EPISODE 23

56 16 2
                                    

EPISODE 23

کوئی خواب پھر سے چمک اٹھا۔۔۔۔۔

کوئی زخم پھر سے ہرا ہوا

میں سمجھ رہا تھا وہ بے وفا

میرے حافظے سے جدا ہوا۔۔۔۔۔

یہاں خوشبوؤں کی رفاقتیں

نا تُجھے ملی نا مجھے ملی۔۔۔۔۔

وہ چمن کے جس پہ غرور تھا

نا تیرا ہوا نا میرا ہوا۔۔۔۔۔

اُسے کہیے وجہِ سرور کیا

ہو وراثتوں پہ غرور کیا۔۔۔۔۔

جو ڈگر ملی وہ لٹی ہوئی

جو دیا ملا وہ بھجا ہوا۔۔۔۔۔

وہ جو خواب تھے میرے ذہن میں

نا میں کہے سکا نا میں لکھ سکا۔۔۔۔۔

کی زبان ملی تو کٹی ہوئی

کی قلم ملا تو بکا ہوا۔۔۔۔۔

{ماضی}

"میں سوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔ میرا بھائی پیسوں کی لالچ میں اتنا نیچے گر جائے گا کی اچھے اور برے کی فرق بھی بھول جائے گا..."
ذوالفقار صادق کا سوچ سوچ کر حبیب صادق کا سر پھٹے جا رہا تھا۔۔۔ وہ اس وقت اپنے آفیس میں تھے۔۔۔

"لیکن جو غلط ہے وہ غلط ہے..."
حبیب صادق اپنے چیئر سے اٹھتا بولا

"تم کیا کروگے؟.."
زبیر عزیز نے سوال کیا

"وہی جو ہر برائی کے ساتھ ہوتا ہے۔۔۔ میں اُن تینوں کے خلاف ثبوت تلاش کرکے انہیں جیل بھیجوں گا
میں نے وہاں انکی باتیں ریکارڈ کی تھی..."

زبیر عزیز نے حبیب صادق کو اپنا فون تھماتے بولے۔۔۔۔ حبیب صادق نے ویڈیو پلے کیا۔۔۔ وہ ویڈیو فیکٹری کا تھا جس میں ذوالفقار صادق حاکم اور والد کی گفتگو کے ساتھ چہرہ بھی صاف واضح ہو رہا تھا

"یہ ہمارے کام آئے گا۔۔۔"
حبیب صادق نے کہا۔۔۔ مگر باہر کھڑے ذوالفقار صادق نے حبیب صادق اور زبیر عزیز کی ساری باتیں سن لی تھی۔۔۔۔۔ وہ خاموشی سے آفیس سے باہر نکل چکا تھا
__________________________________

آج سولہ دسمبر تھا۔۔۔ صادق ولا کو خوبصورتی سے سجایا گیا تھا۔۔۔۔ ہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں تھی۔۔۔ ہر شخص کے لبوں پر صرف مسکراہٹ تھی۔۔۔ سب بہت خوش تھے کیونکہ آج صارم اور جنت کا نکاح تھا جو ہو چکا تھا۔۔۔ اور نور کا برتھڈے بھی تھا۔۔۔ جو صادق صاحب کے کہنے پر صادق ولا میں منایا جا رہا تھا۔۔۔۔ نور نے کیک کاٹ کر اپنی ماما بابا کو کھلانے کے بعد اور سب کو کھلایا۔۔۔ پھر سب نے اُسے گفٹ دیا۔۔۔ جسے دیکھ کر اُسکی مسکراہٹ جدا ہی نہیں ہو رہی تھی۔۔۔۔ فكشن ختم ہو جانے پر نور طلحہ صارم اور جنت گرڈین میں بیٹھے تھے۔۔۔۔

ہماری دوستی بےمثال (COMPLETE)Dove le storie prendono vita. Scoprilo ora