قسط نمبر 5

983 82 13
                                    


وقت کا کام ہے گزرنا۔۔۔۔وقت اچھا ہوں یا برا گزر ہی جاتا ہے لیکن یہ انسان کی فطرت ہے۔۔۔۔اسے لگتا ہے کہ زندگی کے خوبصورت لمحے پلک جھپکتے ہی گزر گئے۔۔۔۔مشکل اور تکلیف دہ لمحے میں وقت رک سا گیا ہے۔۔۔۔یوسف صاحب کو بھی یہی لگنے لگا تھا۔۔۔۔وہ ویسے بھی کم گو انسان تھے لیکن آب تو ایسا لگتا تھا جیسے ان کو چپ لگ گئی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

💕💕💕

بیٹا ایسا کب تک چلے گا۔۔۔۔مجھے معلوم ہے یہ وقت مشکل ہے تمہارے لیے لیکن منہا کا بھی سوچو"شازیہ بیگم نے سمجھانے والے انداز میں کہا۔۔۔۔۔ وہ اس وقت یوسف صاحب کے کمرے میں موجود تھی۔ رات کے کھانے کے بعد جب وہ ان کے کمرے میں چائے دینے آئی۔۔۔۔تو انہوں نے بہت سوچ سمجھ کر بات کا آغاز کیا کیونکہ وہ اچھی طرح اپنے بیٹے کے مزاج سے واقف تھی۔۔۔۔"امی جان کیا بات ہے کھل کر بتائیں۔۔۔۔اور منہا کو کیا ہوا ہے؟؟"یوسف صاحب نے فکر مندی سے پوچھا۔۔۔"ارے بیٹا فکر مت کرو ہماری گڑیا بلکل ٹھیک ہے"ان کے لہجے میں پوتی کے لیے پیار ہی پیار تھا۔۔۔۔۔
"تو پھر ایسی کیا بات ہے جو آپ اتنا ہچکچا رہی ہیں" انہوں نے پر سوچ نظروں سے اپنی ماں کو دیکھا
"بیٹا میں چاہتی ہوں تم آسیہ سے شادی کر لو"

شازیہ بیگم نے یہ کہتے ہوئے یوسف صاحب کی آنکھوں میں دیکھنے سے گریز کیا تھا۔۔۔۔۔اور وہ جو سوچ رہے تھے کہ پتا نہیں کیا بات ہے شازیہ بیگم کی بات سن کر کچھ لمحے تو کچھ کہہ نہیں سکے"امی جان آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں۔سب کچھ جانتے ہوئے بھی"یہ نہ ممکن ہے یوسف صاحب نے سخت لہجے میں کہا۔'
میں آسیہ سے تو کیا کیسی سے بھی شادی نہیں کروں گا اور بہتر ہوگا کہ آپ بھی آج کے بعد اس موضوع پر بات نہ کریں۔۔۔۔"وہ یہ کہتے ہوئے کمرے سے نکل گئے۔۔۔۔
💕💕💕

آج ارمغان کے کیس کو چلتے ہوئے پورے تین مہینے ہو گئے تھے۔۔۔۔ آج وہ لوگ بہت پُر امید تھے کہ فیصلہ ارمغان کے ہی حق میں ہو گا۔۔۔۔اور جہاں تک بات ہے  ارمغان صاحب کی تو انہوں نے دوبارہ چل کا روزہ رکھ لیا تھا۔۔۔۔بلاآخر ایک گھنٹے کے انتظار کے بعد جب جج صاحب نے فیصلہ سنایا تو۔۔۔زید کی آنکھوں میں آنسوں آگئے۔۔۔۔جج صاحب کے الفاظ کچھ یوں تھے۔

تمام ثبوتوں اور گواہوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ۔۔۔ارمغان جنید اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔۔۔۔
تو یہ عدالت حکم دیتی ہے کہ انہیں با عزت بری کیا
جائے "
زید کی آنکھوں میں آنسوں خوشی کے تھے۔۔۔آپ کیا سمجھے؟؟
😂😜۔

جب وہ لوگ کورٹ روم سے نکلے۔۔۔۔تو زید ارمغان کے گلے لگتے ہوئے بولا۔۔۔۔"تو نہیں جانتا ارمغان میں کتنا خوش ہوں۔۔۔۔مجھے پورا یقین تھا تو بے قصور ہے۔۔۔۔۔
اس کی آنکھوں میں اپنے جان سے پیارے دوست کے لیے پیار ہی پیار تھا۔۔۔ چل جلدی گھر چل بی جان تیرا انتظار کر رہی ہیں میں ان کو بول کر آیا تھا۔۔۔
فکر ہی نہ کریں آج آپکے پوتے کو ساتھ لے کر آؤں گا۔۔۔۔وہ لوگ اپنی گاڑی کی طرف بڑھ رہے تھے۔۔۔لیکن زید کی زبان رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔۔۔ارمغان
نے تو قسم ہی کھا لی کچھ نہ بولنے کی۔۔۔زید نے بولتے بولتے ایک نظر ارمغان کے اسپاٹ چہرے پر ڈالی۔۔۔۔جیسے جاننا چاہ رہا ہوں کہ اس میوٹ مین کے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔۔۔۔۔
لیکن ہائے بیچارہ ناکام رہا۔۔۔۔آغاجان نہیں آسکے تھے انکی طبیعت کچھ ناساز تھی۔۔۔۔۔زید نے انہیں بہت مشکل سے گھر پر روکا تھا
💕💕💕

منہا کی جہاں تک بات ہے۔۔۔اُس معصوم کی زندگی تو جیسے رک ہی گئی تھی۔۔۔۔بس وہی ایک روٹین تھی روز
فجر کے بعد جو وہ کاموں میں مصروف ہوتی تھی تو
رات گیارہ بجے جا کر آسیہ بیگم کو اس پر رحم آتا تھا۔۔۔۔رانیہ کو تو وہ کسی کام کو ہاتھ لگانے ہی نہیں
دیتی۔۔۔اگر یوسف صاحب کچھ کہتے تو کہہ دیتی "ارے آپ بھی کمال کرتے ہیں۔۔ابھی ہماری رانیہ کی عمر ہی کیا ہے ساری عمر پڑی ہے کام کرنے کے لیے"۔۔۔اور وہ انکی بات سن کر صرف سر جھٹک کے رہ جاتے۔۔۔۔

Tantanaa🤗😜
Another epi is here
Yaar koi comment karo...taqy mujhy
Idea ho sakay apko story kesi lag
rahi hai...apny reviews dy❤️
Next epi... posted soon insha'Allah

یقینِ وفا ( مکمل ناول)Место, где живут истории. Откройте их для себя