قسط نمبر 18

1K 96 18
                                    

منہا کا دل بجھا بجھا سا تھا...کسی کام میں بھی نہیں لگ رہا تھا...بی جان نے یہ بات محسوس کی لیکن پوچھا نہیں...وہ چاہتی تھیں جو بھی بات ہے دونوں خود مسلۂ حل کریں...منہا دوپہر کے کھانے کی تیاری کر رہی تھی کہ ملازمہ کچن میں آئی
"چھوٹی بی بی صاحب کا فون  ہے" ...اس نے دانت نکوستے صاحب کہا...منہا.نے الجھن سے اسے دیکھا
"جی چھوٹی بی بی...ارمغان بھائی کا فون ہے۔" اس نے اپنی بات دوہرائی
"اچھا تم یہ سیلیڈ بناؤ میں دیکھتی ہوں"...ملازمہ کو ہدایت دیتی وہ کچن سے باہر نکلی
❤❤❤
"السلام وعلیکم"...منہا نے سلامتی بھیجی
"وعلیکم السلام...شام میں جلدی آؤں گا ریڈی رہیئے گا کہیں جانا ہے"...ارمغان کا لہجہ سنجیدہ تھا...منہا کو تو یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ ارمغان خود اسے کہیں لے کر جانا چاہتا ہے...دل خوشگوار انداز میں دھڑکنے لگا
"کہاں جانا ہے؟...کب تک آئیں گے؟"...منہا کا لہجہ اندرونی خوشی کا پتہ دی رہا تھا جو ارمغان نے شدت سے محسوس کیا
"6 بجے تک آجاؤں گا...7بجے تک نکلیں گیں"...ارمغان کا لہجہ ہنوز ویسا تھا...
"اللہ حافظ"...وہ بات ختم کر کے فون رکھنے ہی لگا تھا کہ منہا کی آواز نے روک دیا
"سنیں سنیں"...منہا نے تیزی سے کہا
"جی کہیں"
"آپ میرے پسند کا ڈریس پہنیں گے نا آج؟"
"کیوں آج کچھ خاص ہے کیا جو میں آپکی پسند کے کپڑے زیب تن کروں"...اس نے سخت لہجے میں پوچھا
"بھئی ہاں نا...ہم شادی کے بعد پہلی دفعہ باہر جا رہے ہیں اس سے زیادہ کیا خاص بات ہوگی"...منہا لاڈ سے بولی
"منہا میرا دماغ خراب مت کریں...میں جب آؤں تو آپ مجھے ریڈی ملیں...میں کیا پہنوں گا کیا نہیں آپکا مسلۂ نہیں ہے...دماغ خراب کر دیتی ہیں آپ میرا یہ الٹی سیدھی باتیں کر کے"...ارمغان انتہائی سرد لہجے میں گویا ہوا...منہا کی تو جان جاتی تھی ارمغان کے غصے سے...اسکے سامنے جتنی بھی بہادر بننے کی کوشش کر لے لیکن اسکے غصے کے سامنے بلکل بھیگی بلی بن جاتی تھی...ابھی بھی بنا کچھ کہے فون کریڈل پر رکھ کے بھیگی آنکھوں کے ساتھ اپنے کمرے کی طرف چل دی
❤❤❤

"ہیلو کون؟"...رانیہ نیند میں ڈوبی آواز میں بولی...دوسری طرف اپنے دل کے ہاتھوں مجبور زید اسے کال ملا بیٹھا تھا...رانیہ کی آواز سن کر دل بہت زور سے دھڑکا تھا
"کون ہیں؟...جب بات نہیں کرنی ہوتی تو تم لوگ کال کرتے کیوں ہو...ہر کوئی تمھاری طرح فارغ نہیں ہوتا...عجیب پاگل لوگ ہیں"...وہ اپنی نیند خراب ہونے پرغصے سے گویا ہوئی اور کھٹاک سے فون رکھ دیا...زید بیچارا بس اپنے موبائل کو دیکھ کر رہ گیا...
❤❤❤

