EPISODE 27

82 14 2
                                    

EPISODE 27

اُسے کہنا!!
مکمل کچھ نہیں ہوتا
ملنا بھی نا مکمل ہے، جدائی بھی ادھوری ہے
یہاں تو بس ایک موت ہی پوری ہے
اُسے کہنا!!
اُداسی جب رگوں میں خون کے مانند اُترتی ہے، بہت نقصان کرتی ہے
اُسے کہاں!!
بساطِ عشق میں جب مات ہوتی ہے، دکھوں کے شہر میں جب رات ہوتی ہے، مکمل بس خدا کی ذات ہوتی ہے

"رمیض۔۔۔ رمیض انڈیا آ رہا۔۔۔"
ایک یہی خبر تھی جو اُسے بے سکون کرنے کے لئے کافی تھی

"میں اُسے نہیں چوڑوں گی وہ مرے گا۔۔ وہ میرے ہاتھوں مرے گا...."
اس پر تو جیسے جنون سوار تھا۔۔۔ وہ اس وقت اپنے گھر موجود تھی۔۔ لاؤنج میں بےچینی سے چکر پہ چکر کاٹ رہی تھی۔۔ وہ سب بھی اُسکے گھر آئے ہوئے تھے جو اس وقت صوفے پر برجمان تھے۔۔۔ اور نور کا رویہ دیکھ کے پریشان بھی تھے

"نور کام ڈاؤن۔۔۔"
طلحہ نے اُسے کاندھوں سے پکڑتے ہوئے اُسے پرسکون کرنے کے لیے کہا

"ڈیڈ۔۔۔ کرنل حیات کب آ رہے ہے..."
وہ اُسے نظرانداز کرتی۔۔۔ خالد صاحب سے مخاطب ہوئی

"بیٹا میری بات سنو۔۔ اپنا دماغ  پرسکون رکھو ہمیں پلان کے مطابق چلنا ہوگا تم ایسے ریاکٹ کروگی تو کیا ہوگا۔۔۔"
خالد صاحب نے اُسے سمجھاتے ہوئے کہا

"اوکے اوکے۔۔۔"
وہ ہاں میں سر ہلاتی صوفے پر بیٹھ گئی مگر اُسکا دماغ شانت نہیں تھا

"ہم کام کی بات کرتے ہے..."
خالد صاحب نے کہا تو اُن سب نے ہاں میں سر ہلایا۔۔۔ اور پھر وہ سب مصروف ہو گئے پلان سن نے میں جو بہت بڑا قدم تھا۔۔۔ جس پلان میں اب وہ سب بھی شامل تھے
_____________________________

وہ اس وقت براؤن پینٹ، وائٹ شرٹ۔۔ اور ڈارک براؤن جیکٹ میں ملبوس تھا۔۔۔ ہاتھوں میں رولیکس واچ تھی۔۔ اور آنکھوں میں بلیک سن گلاسز پہنے وہ پاسرار سا لگ رہا تھا۔۔ دوپہر کا وقت تھا۔۔ وہ ذوالفقار پیلس میں داخل ہوا۔۔۔ معمول کے مطابق ذوالفقار صادق اور رضیہ بیگم لنچ کر رہے تھے

"میں شادی کے رہا ہوں..."

آنکھوں سے سن گلاسز اتارتا وہ چلتا ہوا انکے سر پر پہنچتا دھماکہ کیا ہال میں سکوت طاری تھا اس خاموشی میں صرف کانٹے اور چمچ کی آواز خلل کر رہی تھی۔۔

"اتنی جلدی کیا ہے ابھی۔۔ ابھی تو تمہارے کھیلنے۔۔۔"

"میں نے آپ سے اجازت نہیں مانگی۔۔ میں کہے رہا ہوں صارم ذوالفقار یعنی میں۔۔۔ میں شادی کر رہا ہوں..."
صارم نے ذوالفقار صادق کی بات کاٹتے ہوئے اپنی لفظوں پر زور دیتا ہوا بولا

ہماری دوستی بےمثال (COMPLETE)Место, где живут истории. Откройте их для себя