یوسف صاحب جو یہ سمجھ رہے تھے۔۔۔۔کہ اب شادی کے معاملے میں ان سے کوئی بات نہیں کرے گا تو یہ ان کی سب سے۔ بڑی بھول تھی۔۔۔۔کیونکہ دو دن بعد ہی ان کو اپنے والد صاحب کا بلاوا آگیا تھا۔۔۔۔ اور وہ آج ان کے سامنے سر جھکائے بیٹھے تھے۔۔۔۔۔کمرے میں پچھلے پانچ منٹ سے خاموشی کا راج تھا۔۔۔۔جس کو جبار احمد (والد صاحب) کی گھبیر آواز نے توڑا۔۔۔۔
"برخوردار شادی سے انکار کی کوئی ٹھوس وجہ بتانا پسند کریں گے"۔۔۔۔انہوں نے ٹھوس لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا۔" ابا جان یہ وجہ کافی نہیں ہے کہ میں پہلے سے شادی شدہ ہوں اور ایک بچی کا باپ ہوں۔۔۔۔" یوسف صاحب کا انداز خفگی لیے ہوئے تھا۔۔۔ ان کی بات سن کر جبار صاحب کچھ لمحے ان کو دیکھتے رہے۔۔۔۔۔لیکن جب بولے تو انداز طنزیہ تھا۔۔۔"پہلی بات تو یہ ہے کہ تم شادی شدہ تھے ہو نہیں۔۔۔۔اور جہاں تک بات ہے منہا کی ہم اس کے لیے ہی چاہتے ہیں کہ تم شادی کر لو تا کے اسے ایک ماں کا پیار مل سکے اور تمھیں ایک اچھی ہمسفر۔۔۔۔اور مجھے پوری امید ہے آسیہ ایک اچھی ہمسفر ثابت ہوگی...." "ابا جان آپ کیوں نہیں سمجھ رہیں پلیز میں بالکل ٹھیک ہوں اکیلے مجھے کسی کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔اور اگر آپکے کہنے سے میں آسیہ سے شادی کر بھی لو تو اسے میں وہ مقام نہیں دے پاؤ گا ۔۔۔۔۔۔ آپ ہی بتائیں یہ اس کے ساتھ نہ انصافی نہیں ہوگی۔۔۔۔یوسف صاحب نے بات کرتے ہوئے آخر میں ان سے سوال کر ڈالا۔۔۔۔۔ ""تو یہ تمھارا آخری فیصلہ ہے برخوردار۔۔۔۔"جبار صاحب نے انکی پوری بات سن کر ۔۔۔۔۔سخت لہجے میں پوچھا۔۔۔۔وہ اچھی طرح جانتے تھے وہ ان کے ساتھ زبردستی کر کے ٹھیک نہیں کر رہے پر وہ مجبور تھے۔۔۔۔۔ہاں مجبور اپنی اولاد کی محبت میں۔۔۔۔وہ سمجھ گئے تھے۔۔۔۔اگر یوسف صاحب کے ساتھ نرمی سے پیش آئے تو اسی طرح کوئی نہ کوئی بہانا بنا کر شادی سے انکار کرتے رہیں گیں۔۔۔انکو آسیہ پر پورا یقین تھا۔۔۔۔۔۔کہ وہ اپنی محبت توجہ سے یوسف صاحب کے دل میں گھر کر لے گیں۔ جو شاید ان کی سب سے بڑی بھول تھی
"جی ابا جان یہ میرا آخری فیصلہ ہے"۔۔۔۔"تو تمھاری نظر میں ہماری بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔۔۔۔۔" انہوں نے سخت لہجے میں پوچھا۔۔۔۔ " ابا جان کیا ہوگیا آپکو اس میں یہ بات کہاں سے آگئی۔۔۔۔یوسف صاحب جھنجھلا گئے ۔۔۔کسی کو انکی بات سمجھ نہیں آرہی تھی۔۔۔۔وہ کرتے تو کیا کرتے۔۔۔۔ " ہاں یا ناں میں جواب دو برخوردار"۔۔۔بلال صاحب کا لہجہ ہنوز ایسی تھا۔۔۔۔۔یوسف صاحب نے ان کی آنکھوں میں دیکھا جہاں نرمی کا کوئی تاثر نہیں تھا۔۔۔۔" ٹھیک ہے آپ کی مرضی لیکن بعد میں جو ہوگا اسکا میں کسی کو جوابدہ نہیں ہوگا" .... انہوں نے آخری کوشش کرنی چاہی۔۔۔۔ان کی بات سن کر جبار صاحب مسکراتے ہوئے بولے ۔۔۔۔۔بیٹا جی آسیہ بہت اچھی لڑکی ہے تمھیں کوئی شکایت نہیں ہوگی ان شاءاللہ ۔۔۔۔۔💕💕💕
