EPISODE 15

130 19 8
                                    

EPISODE 15

وہ لمبی راہداری سے گزرتا ہوا ذوہان کے کمرے میں داخل ہوا۔۔۔۔ روم میں گھپ اندھیرا تھا اے سی آن تھی جب کی موسم سرد تھا۔۔۔۔ اسنے لائٹ جلائی اُسکی نظر ڈائریکٹ بیڈ پر آڑے ترچھے سوئے ذوہان پر پڑی پھر میز پر رکھے ایس ٹرے پر پڑی جو سیگریٹ کی راکھ سے بھر چکی تھی۔۔۔۔ وہ ذوہان کے جانب پہونچا اور اُسے اٹھانے کے لیۓ اُسکا کاندھا ہلایا مگر کرنٹ کھا کر پیچھے ہٹا۔۔۔۔ اُسکا وجود بے حد گرم تھا سردی کے موسم میں وہ اے سی آن کیئے ہوئے تھا۔۔۔۔ صارم نے اُسکی لاپرواہی پر غصے سے سوئے ہوئے ذوہان کو گھورتے اے سی بند کی اور ایک جھٹکے سے اُسے جھنجھوڑ کر اٹھانے لگا تھوڑی کوششوں کے بعد وہ نیند سے بیدار ہو چکا تھا۔۔۔۔ اسنے اپنی آنکھ مسلتے ہوئے سامنے دیکھا جہاں صارم بازوں سینے پر لپیٹے غصے سے اُسے گھور رہا تھا

"کیا ہے؟۔۔۔"
اُسے اپنی جانب گھورتا پاکر وہ خمار الود لہجے میں بولا

"یہ کیا حالت بنا رکھی ہے اپنی..."
وہ دانت پیس کر بولا۔۔۔۔ اُسکے بال بکھرے ہوے تھے شرٹ کی کچھ بٹن کھلی تھی چہرا بخار کی وجہ سے سرخ ہو رہا تھا زیادہ سگریٹ پھونکنے کی وجہ سے اُسکے ہونٹ سیاہ ہو گئے تھے

"کیا حالت بنائی ہے۔۔۔۔ ٹھیک تو ہے..."
وہ اپنا حلیہ دیکھتا لاپرواہی سے بولا

"ایسے رہنے سے تیری بات کوئی سمجھ نہیں جائے گا، بتانا پڑتا ہے لوگو کو..."
اُسکی بات ذوہان کے کچھ پلے نہیں پڑی

"کیا بتانا پڑتا ہے؟ کیسے رہتا ہوں میں؟"
وہ نا سمجھی سے بیڈ سے اٹھتا بولا

"کچھ نہیں، تُجھے بخار ہے"
صارم نے اُسکی حالت دیکھتے بات ٹالی

"ہاں۔۔۔ تھوڑا سا ہے.."
ذوہان نے کندھے اچکا کر کہا

"تو فریش ہوکر آ۔۔۔ پھر بات کرتے ہے..."

اُسکے تھوڑا سا کہنے پر صارم نے گھور کر کہا جو ذوہان کو ذرا بھی اثر نہیں ہوا وہ لاپرواہی سے کندھے اچکاتا واشروم میں گھس گیا عجیب طبیعت ہو رہی تھی سر بھی بھاری ہو گیا تھا

وہ اپنے چہرے پر پانی کے چھیٹے مار رہا تھا پھر دونوں ہاتھ واش بیسن پر جمائے سامنے لگے آئینے میں دیکھا سرخ ڈورے سے سجی آنکھیں سرخ ہوتا چہرے بال ماتھے پر بکھرے تھے جو اب پانی کے باعث چپک چکے تھے وہ لب کو دانتوں تلے سختی سے دبائے بس سامنے دیکھ رہا تھا۔۔ بس آئینے میں۔۔۔۔ اپنے آپکو۔۔۔ سنجیدہ چہرا۔۔۔ وہ جسنے کبھی سنجیدہ ہونا نہیں سیکھا تھا۔۔۔ محبت نے آج اُسے سنجیدہ کر دیا تھا۔۔۔ وہ سر جھٹکتا واشروم سے باہر نکل گیا

سامنے ہی صارم صوفے پر بیٹھا ہوا تھا
وہ بغیر اُسے مخاطب ہوئے وارڈروب کے جانب بڑھ گیا شاید ڈر تھا وہ اُسکی حالت نا سمجھ جائے۔۔۔۔ اُسے شک ہو رہا تھا جیسے صارم کو پتا ہو اُسکی حالت ایسی کیوں ہے۔۔۔۔ مگر کیسے۔۔۔ آخر کہا لاپرواہی ہوئی تھی وہ یہی سوچتا وارڈروب سے شرٹ نکالتا پہننے لگا

ہماری دوستی بےمثال (COMPLETE)Место, где живут истории. Откройте их для себя