Topic By Amna Nayyara
بہت پر سانے شخص جو شکل سے تو کوئی امیر زادہ لگ رہا تھا مگر پھر بھی پریشان بیٹھا تھا وجہ پوچھے پہ ایسے پھوٹ پڑا جیسے صدیوں سے اس کو کسی سسنے والے کی تلاش تھی
" میرے آس پاس رہنے والا کر شخص دوغلا ہے ،میرے منہ پہ میرے ہوتے ہیں اور پیچھ پیٹھے میری برائی کرتے ہیں ،مجھے پاکستان میں نہیں رہنا اب ، میں نے پاکستان چھوڑ دینا ہے ، میں یہاں ڈپریشن کامریض بن گیا ہوں" ۔۔۔۔۔۔بہت دکھی انداز میں وہ اپنی روداد سنا رہا تھا۔۔۔
دو منٹ کی خاموشی کے بعد میں نے پوچھا
" کیا کرتے ہو ؟ "
" سافٹ ویئر انجینئر ہوں اسلام آباد میں " ۔۔۔۔۔ جواب آیا
" اور کتنی تخوا لیتے ہو ؟ "۔۔۔۔۔۔۔ میرا دوسرا سوال
" ایک لاکھ ، چوبیس ہزار ! "۔۔۔۔ اس نے جواب دیا۔۔۔
ایک مطمئن مسکراہٹ کے بعد میں نے کچھ ایسے جواب دیا ۔۔۔
" اس دنیا سے تو بھاگ لو گے اپنی سوچ سے کیسے بھاگو گے ؟ جس سوچ اور خیالات کی وجہ سے تم نے یہ دنیا بنائی ہوئی ہے۔۔۔۔۔ ملک بدل لینے سے یا جگہ بدل لینے سے کیا تمھارے خیالات بدل جائیں گے ؟ نہیں نا ! تو پھر سوچ بدلوں نا ، تمھارے خیالات بدل جائیں گے اور تمھاری وہ دنیا بھی بدل جائے گی جس میں تمھیں لوگ دوغلے لگتے ہیں 🌚🥀۔۔۔۔
آج ہمارے معاشرے کا سب سے سنگین مسئلہ ہماری اپنی ہی سوچ ہے جو کہ ایک ایسی بیماری ہے جو آہستہ آہستہ ہمارے زندگی کھا رہی ہے اور ہم خیالوں کی دنیا کے آزاد پنچھی بن چکے ہیں۔۔۔۔۔By
Aneela Naik
aneelanaik57@gmail.com