شام میں ارمغان کی واپسی 6:15 پر ہوئی...بی جان سے مل کر جب وہ اپنے کمرے میں آیا تو سامنے کا منظر دیکھ کر اسکا دل کیا کہ اپنا سر کسی دیوار میں دے مارے کیونکہ منہا صاحبہ بڑے آرام دہ انداز میں بیڈ پر بیٹھی کوئی میگزین دیکھ رہی تھی...وہ کھولتے دماغ کے ساتھ صوفے پر بیٹھا...کوٹ اس نے پہلے ہی اتار لیا تھا...ایک اور نظر اس سر پھری لڑکی پر ڈالی جو اردگرد سے انجان میگزین میں ایسے کھوئی تھی جیسے اس سے زیادہ ضروری کام دنیا میں ہے ہی کوئی نہیں...
"میں نے فون پہ آپکو ریڈی رہنے کا کہا تھا شاید"...ارمغان نے دانت پیستے ہوئے پوچھا
"میں نے بھی کچھ کہا تھا"...منہا نے ایک نظر اسکے خوبرو چہرے پر ڈالی
"کہاں پھسا دیا...زید تمھیں تو میں چھوڑوں گا نہیں..." وہ دل ہی دل میں زید سے مخاطب تھا۔۔۔۔"یہ سب ڈرامہ بعد کے لیۓ رکھ لیں ابھی ہم لیٹ ہو رہے ہیں"...وہ اب اپنے شوز اتار رہا تھا
"ٹھیک ہے میں نے آپکے کپڑے نکال دئیے ہیں ریڈی ہو جائیں...میں آپکے لئیے چائے لاتی ہوں"...منہا کو اسکی تھکن کا احساس ہوا تو اسکا خیال کرتی بیڈ سے اتری
"مجھے چائے نہیں پینی آپ بس جلدی سے تیار ہو جائیں"...ارمغان نے وارڈروب سے اپنی کالی شلوار قمیض نکالی...صاف ظاہر تھا وہ اسکے پسند کے کپڑے نہیں پہنے گا۔۔۔منہا نے شکایتی نظروں سے اسے دیکھا...
اور اپنا ڈریس نکالنے وارڈروب کی طرف بڑھی...
❤❤❤
ارمغان 10 منٹ میں تیار ہو کر کمرے سے نکل گیا تھا...منہا بھی یہی چاہتی تھی کہ اسکی غیر موجودگی میں تیار ہو...جو بھی تھا دونوں کے بیچ بہت بڑی اجننبیت کی دیوار تھی جو چاہ کر بھی دونوں نہیں گرا پا رہے تھے
منہا نے مہرون رنگ کی شورٹ فراک پہنی تھی جسکے نیچے ہم رنگ کیپری اور باریک نگوں سے بھرا ہوا گولڈن دوپٹہ تھا...گلے اور آستینوں پر ڈیسینٹ سا گولڈن سا کام تھا..اس نے اپنی نیلی آنکھوں میں کاجل لگایا..ہلکی سی پنک لپ سٹک اسکے ہونٹوں کے کٹاؤں کو ابھار گئی...چھوٹے چھوٹے گولڈ کے ٹاپس اپنے کانوں میں ڈالے..بالوں کو اس نے کھلا چھوڑ دیا تھا..
تیار تو وہ ہوگئی مگر اب ارمغان کے سامنے جانے کا سوچ سوچ کر دل بری طرح دھڑک رہا تھا
"کیا کروں..جانا تو ہے..اگر نہیں گئی تو انہوں نے آجانا ہے"...منہا نے ہونٹ کاٹتے ہوئے سوچا
"منہا کتنی"..ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی کہ کیا کرے کہ ارمغان بولتے ہوئے کمرے میں داخل ہوا لیکن منہا کو دیکھ کر سارے الفاظ منہ میں ہی رہ گئے...وہ آس پاس کا ہوش بھلائے بس یک ٹک اسے دیکھے گیا..ارمغان کو لگا اس سے زیادہ حسین لڑکی اس نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھی۔مہرون رنگ اسکی لئیے کبھی اتنا خاص نہیں رہا تھا لیکن اب لگ رہا تھا اس سے زیادہ کوئی رنگ اسے پسند نہیں آئے گا
"چلیں میں ریڈی ہوں"...اسکی نظریں اپنے چہرے پر محسوس کر کے وہ نروس ہوئی...ارمغان جیسے ہوش میں آیا
"بال باندھ کر آئیں میں گاڑی میں آپکا ویٹ کر رہا ہوں"...منہا نے حیرانی سے اسکی طرف دیکھا...ابھی کتنے پیار سے اسکو دیکھ رہا تھا اور چند لمحوں بعد...منہا کی سمجھ سے باہر تھا یہ پراسرار شخص
"5 منٹ ہیں آپکے پاس"...اسکو حیرت سی اپنی جانب تکتے پا کر اپنی بات دہرائی اور واپسی کے لئیے قدم موڑ لیے پیچھے وہ ہکا بکا سی کھڑی رہ گئی
❤❤❤
گاڑی میں خاموشی تھی...منہا اسکے بالوں پر ٹوکنے پر الجھی تھی تو دوسری طرف ارمغان اپنی بےخودی پر حیران تھا...پتہ نہیں کیوں منہا کا اتنا تیار ہو کر جانا اسے کھل رہا تھا...اپنی سوچوں سے پریشان ہوکر ارمغان نے اسٹیریو آن کر دیا
"جو سنگ تیرے لگی پریت موہے
روح بار بار تیرا نام لے
کہ رب سے مانگی ہے یہی دعا
تو ہاتھوں کی لکیریں تھام لے"
منہا نے نظریں ارمغان کی طرف کیں جو ہونٹ بھینچے پوری طرح ڈرائیونگ میں مصروف تھا۔"چپ ہیں باتیں دل میں...بیاں کیسے میں کروں
تو ہی کہ دے جو بات میں کہ نا سکوں"
ارمغان اپنے چہرے پر اسکی نظروں کی تپش محسوس کر رہا تھا پھر بھی انجان بنا ہوا تھا...کچھ سوچ کر سوالیہ نظروں سے اسکی طرف دیکھا...منہا جو کب سے اسے ہی دیکھ رہی تھی اسکے اپنی طرف دیکھنے پر گڑبڑائی اور جلدی سے چہرہ کھڑکی کی طرف موڑ لیا...ارمغان اسکے گھبرانے پر ہلکا سا مسکرایا...
❤❤❤

یقینِ وفا ( مکمل ناول)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora