قسط نمبر 23

1.1K 110 24
                                    

"آپ یہاں"...زارا حوس باختہ بس یہی کہ سکی...ارمغان نے بغور اسکا حلیہ دیکھا جو ریڈ سلیولیس شرٹ اور بلیو جینز میں ملبوس تھی
"کیوں کیا ایسا زارا...شرم نا آئی میرے جذباتوں سے کھیلتے ہوئے"...وہ پھنکارا تھا
"نہیں آپ غلط سمجھ رہے ہیں...یہ پتا نہیں کون ہے...میرے ساتھ بدتمیزی کرنے کی کوشش کررہا تھا"...اسنے لڑکی کی طرف دیکھتے ہوئے بھوندی سے دلیل دی
"بس کردو...اور کتنا گراؤ گی مجھے میری ہی نظروں میں زارا خان...اپنا حلیہ دیکھو...یہ سب دیکھنے کے بعد بھی میں تم جیسی لڑکی پر یقین کروں...اَلو کا پٹھا سمجھا ہے کیا"...وہ اسکے چہرے کو دیکھتے نفرت سے بولا
"ہاں ہاں جھوٹ کہا تھا میں نے"...زارا بھی اب بےخوفی سے بولی...اسے پتا چل گیا تھا کہ اب یہ ڈرامہ بیکار ہے ارمغان اسکی سچائی سے واقف ہوچکا ہے "سب جھوٹ تھا...وہ فون کا آنا...وہ تمھارے سامنے آنسو بہانا...وہ تو ہمارے ہی گینگ کا بندہ تھا"...زارا نے قہقہہ لگایا
"گینگ"...ارمغان بڑبڑایا لیکن اسکی بڑبڑاہٹ اتنی بلند تھی کہ باآسانی زارا کے کانوں تک پہنچ گئی
"ہاں مسٹر ارمغان...ہمارا پورا گینگ ہے جو تم جیسے بیوقوفوں کی وجہ سے چل رہا ہے"...وہ استہزائیہ انداز میں بولی
"تم جیسی بےحیا عورت میں نے آج تک نہیں دیکھی جو دھڑلے سے اپنے گناہوں کا اعتراف کررہی ہے"...ارمغان کو اُس کے وجود سے گھن آنے لگی
"جو بھی ہو...تم بہت بری طرح ایک لڑکی سے مات کھا چکے ہو مان لو اس بات کو"...اب کی بار وہ لڑکا بولا جو دونوں کی گفتگو سے مزے لے رہا تھا
"اپنی اوقات میں رہو گھٹیا انسان ورنہ زندہ زمین میں گاڑھ دونگا"۔۔۔۔ارمغان ایک ہی جست میں لڑکے پر جھپٹا اور ملکوں کی برسات کردی
"چھوڑو اسے پاگل ہوگئے ہو کیا"...زارا ارمغان کا بازو پکڑتی چیخی تھی
"مجھے چھونا مت...نفرت ہے مجھے تم سے بےشرم"...ارمغان اُس لڑکے کو ایک جھٹکے سے چھوڑتا زارا پر غرایا
"بس بہت ہوگیا اسکا کھیل اب ختم کرتے ہیں"...لڑکا جو ارمغان کے جھٹکا دینے سے گرگیا تھا اپنے آپ کو سنبھالتا ہوا اٹھا "کیا مطلب تم مار دوگے اسکو"...زارا نے حیرانی سے اس لڑکے کیطرف دیکھا
"ہاں تو اسکی ہمت کیسے ہوئی مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی"...اسنے اپنی جیب میں سے گن نکالی
"دکھا دی اپنی اصلیت...تم لوگوں کو کیا لگتا ہے میں ڈر جاؤں گا...تم ابھی بچے ہو چھوڑو یہ گن ون کا چکر اور حوالات کی سیر کے لیے تیار ہوجاؤ"...ارمغان نے انکا مذاق اڑایا اور آخر میں ڈرایا
"ہاہاہاہا بیٹا پتا چل جائے کا تجھے کون کرتا ہے حوالات کی سیر"...لڑکے نی قہقہہ لگاتے ہوئے نشانہ ارمغان پر تانا
"تم پاگل ہوگئے ہو...ہمارے پلین میں یہ سب نہیں تھا باس کو پتا چلا اسنے ہمیں چھوڑنا نہیں...بچگانہ حرکتیں چھوڑو"...زارا نے دانت کچکچاۓ...جانے انجانے میں یہ لڑکا اسے بہت بڑی مصیبت میں پھسانے والا تھا...زارا کو بس اپنی جان کی فکر تھی اور اسے یقین تھا اگر ارمغان جان سے گیا تو اسکا باس دونوں کو چھوڑنے والا نہیں ہے
"بھاڑ میں گیا وہ بڈھا میں نہیں چھوڑنے والا اسے"...لڑکا دو قدم پیچھے ہوتے ہوۓ نفرت سے بولا
"گن فوراً رکھو یہ پاگل پن مت کرو ورنہ ہم دونوں مارے جائیں گے"...زارا نے اسے سمجھانے کی ناکام کوشش کی...ابھی أگے بڑھ کر اسکے ہاتھ سے گن چھینتی کہ فضا میں فائر کی آواز گونجی...سب اپنی جگہ ساکت ہوگئے...ارمغان جو ان دونوں کی بحث کے دوران پولیس کو کال کر چکا تھا جلدی سے زارا کیطرف بڑھا جو اپنے پیٹ پر ہاتھ رکھتی نیچے گررہی تھی
"یہ تم نے کیا کیا...اسے ہی مار ڈالا"...ارمغان حیران پریشان سا بولا...اسے کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کیا کرے...لڑکا یک دم ہوش میں آیا اور بھاگتے ہوۓ گھر سے نکل گیا...ارمغان نے مڑ کر اسے بھاگتے ہوۓ دیکھا تو فوراً اسکے پیچھے لپکا لیکن وہ لڑکا گھر سے نکل کر ناجانے کہاں غائب ہوگیا تھا...ارمغان کا ذہن بلکل ماؤف ہوگیا...ابھی وہ کچھ کرتا کہ اس سے پہلے ہی ایک آدمی گھر کے اندر داخل ہوا اسکے پیچھے پولیس کی وردی میں ملبوس آدمی گھر میں آۓ
"صاحب جی اس گھر سے آئی تھی آواز گولی چلنے کی"...وہ آدمی پولیس والے سے بولا جو بہت غور سے ارمغان کو دیکھ رہا تھا
"بھائی صاحب یہ سامنے ہی قاتل کھڑا ہے...میں تو سمجھا تھا بہت بھاگ دوڑ کرنی پڑے گی لیکن کوئی نہیں...اسنے ہمارا کام آسان کر دیا"...پولیس آفیسر نے ارمغان کی ہاتھ میں ہتھکڑی ڈالی جو بس خالی نظروں سے زارا کو دیکھ رہا تھا...پھر اسنے خون سے لتھڑے اپنے ہاتھوں کو دیکھا..کانوں میں مختلف اوقات میں زارا کے کہے ہوۓ جملے گونجنے لگے...یہ وہ وقت تھا جب ارمغان کی پوری دنیا اجڑ گئی ...سب تباہ و برباد ہوگیا تھا...اسنے ایک عورت کا روپ اپنی ماں کی صورت میں دیکھا تھا جو اپنی جملوں اور رویے سے اپنی نفرت کا اظہار کرتی تھی اور ایک عورت کا روپ اسنے زارا خان کی شکل میں دیکھا تھا جسکے لیے نہ کوئی دین تھا نہ ایمان...اسنے یہ سب فقط کچھ روپوں کے لیے کیا تھا...اس لمحے ارمغان کو عورت ذات سے شدید نفرت محسوس ہوئی جو وقت کے ساتھ بڑھتی گئی...
❤❤❤

یقینِ وفا ( مکمل ناول)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora