رہنے کے گھر میں جگہ دی اور اب مجھے ہی آنکھیں دکھا رہی ہو۔"صائمہ بیگم نے غصے سے کہا اور ایک زناٹےدار تھپڑ کی آواز کمرے میں گونجی۔

"آئندہ اگر میرے سامنے زبان چلائی تو تمہاری زبان نکال دوں گی۔" وہ حمائل پر ایک قہر آلود نظر ڈال کر کمرے سے چلی گئیں۔

"یا اللہ! بس کر دیں۔رحم فرمائیں مجھ پر۔سب کچھ تو چھین لیا تھا۔۔۔ایک عزت ہی تو بچی تھی میرے پاس، آج اس پر بھی داغ لگ گیا۔۔۔میں کیا کروں میرے خدا۔ میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔۔۔مجھ سے ایسا کونسا گناہ سر زد ہو گیا ہے جس کی مجھے سزا مل رہی ہے۔" حمائل روتے ہوئے چیخ رہی تھی۔

اتنے عرصے سے کیا ہوا ضبط آج ٹوٹ گیا تھا۔ وہ خدا کی رضا میں راضی ہو گئی تھی مگر آج جو الزام اس پر لگا تھا وہ اسے برداشت نہ کر پائی۔

"میری زندگی کو میرے لیے آسان کر دیں یا اللہ۔۔۔ میں اب اور برداشت نہیں کر سکتی، میں ہار گئی ہوں اس دنیا سے۔" وہ ساری رات زمین پر بیٹھی گھٹنوں میں سر دیے روتی رہی اور اپنے رب سے شکوے کرتی رہی۔

چمن میں باخدا شبنم نہیں ہے
یہاں پہ دامن نچوڑا ہے کسی نے

____________________________________

وہ رات کو بہت دیر سے گھر آیا۔ وہ اپنے کمرے میں جانے لگاتو اس کی نظر فوزیہ بیگم کے کمرے پر پڑی جس کا دروازہ تھوڑا سا کھلا ہوا تھا اور لائیٹ آن تھی۔ وہ آہستہ سے چلتا ہوا کمرے تک گیا اور دروازہ پورا کھول کر اندر آگیا۔

"امی آپ ابھی تک جاگ رہی ہیں۔سوئیں کیوں نہیں؟" وہ ان کے پاس بیڈ پر بیٹھتا ہوا بولا۔

"میرا بیٹا گھر پر نہیں تھا تو مجھے کیسے نیند آجاتی۔۔۔آج اتنی دیر کیوں کر دی؟" وہ پیار وقار کے سر پر پیار کرتے ہوئے بولیں۔

"بس کام زیادہ تھا اس لیے دیر ہوگئی۔" وہ ان کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گیا۔

"بیٹا کوئی پریشانی ہے؟" فوزیہ بیگم نے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے پوچھا۔

"پتا نہیں امی۔۔۔" وقار افسردگی سے بولا۔

اس کے اس طرح جواب دینے پر وہ خاموش ہو گئیں کیونکہ وہ جانتی تھی کہ وقار ان کے پوچھنے پر بھی اپنی پریشانی کی وجہ نہیں بتائے گا۔

"امی! ایک بات پوچھوں آپ سے؟" وہ چھت کو گھورتے ہوئے آہستگی سے بولا۔

"ہاں پوچھو!" فوزیہ بیگم بولیں۔

"امی کیا عورت کے کردار پر لگا داغ ساری زندگی نہیں مٹتا؟" وقار نے سنجیدگی سے پوچھا۔

فوزیہ بیگم کچھ پل بغور اس کا چہرہ دیکھتی رہیں اور پھر بولیں۔

"عورت کی عزت بہت نازک ہوتی ہے۔اس کے لیے سب سے قیمتی چیز اس کی عزت ہی ہوتی ہے۔ایک عورت ہر بات برداشت کر سکتی ہے سوائے اس بات کہ کوئی اس کے کردار پر کیچڑ اچھالے۔ عورت اپنے اوپر لگے ہر الزام کو جھوٹا ثابت کر سکتی ہے مگر اپنے کردار اور عزت پر لگے داغ کو کبھی نہیں مٹا پاتی۔وہ بے گناہ ہو کر بھی گناہ گار ٹھہرائی جاتی ہے، بے قصور ہو کر بھی قصوروار سمجھی جاتی ہے۔" فوزیہ بیگم نرمی سے بولیں۔

"اور جس شخص کی وجہ سے عورت کی عزت پر حرف آئے اس کا کیا؟" اس نے فوزیہ بیگم کی طرف دیکھ کر پوچھا۔

"اس شخص کو پھر یہ دنیا والے کچھ نہیں کہتے،اس کا حساب رب کی پاک ذات خود ہی لے لیتی ہے اور اگر رب چاہے تو اس عورت کو بھی دنیا کے سامنے بے قصور ثابت کر دیتا ہے جس کی عزت اور کردار پر داغ لگا ہو۔۔۔مگر چند لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو عورت کا ہر قدم پر ساتھ دیتے ہیں، انھیں تحفظ دیتے ہیں۔"

وہ سانس لینے کے لیے رکیں اور پھر بولیں

"وقار! میں نے اور تمہارے ابو نے بھی تمہاری تربیت ایسی ہی کی ہے کہ تم ہمیشہ عورت کی عزت کرو، تمہاری اپنی بہنیں بھی ہیں ،اگر تم دوسروں کی بہنوں بیٹیوں کی عزت کرو گے تو لوگ بھی تمہاری بہنوں کی عزت کریں گے۔"

وقار ان کی بات سن کر خاموش ہو گیا اور وہیں ان کی گود میں ہی سر رکھے نیند کی آغوش میں چلا گیا۔

وقار جب بھی پریشان ہوتا تو اسی طرح اپنی ماں کو پریشانی بتائے بغیر ہی ان سے سوال جواب کرتا اور اسے اپنے مسئلے کا حل مل جاتا۔

____________________________________
جاری ہے۔۔۔

Vote and comment😊

You can also share ur reviews in comment section and tell me how was the ep.❤

تپتی دھوپ کا سفر(COMPLETED✅)Where stories live. Discover now