ان کی گاڑی پورچ میں آکر رکی۔۔۔زید جلدی گاڑی سے اتر کر اندر کی طرف بڑھا۔۔۔۔ساتھ ساتھ ممتاز بیگم کو آوازیں بھی دے رہا تھا
"بی جان دیکھیں کون آیا ہے۔۔۔۔آپ کی دعائیں قبول ہوگئی۔۔۔کہاں ہیں آپ بی جان۔۔۔" ممتاز بیگم جو نماز پڑھنے کے بعد مختلف تسبیحات پڑھنے میں مصروف تھی ۔۔۔۔زید کی آواز سن کر چونک گئی ۔۔۔۔۔۔ مصلے سے اٹھکر باہر کی جانب بڑھی۔۔۔۔۔۔لاونج میں آئی تو زید سامنے ہی کھڑا انہیں آوازیں دے رہا تھا ۔۔۔۔انہیں دیکھ کر ان کی طرف آیا اور ان کے بوڑھے وجود کو بازوں کے حصار میں لیتے ہوئے بولا۔۔۔۔"وعدہ کیا تھا نہ آج آپکے پوتے کو لے کر آؤ گا...میں نے اپنا وعدہ پورا کیا" اس نے لاونج کے دروازے کی طرف اشارہ کیا جہاں سے ارمغان سست قدموں کے ساتھ اندر آرہا تھا۔۔۔۔۔بی جان اسے دیکھ کر تڑپ سی گئی۔۔۔۔انکا پوتا ایسا تو نہیں تھا۔۔۔یہ تو کوئی ٹوٹا بکھرا ہوا شخص لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔جس کی آنکھوں میں نہ پہلے جیسی چمک تھی۔۔۔۔ جن کی ایک دنیا دیوانی تھی۔۔۔۔۔نہ قدموں میں پہلے جیسی مضبوطی تھی۔۔۔۔جب وہ چلتا تھا تو لگتا تھا جیسے کوئی فاتح آرہا ہے۔۔۔۔لیکن یہ تو کوئی ناکام شخص تھا جو اپنے ہاتھوں سے سب ہارگیا تھا۔۔۔۔قدموں میں ڈگمگاہٹ تھی ۔۔۔۔تو آنکھیں بے رونق جس میں نہ جینے کی امنگ تھی نہ کچھ حاصل کرنے کا جنون ۔۔۔۔۔۔"میرا بچہ۔۔۔۔یہ کیا حال بنالیا ہے تو نے ہائے بیڑا غرق ہو پولیس والوں کا کیا حشر کردیا ہے میرے معصوم بچے کا ان تین مہینوں میں" ۔۔۔۔۔ بی جان ارمغان کا چہرہ ہاتھوں میں لیتے ہوئے بولی۔۔۔"ارے ارے پیاری بی جان روئیے نہیں پلیز آپ روتے ہوئے بلکل اچھی نہیں لگتی ۔۔۔۔۔میں آگیا ہونا اب بس اب کہی نہیں جاؤں گا اپنی پیاری بی جان کو چھوڑ کر۔۔۔۔۔ارمغان نے ان کے لرزتے وجود کو اپنے مضبوط بازوں کے گھیرے میں لیتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔اور زید تو بس منہ کھولے آنکھیں پھاڑے اپنے بے وفا دوست کو دیکھ رہا تھا۔۔۔جس نے شاید نہ بولنے کی قسم کھائی تھی لیکن بی جان کو دیکھتے ہی بولنا شروع ہوگیا۔۔۔۔"کمینے ذلیل انسان کب سے میں بکواس کر ربا ہوں۔۔۔ تو کچھ بول نہیں رہا تھا جیسے مون ورت رکھا ہو اور بی جان کے سامنے کیسے چپڑ چپڑ بول رہا ہے ذرا شرم لحاظ نہیں ہے تجھ میں۔۔۔۔اب ایسے گھور کیا رہا ہے ۔۔۔۔میں چپ نہیں ہوگا آج سن لے۔"۔" زید ایک دم صدمے سے نکل کر ارمغان کو غصے سے دیکھتے ہوئے گویا ہوا۔۔۔۔اور ارمغان جو بی جان کو دلاسہ دے رہا تھا ۔۔۔۔چونک کر زید کی آواز پر سر اٹھایا۔۔۔۔۔ لیکن جب اس کی بات سمجھ آئی تو اسے گھور کر دیکھا لیکن سامنے والے کو تو جیسے اسکی گھوریوں سے کوئی فرق ہی نہیں پڑ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔
