رات کے کھانے کے بعد زہرہ ، فاطمہ اور حمائل فوزیہ بیگم کے کمرے میں بیٹھی چائے سے لطف اندوز ہو رہی تھیں۔
لاہور میں جنوری کی خون جما دینے والی سردی، آسمان پر دھند کے ڈیرے،باہر ہر طرف خاموشی کا راج تھا۔
وہ سب بستر پر لحاف اوڑھے بیٹھی تھیں اور چائے کی چسکیاں بھر رہی تھیں۔
"میں ہوسٹل شفٹ ہونا چاہتی ہوں۔" حمائل کب سے الفاظ ترتیب دے رہی تھی، ہمت کر کے بولی۔
"مگر کیوں بیٹا؟ یہاں کوئی مسئلہ ہے؟" فوزیہ بیگم اس کے ساتھ ہی بیڈ کرائون سے ٹیک لگائے بیٹھی تھیں، سیدھی ہو کر بیٹھیں اور حمائل کی طرف رخ موڑ کر پوچھا۔
"نہیں نہیں آنٹی کوئی مسئلہ نہیں ہے۔" وہ ان کا ہاتھ پکڑتے ہوئے بولی۔
"تو پھر کیوں جانا چاہتی ہو؟" زہرہ نے پوچھا۔
"بس آپی مجھے جانا ہے۔" وہ سر جھکا کر بولی۔
" پھر بھی بیٹا کوئی تو وجہ ہو گی۔" فوزیہ بیگم نرمی سے بولیں۔
"آنٹی میں اب اپنے پائووں پر کھڑی ہونا چاہتی ہوں۔۔۔دو سال پہلے بھی میرے بابا اور بھائی نے مجھے اپنے لاڈ پیار میں بہت ڈرپوک اور کمزور بنا دیا تھا، اور اب میں کمزور نہیں پڑنا چاہتی۔۔۔آپ سب نے مجھے بہت پیار دیا ہے میں آپ لوگوں کا یہ احسان کبھی نہیں بھولوں گی، مگر اب میں اس دنیا کا سامنا اکیلے کرنا چاہتی ہوں۔" حمائل پر اعتماد لہجے میں بولی۔
"نہیں بیٹا ہم نے کوئی احسان نہیں کیا۔زہرہ اور فاطمہ کی طرح تم بھی میری بیٹی ہو۔۔۔اور تم یہاں رہ کر بھی اپنی پڑھائی مکمل کر سکتی ہو، کسی بھی پابندی نہیں ہے تم پر۔۔" وہ اس کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولیں۔
"آنٹی میں نے اپنی ماما سے وعدہ کیا تھا کہ بابا اور بھائی کی طرح ایک کامیاب انسان بنوں گی۔۔۔اگر میں یہاں رہی تو ایک بار پھر کمزور پڑ جائوں گی جو اب میں نہیں چاہتی۔۔۔میں زمانے کی سختیوں کا مقابلہ کرنا چاہتی ہوں۔" وہ نم آنکھوں سے بولی۔
"اچھا ٹھیک ہے جیسی تمہاری مرضی۔۔۔میری کچھ دوستیں ہوسٹل میں رہتی تھیں، یہاں گھر کے قریب ہی ہے میں ان سے بات کروں گی۔" زہرہ مسکراتے ہوئے بولی۔
"ہاں مگر آپ میری منگنی تک تو رک سکتی ہیں نا،آج جمعرات ہے اور ہفتے کو میری منگنی ہے۔۔۔پلز دو دن تو رک جائیں۔" فاطمہ معصوم سی شکل بنا کر بولی تو حمائل مسکرا دی۔
"اوکے میں ہفتے تک رک جاتی ہوں۔" حمائل مسکرا کر بولی۔
فوزیہ بیگم نے حمائل کو اپنے ساتھ لگا لیا اور اسے دعائیں دینے لگیں۔
____________________________________فاطمہ اور عماد کی منگنی کا فنکش وقار کے گھر کے لان میں ہی رکھا گیا تھا۔
لان کو بہت خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔وقار نہیں چاہتا تھا کہ اس کی بہن کی منگنی کے فنکشن میں کسی بھی چیز کی کوئی کمی رہے۔پورے لان کو سفید اور سرخ پھولوں سے آراستہ کیا گیا تھا۔

KAMU SEDANG MEMBACA
تپتی دھوپ کا سفر(COMPLETED✅)
Fiksi Umumیہ کہانی ہے رشتوں کے تلخ روپ کی۔۔۔صبر کی، خدا پر یقین کامل کی ،زندگی کے کٹھن راستوں سے گزر کر منزل پر پہنچنے کی۔آزمائیشوں اودکھوں سے بھری زندگی کی۔ محبت کے خوبصورت سفر کی۔۔۔ تپتی دھوپ کے سفر کی کہانی۔۔۔۔