EPISODE 3

199 19 2
                                    

EPISODE 3

مکمل دو ہی دانوں پہ یہ تسبیح محبت ہے
جو آئے تیسرا دانا تو ڈوری ٹوٹ جاتی ہے

مقرر وقت ہوتا ہے محبت کی نمازوں کا
ادا جن کی نکل جائے قضاء بھی چھوٹ جاتی ہے

محبت کی نمازوں میں امامت ایک کو سونپوں
اسے تکنے اُسے تکنے سے نیت ٹوٹ جاتی ہے

محبت دل کا سجدہ ہے جو توحید پہ قائم
نظر کے شرک والوں سے محبت روٹھ جاتی ہے

کروٹ بدلتے بدلتے وہ تھک گیا تھا آنکھوں سے نیند کوسوں دور تھی بند کرتا تو اسی کا چہرہ دکھتا کھولتا تو اُسی کے بارے میں سوچتا اب تو پریشان ہو گیا تھا وہ بیڈ سے اٹھ کر دراز سے سیگریٹ نکالی اور لان میں چلا گیا جہاں رات کے سائے ہر طرف پھیلا چکے تھے چمکتا چاند جس کی روشنی اس کے اوپر پڑ رہی تھی جگمگاتے ستارے ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کافی پر سکون ماحول تھا اسنے سیگریٹ جلائی اور ایک کے بعد ایک كش لینے لگا

اس کی سوچو میں، اس کی آنکھوں میں، اس کے دل میں، وہ بس چکی تھی، ہاں ہر صرف وہ ہی دکھ رہی تھی، صرف وہ، اُسے یہ پہلی نظر میں کیا ہو گیا تھا آہ حادثہ ہو گیا تھا ایک حسین حادثہ عشق کا حادثہ وہ ساری رات نہ سو سکا ہوش میں تو وہ تب آیا جب اُسے شاہستہ بیگم کی آواز سنائی دی

"شان بیٹا اتنی رات کو یہاں کیا کر رہے ہو۔۔۔"
وہ شاید پانی لینے جاری رہی تھی کیوکی اُن کے ہاتھوں میں جگ تھا
شان نے جلدی سے سیگریٹ نیچے پھینک کر جوتوں تلے مسلی اپنے چہرے پر ہاتھ پھیر کر پیچھے پلٹا

"کچھ نہیں موم بس نیند نہیں آ رہی تھی تو اس لیے آ گیا"
شان نے خود کو سنبھالتے ہوئے کہا

"بہت رات ہو گئی ہے بیٹا جاؤ سو جاو صبح یونی بھی جانا ہے"
شاہستہ بیگم نے شان کا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں لے کر کہا

"اوکے موم"
شان نے اپنے چہرے سے اُن کا ہاتھ ہٹا کر اُن کے ہاتھوں پر بوسا دیا اور روم میں چلا گیا
__________________________________
ہر رات ہر دن ہر شام اُداس لگتی ہے
ایک تیرے جانے سے یہ جہاں اُداس لگتا ہے

وہ اس وقت چھت پر اُداس کھڑی تھی اس کی آنکھوں سے ایک چمکتا موتی ٹوٹ کر گرا جو چاند کی روشنی میں مزید چمک رہا تھا وہ دونوں ہاتھ سینے پر باندھے غیر مرئی نقطے کو گھور رہی تھی
جیسے وہ باہر سے ظاہر کرتی تھی در حقیقت وہ اسے برعکس تھی، وہ اپنے درد کو کسی پر ظاہر نہیں کرتی تھی، وہ کبھی بھی درد کو اپنے چہرے پر عیاں نہیں کرتی تھی، وہ درد کو چھپانا جانتی تھی، اُسے لوگو کی ہمدردی سے نفرت تھی، اُسے لوگو سے نفرت تھی، اُسے اپنے خون کے رشتوں سے نفرت تھی، وہ خون کا رشتہ جو اُسے برباد کر گیا تھا، وہ خون کا رستہ جو اسکے اپنے کو مار دیا
جنت نے اپنے آنسوں بےدردی سے صاف کیا

ہماری دوستی بےمثال (COMPLETE)Tempat cerita menjadi hidup. Temukan sekarang