کہتے ہیں کہ بعض دفع انسان بہت بےبس ہو جاتا ہے اسے سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا کرے وہ اپنے آپ کو بہت تنہا محسوس کرتا ہے. اسکا دل چاہتا ہے کہ سب کچھ تباہ کردے. اس کے ساتھ بھی یہی ہوا تھا اسکا دماغ بھی بالکل ماوءف ہو گیا تھا بس وہ ساکت اور خالی نظروں سے اپنے ہاتھوں کو دیکھ رہا تھا.... اس نے ایسا تو نہیں چاہا تھا یہ کیا ہو گیا تھا. لوگ آگے پیچھے کیا بول رہے تھے اسکو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا.... یا وہ سمجھنا نہیں چاہتا تھا
____________________________"اٹھ یہاں سے باہر جا کر چائے پی صاحب آنے والے ہوگیں غصہ کرے گیں".... ایس ایچ او فراز حوالدار عامر سے کہا جو مزے سے اے ایس آئ (ASI) کے روم کی ایک کرسی پر بیٹھ کر چائے کی چسکیاں لے رہا تھا ایس ایچ او فراز کی آواز پر ایک دم ہڑبڑا کر کھڑا ہوا جس کی وجہ سے کچھ چائے چھلک کر اسکے ہاتھ پر گری."صاحب میں وہ....." عامر شرمندگی سے بول ہی رہا تھا کہ ایک دم سے اے ایس پی احد روم میں داخل ہوا.
دونوں کو ایک نظر دیکھ کر احد فراز سے مخاطب ہوا "کیا ہورہا ہیں یہاں؟"
کچھ نہیں سر مجھے آپ سے بات کرنی ہےفراز نے آنکھوں سے عامر کو جانے کا اشارہ کرتے ہوئے اے ایس پی احد کو بولا. عامر نے ایک مشکور نظر فراز پر ڈالی اور کمرے سے نکلتا چلا گیا."ہم بولو" احد اپنی کرسی پر بیٹھتے ہوے بولا. "سر وہ کچھ بولتا ہی نہیں ہے بس چپ رہتا ہے. مجھے تو لگتا ہے اس نے وہ سب غصہ میں کر دیا ہوگا" فراز کچھ عجیب لہجے میں بولا تھا."کس کی بات کر رہے ہو کھل کر بتاؤ فراززززز......" احد، فراز کو گھورتے ہوئے بولا تھا. "سر میں وہ اس کی بات کر رہا ہوں جو پچھلے ہفتے قتل کے کیس میں اندر ہوا ہے." فراز جلدی سے بولا. "اور تمھیں ایسا کیوں لگا کہ وہ بےقصور ہے" احد نے پوچھا
کیونکہ سر جتنا ہم نے اسے مارا ہے نا..... اسے تو بڑے بڑے بول پرتے ہیں لیکن یہ....... سر آپ یقین نہیں کریں گیں کبھی کبھی مجھے گمان ہوتا ہے کہ وہ گونگا ہے." فراز بے بسی سے بولا.
احد فراز کی بات سن کر چپ رہا پھر کرسی کی پشت سے سر ٹکا کر گویا ہوا "فراز بعض دفع انسان زندگی میں جو دیکھتا ہے یا پھر"..... وہ ایک لمحے کے لیے روکا پھر بولا. "جو اسے دکھایا جاتا ہے وہ سچ نہیں ہوتا لیکن حالات ایسے پیدا ہو جاتے ہیں کہ... سچ انسان کی آنکھوں سے چھپ جاتا ہے یا چھپا دیا جاتا ہے." آخری بات احد نے فراز کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہی.فراز اس کی بات سن کر الجھ سا گیا لیکن بس یہ ہی کہہ سکا "جی سر."_________________________
منہہہہہہا......... اومنہہہہہہہا کہا چلی گئی ہے ہے بہری ہو گئی ہے کیا ہاےےےےےےے میرا سر کہا مر گئی آ بھی جا کمبخت"آسیہ اپنا سر پکڑتے ہوئے بولیں.
"جی امی!!!!!!!!"
___________________________
جاری ہے
YOU ARE READING
یقینِ وفا ( مکمل ناول)
Romanceیہ کہانی ارمغان جنید کی۔۔۔جسے نفرت ہے عورت زات سے لیکن کیوں۔۔۔۔ یہ کہانی ہے منہا یوسف کی۔۔۔۔۔جسے لگتا ہے اسکی آزمائش کبھی ختم نہیں ہوگی۔۔۔۔ یہ میری پہلی تحریر ہے میں پوری کوشس کروگی کہ آپ کے میعار پر پورا اترو