EPISODE 7
کیسے تھے لوگ جن کی زبانوں میں نور تھا
اب تو تمام جھوٹ ہے سچائیوں میں"کون ہے یہ پتہ کرواؤں۔۔۔"
ذولفقار نے دھاڑ کر اپنے آدمیوں سے کہا"آپ کے دشمن تو بہت ہے مگر یہ کون ہے جو ایک بھی ثبوت چھوڑ کر نہیں جاتا..."
محمود علی اسی کشمکش میں تھا"بہت شاطر ہے..."
ذولفقار نے چیئر پر بیٹھتے کہا"اور مجھے شاطروں سے کھیلنے میں مزا آتا ہے..."
وہ اپنے چہرے پر شاطرانا مسکراہٹ لیے کہے رہا تھا"لیکن اگر ایسا ہی رہا تو آپکا بہت نقصان ہوگا.."
محمود علی نے اُسے کچھ سمجھانا چاہا"وہ دونوں کب تک آ رہے ہے..."
کچھ یاد آتے ہی ذولفقار نے اُسکی بات نظرانداز کرتے بولا"اس مہینے کے آخری تاریخ میں یا اگلے مہینے آئے..."
محمود علی کو کنفرم نہیں تھا"تم نے اُسے کچھ بتایا تو نہیں..."
ذولفقار نے ایک اور سوال کیا"نہیں۔۔۔"
ایک لفظی جواب"بتانا بھی مت.."
ذولفقار نے اُسے وارن کیا"کبھی ایسا کیا ہے کیا..."
محمود علی نے ایک ایبرو اچھکاتے ہوئے کہا"مجھے بھروسہ ہے تم پہ..."
ذولفقار ٹیبل پر پڑا پیپر ویٹ گھمایا بولا"اور میں اسے کبھی ٹوٹنے نہیں دوں گا..."
محمود علی عزم سے بولا"بھروسہ ٹوٹنے سے پہلے میں خود تمہیں اپنے ہاتھوں سے مار دوں گا..."
اسنے اُسے دیکھتے کہا"اور مجھے یقین ہے وہ دن کبھی نہیں آئےگا..."
وہ پریقین سے بولا"کوشش کرنا نا آئے...."
ذولفقار نے کہا
__________________________________
تم نے بھی سنی ہوگی
ایک عام کہاوت
انجام کا جو ہو خطرہ
آغاز بدل ڈالو"یہ کیا کر رہا ہے تُو۔۔۔؟"
ذوہان نے شان سے پوچھا جو شیمپو کی بوتل کو خالی کر کے اس میں ٹوتھپیسٹ ڈال رہا تھا"تھوڑی دیر میں دیکھنا جانی..."
شان نے کہا اور بوتل کو رکھ کر واشروم سے باہر نکلا ذوہان بھی اُسکے پیچھے باہر نکلا"تو بتائےگا بھی یہ کیا کارنامہ کیا ہے تونے..."
ذوہان کو جاننے کا تجسس ہو رہا تھا اور شان بتا ہی نہیں رہا تھا"تو تھوڑا ویٹ نہیں کر سکتا۔۔۔"
شان نے اُسے گھور کر کہا تبھی روم میں حمزہ داخل ہوا شان نے ذوہان کو خاموش رہنے کا اشارہ کیا حمزہ بیگ کے جانب بڑھا اور اپنا کپڑا نکال کر واشروم کے جانب جانے لگا جب کسی احساس کے تحت پیچھے مڑ کر دیکھا جہاں وہ دونوں خاموش بیٹھے تھے جنہیں اکیلا بھی خاموش رہنا گوارا نہ تھا
ВЫ ЧИТАЕТЕ
ہماری دوستی بےمثال (COMPLETE)
Фэнтезиیہ میرا پہلا ناول ہے اُمید ہے آپ سب کو پسند ائیگی یہ بے غرض دوستی کی داستان ہے جہاں شرارت سے بھری بھرپور زندگی جینے والے کردار سے ملینگے