EPISODE 14

92 20 3
                                    

EPISODE 14

حمزہ سٹی پہ کوئی دُھن بجاتا گزر رہا تھا غیر ارادے طور پر اُسکی نظر بینچ پر بیٹھے وجود پر پڑی۔۔۔۔ وہ حانم تھی اُسکی پشت حمزہ کی طرف تھی۔۔۔۔ وہ مسکراتا ہوا تنگ کرنے کے ارادے سے اُسکے پاس پہنچا

"بھاؤوو۔۔"
وہ حانم کو ڈرانے کے لئے چلّایا مگر اُسکے وجود میں کوئی جنبش نہیں ہوئی

"کیا حال ہے ریڈیو، اتنی خاموش کیوں ہو..؟"

وہ اُسکے ساتھ بینچ پر بیٹھے بولا تھا۔۔۔ حانم ہوش میں آتے چونک کر گردن موڑ کر حمزہ کو دیکھا حمزہ جو مسکرا رہا تھا اُسکے ہونٹ سکڑے، حانم بینچ سے اٹھ کھڑی ہوئی اور اپنا بیگ لیکر جانے والی تھی مگر حمزہ نے اُسکا ہاتھ پکڑ کر واپس اُسے بیٹھایا

"کیا ہوا ہے؟۔۔۔"

حمزہ اُسکی آنکھوں میں دیکھتا بولا اُسکی آنکھیں آنسوؤں سے لبریز تھی گھنی بھیگی پلکے۔۔۔۔ گال پر بہتے آنسو جنہیں بار بار وہ ہاتھ سے صاف کر رہی تھی۔۔۔۔ اُسے ان آنکھوں میں ڈوبتا ہوا محسوس ہو رہا تھا

"کیا ہو گیا ہے یار۔۔"
کچھ دیر تک اُسے خاموشی سے روتا دیکھ حمزہ نے پھر سوال کیا نا جانے اُسکے آنسو سے کیوں وہ بےچین ہو رہا تھا

"میری اسائنمنٹ پتہ نہیں کہاں چلی گئی ہے..."
وہ آنسو کے بیچ میں سو سو کرتی بولی

"اتنی چھوٹی سی بات پر کون روتا ہے یار۔۔۔"
حمزہ کا دل کیا اپنا سر پیٹ لے لیکن اُسکی بات سن کر تو حانم کو پتنگے ہی لگ گئے

"چھوٹی سی بات۔۔۔۔ یہ چھوٹی سی بات نظر آتی ہے تمہیں پورے چار دن۔۔۔ چار دن لگا کر میں نے یہ اسائمنٹ مکمل کی تھی، مگر نا جانے کس منہوس کے ہاتھوں لگ گئی ہے، اس اسائمنٹ۔۔۔ اس منہوس اسائمنٹ کی وجہ سے کلاس میں سر نے ڈانٹا ہے مجھے..."
حانم کا تو دماغ ہی خراب ہو گیا تھا اتنی بڑی بات کو چھوٹی بات سن کر

"تمہیں کب سے فرق پڑھنے لگا کسی کی ڈانٹ سے.."
حمزہ نے اُسکی آنکھوں میں جھاکتے لاپرواہی سے بولا مگر افف اتنی خوبصورت آنکھیں ایک بار پھر وہ اُسکی آنکھوں میں ڈبنے لگا تھا

"مجھے نہیں فرق پڑتا کسی کی ڈانٹ سے مگر سر نے پوری کلاس کے سامنے ڈانٹا تھا سارے سٹوڈنٹ مجھ پر ہنس رہے تھے تو کیا مجھے رونا نہیں آئےگا..."
وہ پھر سو سو کرتی بولی تھی حمزہ کو وہ بہت معصوم لگی۔۔۔ معصوم چڑیل

"افف پہلے تم اپنے آنسو صاف کرو..."
حمزہ اپنی نظریں پھيرتا جھنجھلا کر بولا تو حانم کے رونے میں اور شدت آئی

"یار اچھا رو نہیں میں بنا دونگا تمہاری اسائنمنٹ.."
اُسے چپ نا ہوتا دیکھ حمزہ نے کہا وہ جو رو رہی تھی اسنے گردن اٹھا کر حمزہ کو دیکھا مگر وہ اُسے نہیں دیکھ رہا تھا

"تم کیوں بناؤ گے میری اسائمنٹ؟.."
وہ اپنے آنسو ہاتھوں سے صاف کرتی بولی

"بنا دوں گا میں، زیادہ سوال مت کرو۔۔"

ہماری دوستی بےمثال (COMPLETE)Onde histórias criam vida. Descubra agora