آج پھر ارمغان زارا سے مختلف چیزیں ڈسکس کر رہا تھا لیکن دو تین بار اسنے اسکی غائب دماغی نوٹ کی۔۔۔۔
"کیا بات ہے مس زارا میں کب سے نوٹ کر رہا ہوں آپکی توجہ کام پر نہیں ہے"...ارمغان فائل بند کرتے ہوئے پوری طرح اسکی طرف متوجہ ہوا
"نہ...نہیں سر ایسی کوئی بات نہیں ہے"...زارا کی زبان لڑکھڑائی
"کوئی بات ہے...کوئی ٹینشن...u can share with me"...اسکے پوچھنے پر زارا کا رنگ سفید ہوا جو ارمغان کو ٹھٹھکنے پر مجبور کر گیا
"سر میں جاؤں...بہت کام ہے"...وہ نظریں چراتی وہاں سے جانے کے لیے تولنے لگی
"جب تک آپ مجھے نہیں بتاتیں بات کیا ہے اس کمرے سے ایک قدم بھی باہر نہیں نکال سکتیں تو بہتر ہے جو بھی بات ہے آرام سے بتا دیں"...ارمغان اسکو چئیر سے اٹھتا دیکھ کر سخت لہجے میں بولا...زارا نے حیرانی سے اسکے سنجیدہ چہرے کو دیکھا جہاں نرمی کا کوئی تاثر نہیں تھا...وہ دوبارہ چئیر پر بیٹھتی گویا ہوئی..
"سر کچھ دنوں سے کسی ان نون نمبر سے مجھے کال آرہی ہے...پہلے تو میں سمجھی کوئی مذاق کررہا ہے لیکن اب وہ میری پکس سینڈ کر کے مجھے بلیک میل کرتا ہے...کہتا ہے انکی ایڈیٹنگ کر کے فیس بک پر اپلوڈ کردونگا".."مس زارا ریلیکس...رونا بند کریں پھر مجھے ٹھیک سے بتائیں کیا ہوا ہے کون کال کر رہا ہے...اسطرح رونے سے تو کچھ نہیں ہوگا"...ارمغان اسکے رونے پر پریشان ہوگیا تھا
"سر روؤں نہیں تو کیا کروں... ایک عزت ہی ہوتی ہے ہم غریبوں کے پاس وہ بھی چلی گئی تو میں کیا کروں گی"...زارا کا رونا ہنوز جاری تھا
"اچھا یہ پانی پیئیں اور یہاں آکر آرام سے بیٹھیں پھر بات کرتے ہیں"...ارمغان اپنی جگہ سے اٹھ کر زارا کے پاس آیا اور پانی کا گلاس اسکی طرف بڑھایا جو ابھی ٹیبل سے اٹھایا تھا...زارا نے ایک نظر ارمغان کے چہرے پر ڈال کر پانی کا گلاس تھاما اور ایک دو گھونٹ لیکر رکھ دیا
"یہاں آکر بیٹھیں"...ارمغان نے روم میں رکھے صوفے کی طرف اشارہ کیا...زارا اٹھ کر صوفے پر بیٹھ گئی تو ارمغان بھی اسکے کچھ فاصلے پر براجمان ہوگیا
"اب ٹھیک ہیں؟"...ارمغان نے اسکی روئی روئی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا...زارا نے بس سر ہلانے پر اکتفا کیا
"اوکے گڈ...اب بلکل ریلیکس ہوکر بتائیں کیا ہوا ہے...کوئی بات نہیں چھپانی"...ارمغان نے نرمی سے پوچھا
"سر 4 دن پہلے جب میں رات سونے لگی تو ایک ان نون نمبر سے کال آئی...پہلے تو میں نے اگنور کی یہ سوچ کر کہ اس وقت بہت سے فضول لوگ ایسی حرکتیں کرتے ہیں لیکن تھوڑی دیر بعد دوبارہ اسی نمبر سے کال آنے لگی...میں نے ریسیو کرلی کہیں امپورٹنٹ کال نا ہو...پتا نہیں دوسری کون تھا۔۔۔ پوچھنے لگا کون ہو کیسی ہو...میں بہت ڈر گئی تھی ...میں نے بغیر جواب دئیے فون بند کر دیا...اگلے دن آفس میں دوبارہ اسی نمبر سے کال آنے لگی...میں نے فون سائلینٹ پر لگا دیا...پھر اسی دن آپ نے مجھے فون کیا میٹنگ کے لیے تو میں سمجھی وہی پاگل انسان ہوگا اسی لیے فون اٹھاتے ہی کچھ بھی بول دیا"...زارا نے اپنی بات کی آخر میں اسے دیکھا لیکن ارمغان کا چہرہ سنجیدہ تھا...اسے حوصلہ ہوا تو دوبارہ گویا ہوئی
"اس دن کے بعد سے کوئی کال نہیں آئی۔۔۔۔ تو میں بھی پرسکون ہوگئی کہ شاید کسی نے مذاق کیا ہو لیکن کل رات کو دوبار کال آئی او اسنے میرے فون اٹھانے پر بس اتنا بولا کہ میرے پاس تمھاری کچھ تصاویر ہیں 10 لاکھ دو ورنہ وائرل کرونگا سوشل میڈیا پر"..آخر میں زارا کی آواز بھرا گئی
"تو ہوسکتا ہے وہ جھوٹ بول رہا ہو..کوئی ثبوت دیا اسنے"...ارمغان نے پوری بات سننے کے بعد پُر سوچ انداز میں کہا
"جی سر..اسنے مجھے تصویریں سینڈ کی ہیں...بہت بری طرح ایڈٹ کی ہیں"
زارا نے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی سسکیاں دبائیں
"مس زارا پلیز خاموش ہو جائیں میں ہوں نا...آپ ایسا کریں گھر جاکر آرام کریں میں سب سنبھال لونگا...آپ بس وہ نمبر سینڈ کردیں انشااللہ سب ٹھیک ہو جائےگا...اللہ پر بھروسا رکھیں"...ارمغان نے اسے دلاسہ دیا
❤❤❤
"یار تو کہاں ہے ابھی"...ارمغان نے زید کے فون اٹھانے پر پوچھا
"انسان سلام دعا ہی کر لیتا ہے"...زید نے اسے شرم دلانا چاہی
"کسی دن ضائع ہوجائیگا میرے ہاتھوں...فوراً آفس پہنچ...ویٹ کر رہا ہوں تیرا"...ارمغان نے دانت پیسے
"اوکے باس ابھی آیا"...زید نے ہستے ہوۓ کہا اور فون رکھ دیا...
❤❤❤
ESTÁS LEYENDO
یقینِ وفا ( مکمل ناول)
Romanceیہ کہانی ارمغان جنید کی۔۔۔جسے نفرت ہے عورت زات سے لیکن کیوں۔۔۔۔ یہ کہانی ہے منہا یوسف کی۔۔۔۔۔جسے لگتا ہے اسکی آزمائش کبھی ختم نہیں ہوگی۔۔۔۔ یہ میری پہلی تحریر ہے میں پوری کوشس کروگی کہ آپ کے میعار پر پورا اترو