"بس کرو زید ابھی تو وہ آیا ہے لیکن تمھارا مسخرہ پن ہی ختم نہیں ہو رہا ہے ۔۔" بی جان نے زید کو ڈپٹہ جس کی زبان رکنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی۔۔۔۔"کیا کہا آپ نے بی جان میں مسخرہ پن کر رہا ہوں ۔۔۔۔ہایے میں لوٹ گیا برباد ہوگیا ۔۔۔" زید نے بی جان کی بات سن کر ڈرامائی انداز میں دہائی دی۔۔۔۔اسکا کچھ نہیں ہوسکتا ارمغان بڑبڑاتے ہوئے اپنے کمرے کی طرف چل دیا ۔۔۔۔اور زید صاحب اب بی جان سے لاڈ اٹھوانے میں مصروف تھا۔۔۔۔💕💕💕
یوسف صاحب کی ہاں بولنے کی دیر تھی۔۔۔۔باقی سب تو جیسے تیار بیٹھے تھے اور اب پندرہ دن بعد آسیہ بیگم ان کے کمرے میں موجود تھی۔۔۔ یوسف صاحب نے پہلی ہی رات انکو یہ بات باور کروا دی کہ وہ منہا کی ماں تو ہو سکتی ہیں لیکن ان کی بیوی کبھی نہیں بن سکتی ۔۔۔۔کیونکہ وہ مصباح سے بہت محبت کرتے ہیں اور ان کی زندگی میں کسی اور عورت کی گنجائش نہیں ۔۔۔۔۔۔۔اور وہ بس ساکت بیٹھی اس ظالم انسان کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔جسکو ان کے جذبات کی کوئی پرواہ نہیں تھی ۔ پرواہ تھی تو اُس عورت کی جو اب دنیا میں موجود نہیں۔۔۔۔آسیہ بیگم کو اس وقت مصباح اور منہا سے شدید نفرت محسوس ہوئی تھی۔ جو وقت کے ساتھ زور پکڑتی گئی۔۔۔۔۔جسکا اظہار وہ منہا پر وقتاً فوقتاً کرتی رہتی تھیوقت کے ساتھ ساتھ یوسف صاحب کا رویہ انکے ساتھ ٹھیک ہوگیا تھا شادی کے ایک سال بعد انکے گھر فہد کی آمد ہوئی اور اس کے دو سال بعد رانیہ کی ۔۔۔جس سے انکی فیملی مکمل ہوگئ۔۔۔۔لیکن آسیہ بیگم کی نفرت میں کوئی فرق نہیں آیا۔۔۔۔۔۔اسی طرح انکی زندگی گزر رہی تھی۔۔۔۔۔ ایک دن شہناز بیگم بھی اس دنیا سے منہ موڑ گی اور اسکے کچھ ماہ بعد جبار احمد بھی ابدی نیند سو گئے۔۔۔۔وقت گزرتا گیا۔۔۔ آج منہا بیس سال کی ہوگئی تھی آسیہ بیگم کی کٹیلی اور نفرت زدہ باتیں سنتے ہوئے ۔۔۔۔وہ بھی عجیب تھی کبھی سب کچھ چپ ہو کر سن لیتی ۔۔۔۔ تو کھبی کسی کی کوئی بات برداشت نہیں کرتی تھی۔۔۔۔۔۔کبھی چھوٹی چھوٹی باتوں پر رو جاتی ۔۔۔۔تو کبھی بڑی سے بڑی بات پر ایک آنسو نہ بہاتی۔۔۔۔
نہ جانے اللّٰہ نے اس عجیب سی لڑکی کی قسمت میں کیا لکھا تھا ۔۔۔۔یہ تو آنے والا وقت ہی جانتا تھا
💕💕💕
VOUS LISEZ
یقینِ وفا ( مکمل ناول)
Roman d'amourیہ کہانی ارمغان جنید کی۔۔۔جسے نفرت ہے عورت زات سے لیکن کیوں۔۔۔۔ یہ کہانی ہے منہا یوسف کی۔۔۔۔۔جسے لگتا ہے اسکی آزمائش کبھی ختم نہیں ہوگی۔۔۔۔ یہ میری پہلی تحریر ہے میں پوری کوشس کروگی کہ آپ کے میعار پر پورا اترو