EPISODE 21
جنون میں شوق کی گہرائیوں سے ڈرتا رہا
میں اپنی ذات کی سچائیوں سے ڈرتا رہامحبتوں سے شناساں ہوا جس دن سے
پھر اُسکے بعد شناسائيوں سے ڈرتا رہاوہ چاہتا تھا تنہائیوں میں ملوں، تو بات کرے
میں کیا کروں کی میں تنہائیوں سے ڈرتا رہامیں ریگزار تھا، مجھ میں بسے تھے سنّاٹے
اس لیے تو میں شہنائیوں سے ڈرتا رہامیں اپنے باپ کا یوسف تھا اس لیے محسن
سکون سے سو نا سکا بھائیوں سے ڈرتا رہا
"کیسے لگی فیکٹری میں آگ۔۔۔؟"ذوالفقار صادق کو جب سے فیکٹری میں آگ لگنے کی خبر ملی تھی۔۔۔ تب سے وہ بھوکا شیر بنا جاننے کے لیے تڑپ رہا تھا۔۔۔۔ اور اپنا سارا غصّہ وہ سامنے کھڑے ملازم پر اُتار رہا تھا۔۔۔۔ وہ فیکٹری کے باہر کھڑا تھا۔۔۔۔ آگ بھوجھ چکی تھی فیکٹری سے دھوا اٹھ رہا تھا۔۔۔۔ تبھی ایک شور سا اٹھا ذوالفقار صادق نے فیکٹری کے جانب دیکھا جہاں کچھ ملازم اُسکے جانب سٹریچر لے آ رہے تھے۔۔۔۔
"سر۔۔۔۔"
سب ملازم ذوالفقار صادق کے پاس پہنچتے ایک سائڈ کھڑے ہو چکے تھے۔۔۔ ذوالفقار صادق ایک نظر انہیں دیکھتا۔۔۔۔ سٹریچر پر لیٹے وجود جو چادر سے ڈھاکا تھا۔۔۔ اُسکا چادر ہٹایا۔۔۔۔۔ اُسکی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہے گئی۔۔۔۔سٹریچر پر لیٹے ہوئے شخص کا پورا جسم جل چکا تھا۔۔۔۔ چہرہ پہچاننا مشکل تھا۔۔۔۔ مگر وہ۔۔۔ وہ پہچان گیا تھا۔۔۔ کی یہ کون ہے۔۔۔۔ آخر وہ ذوالفقار کا وفادار تھا۔۔۔۔ اُسے ہوش تو فون کی رنگ سے آیا۔۔۔ مگر اُسنے نہی اٹھایا
"اسے دفن کر دو۔۔۔۔"
ذوالفقار صادق ملازم کو حکم دیتا آگے بڑھ گیا۔۔۔۔
نظر فیکٹری پر تھی جو برباد ہو چکی تھی وہ ضبط سے فیکٹری کے اندر داخل ہوا۔۔۔۔ ہر طرف صرف راکھ تھی سب برباد ہو چکا تھا"سارا مال برباد ہو گیا۔۔۔۔"
وہ مدھم سے آواز میں بڑبڑایا۔۔۔ فون ایک بار پھر رنگ ہوا۔۔۔ اُسنے غصے سے فون کو دیکھا اور پھر اٹھا لیا"ہیلو ذوالفقار صاحب۔۔۔۔ کیسے ہے آپ؟"
وہ اپنے دوشمن کی آواز پہچان چکا تھا۔۔۔۔"تو یہ سب تم نے کیا ہے۔۔۔۔"
بڑے ضبط سے کہاں گیا"ہاں۔۔۔ بلکل۔۔۔ بلکل یہ عنایت میں نے ہی کی ہے۔۔۔ اچھا یہ سب چھوڑو۔۔۔ یہ بتاؤ کیا تمہاری ملاقات تمہارے وفادار کتے سے ہوئی یا نہیں۔۔۔۔ ارے میرا مطلب ہے محمود علی سے ملاقات ہوئی کی نہیں۔۔۔۔"
ВЫ ЧИТАЕТЕ
ہماری دوستی بےمثال (COMPLETE)
Фэнтезиیہ میرا پہلا ناول ہے اُمید ہے آپ سب کو پسند ائیگی یہ بے غرض دوستی کی داستان ہے جہاں شرارت سے بھری بھرپور زندگی جینے والے کردار سے ملینگے