"بیٹا کچھ دیر کے لیے گھر چلی جاؤ تھک گئی ہو گی...ایسا کرو میں زید سے کہتا ہوں وہ تمھیں اور رانیہ کو چھوڑ دے گا"... عباس صاحب بولے
"نہیں انکل میں بلکل ٹھیک ہوں مجھے نہیں جانا بابا کو چھوڑ کر"...منہا کی آواز بہت دھیمی تھی وہ بمشکل سن پاۓ
"بیٹا... میں کہ رہا ہوں نا جاؤ... یوسف کے پاس میں ہوں تم صبح آ جانا...چلو شاباش"...وہ پچکارتے ہوئے بولے اور وہ بس بےبسی سے انکو دیکھ کر رہ گئی
"زید بیٹا"..
"جی ڈیڈ"... زید ان لوگوں کی طرف آیا
"بیٹا ایک کام کرو...رانیہ اور منہا کو گھر چھوڑ دو"
"جی ڈیڈ میں چھوڑ دیتا ہوں... چلیں بھابھی"... عباس صاحب کو جواب دے کر وہ منہا سے مخاطب ہوا... زید کے منہ سے بھابھی سن کر اسے دل نے ایک بیٹ مس کی اور وہ "جی" بول کر آگے بڑھ گئی...
❤️❤️❤️
گاڑی میں خاموشی تھی...کسی نے بولنے کی زحمت نہیں کی تھی... لیکن جہاں زید ہو وہاں خاموشی...سوٹ نہیں کرتا نہ
"بھابھی میں زید...یاد ہوگا نا... نکاح سے پہلے ملاقات ہوئی تھی...آپکے مجازی خدا کے جگر کا دوست ہوں... بچپن سے اسکے ساتھ ہوں... کوئی بھی راز معلوم کرنا ہو مجھے یاد کیجیے گا"... زید نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے آخر میں شوخی سے کہا"آپی کو کوئی شوق نہیں کسی ایرے غیرے سے پوچھنے کی...جو پوچھنا ہوگا بھائی سے خود پوچھ لیں گی"... منہا بولنے ہی والی تھی کہ رانیہ بول پڑی...اسے زید پر بہت غصہ آرہا تھا...بیک ویو مرر میں اسے دیکھے ہی جا رہا تھا
"رانیہ...یہ کونسا طریقہ ہے بات کرنے کا...سوری بولو فوراً... زید بھائی سوری...یہ پاگل ہے تھوڑی...کہیں بھی شروع ہو جاتی ہے"...منہا رانیہ کو ڈپٹتے ہوئے زید سے معذرت خواہ انداز میں بولی
"ارے بھابھی کوئی بات نہیں مجھے بلکل برا نہیں لگا"...وہ ہنستے ہوئے بولا
"اور ویسے بھی آپ نے نہیں سنا... دوستی میں نو سوری نو تھینک یو"...وہ بیک ویو مرر سے رانیہ کو نظروں کے حصار میں رکھتے ہوئے بولا جو خفا سی ونڈو سے باہر دیکھ رہی تھی...اسکی بات پر منہا مسکرا دی...اسے زید اچھا لگا تھا جسے زندگی جینا آتا تھا ورنہ وہ بس جیسے تیسے اپنی زندگی گزار رہی تھی
"ہنہ...آیا بڑا...تاڑووو"... رانیہ نے من ہی من کہا اور ونڈو سے باہر دیکھنے لگی...اسے زید کے سامنے منہا کا ڈانٹنا بلکل اچھا نہیں لگا تھا...
❤️❤️❤️
وہ عشاء کی نماز پڑھ کر سونے کی غرض سے لیٹی تو آجکا سارا دن اسکی نظروں کے سامنے گھوم گیا... کبھی اسنے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس طرح اسکی زندگی میں کوئی شخص داخل ہو جاۓ گا... ایک موتی اسکی آنکھ سے نکل کر تکیہ میں جذب ہو گیا...
"یا اللّٰہ مجھے ہمت دے"...دل ہی دل میں اللّٰہ سے ہمکلام ہوئی
"آپیییی...آپی"... رانیہ بھاگتی ہوئی کمرے میں آئی
"وہ بابا...بابا"
"کیا ہوا بابا کو...بولو رانیہ...بولو بھی"... رانیہ کے رونے سے ناجانے کیوں اسے غصہ آنے لگا
"آپی وہ عباس انکل کی کال آئی تھی...بابا ہمیں چھوڑ کر چلے گئے...وہ چلے گئے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے"... رانیہ اسکے گلے لگتی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی...منہا کو لگا اب وہ اگلی سانس نہیں لے پاۓ گی...اسکا ڈر سچ ثابت ہو گیا... چھوڑ گئے اسکے بابا اسکو...
اس بھری دنیا میں بلکل اکیلا...
❤️❤️❤️
ESTÁS LEYENDO
یقینِ وفا ( مکمل ناول)
Romanceیہ کہانی ارمغان جنید کی۔۔۔جسے نفرت ہے عورت زات سے لیکن کیوں۔۔۔۔ یہ کہانی ہے منہا یوسف کی۔۔۔۔۔جسے لگتا ہے اسکی آزمائش کبھی ختم نہیں ہوگی۔۔۔۔ یہ میری پہلی تحریر ہے میں پوری کوشس کروگی کہ آپ کے میعار پر پورا اترو