"بابا چاۓ"...
انکے سائڈ ٹیبل پر چاۓ کا کپ رکھتے انہیں آواز دی تھی...
"بابا"..
"ہا ہاں بیٹا کیا ہوا"...
"کیا ہوا ہے بابا میں کب سے آوازیں دے رہی ہوں طبیعت ٹھیک ہے آپکی؟"منہا ایک دم سے پریشان ہوئی...
"ارے نہیں بچے میں بلکل ٹھیک ہوں...(وہ بیڈ کراؤن سے پشت ٹکا کر بیٹھتے ہوئے بولے)
"لاؤ چاۓ میں اپنی بچی کے ہاتھ کی چاۓ پیوں اس سے پہلے وہ ٹھنڈی ہو جائے"...(آنکھوں میں نرمی لیے اس سے بولے)
"لیں بابا"....انکو چاۓ پکڑاتے ہوئے بولی
"شکریہ بچے"...وہ نرمی سے بولے
"بابا آپ آج آفس نہیں جائیں گے کیا؟"....(یوسف صاحب کو بیڈ سے نیم دراز دیکھ کر اس نے استفسار کیا)
"نہیں بیٹا آج طبیعت کچھ بوجھل سی ہے...آج آرام کروں گا"....وہ چاۓ کا کپ سائڈ ٹیبل پر رکھتے ہوئے بولے
"کیا ہوا ہے آپکا.... مجھے بتایا کیوں نہیں.... چلیں ڈاکٹر کے پاس چلتے ہیں"....منہا فکر مندی سے بولی
"ارے بیٹا کچھ نہیں ہوا مجھے میں ٹھیک ہوں بس تھکن ہے.... آرام کروں گا تو ٹھیک ہو جاؤں گا تم ٹنشن نہ لو"... انہوں نے اسکا گال تھپکا
"اچھا پھر آپ آرام کریں میں جاتی ہوں...کسی بھی چیز کی ضرورت ہو مجھے آواز دے دیجیئے گا"....منہا بولی"ہوں"... یوسف صاحب نے گردن ہلائی جیسے ہاں ہاں کہ رہے ہوں
منہا مسکراتے ہوئے کمرے سے نکل کر کچن کی طرف بڑھی
💞💞💞
ارمغان رات کو جلدی سو گیا تھا... آخر پورے تین مہینے بعد رہا ہو کر آیا تھا...کچھ جسمانی تھکاوٹ تھی اور کچھ ذہنی....بی جان نے کہا بھی کہ آغا جان سے مل لے لیکن اس نے یہ کہ کر منع کر دیا کہ "بی جان پلیز ابھی بہت تھکا ہوا ہوں....کل سب سے پہلے ان سے ملوں گا"...بی جان نے اسکی تھکان کا خیال کرتے ہوئے آرام کرنے کی تلقین کی اور کمرے سے چلی گئیں
ارمغان کی آنکھ صبح نو بجے کھلی...وہ فریش ہو کر سیدھا آغا جان کے کمرے میں آیا جہاں آغا جان بیڈ پر نیم دراز تھے اور ان کے برابر میں ہی بی جان تسبیح پڑھنے میں مصروف تھیں
"السلام وعلیکم...کیسے ہیں آپ آغا جان؟"...اس نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے آغا جان سے پوچھا
"بس بیٹا اب تو عمر کا تقاضا ہے... طبیعت اوپر نیچے ہو جاتی ہے... میری چھوڑو اپنی بتاؤ...رات کو ٹھیک سے نیند آئی نا؟".... انہوں نے اپنا بتاتے ہوئے اچانک اس سے سوال کر ڈالا
انکی بات پر ارمغان ہولے سے ہنسا(کھوکھلی ہنسی)
"آپ تو ایسے پوچھ رہے ہیں جیسے میں مہمان ہوں...میری فکر نہ کریں میں ٹھیک ہوں"...آخری بات بولتے ہوئے اپنی نظریں فرش پر کر لیں
"جی بیٹا وہ تو دکھ ہی رہا ہے آپ کتنے ٹھیک ہیں"...بی جان نے خاموشی کو توڑا
"آپ کی آنکھیں اتنی لال کیوں ہو رہی ہیں اگر آپ ٹھیک سے سوۓ"...وہ ناراضی سے بولیں
"ارے وہ تو بس سر میں درد تھا تو آنکھ ذرا دیر سے لگی...اچھا آپ لوگ یہ سب چھوڑیں مجھے بہت ضروری بات کرنی ہے آپ لوگوں سے"....وہ لاپرواہی سے بولا اور انکی توجہ دوسری طرف مبذول کرائی
"ہاں بیٹا بولو"... آغا جان بولے
"میں تھوڑے ٹائم کے لیے باہر جانا چاہتا ہوں... پلیز میں ابھی آپ لوگوں کو وجہ نہیں بتا سکتا آپ لوگ مجھ پر یقین رکھیں میں جلد واپس آ جاؤں گا"....وہ ایک ہی سانس میں پوری بات بول گیا
"بیٹا یہ کیا بول رہے ہو کیوں جانا چاہتے ہو باہر...ہمیں پتہ ہے جو کچھ بھی تمہارے ساتھ ہوا وہ ٹھیک نہیں تھا لیکن ان سب حالات سے بھاگنے سے کچھ نہیں ہو گا... ہمیں تم پر یقین ہے وہ سب ایک سازش تھی.... انشاللہ اصل مجرم بہت جلد قانون کی گرفت میں آۓ گا"....آغا جان نے بہت نرم لہجے میں اسے سمجھایا...وہ اچھی طرح اس کی کنڈیشن سمجھ رہے تھے....وہ شخص جس نے کبھی کسی کی کوئی الٹی سیدھی بات برداشت نہیں کی تھی...اپنی زندگی میں بہت سوچ سمجھ کر لوگوں سے تعلق استوار کرنے والا.. اپنی زندگی میں ایک انسان سے ایسا رشتہ بنا بیٹھا جس سے اسکی پوری دنیا ہی پلٹ گئی...وہ لوگوں کی نظروں میں ایک قاتل بن گیا..
"آغا جان پلیز آپ میری بات سمجھنے کی کوشش کریں میں کسی سے نہیں بھاگ رہا... مجھے ویسے بھی لندن جانا تھا یہ میرے پلان میں شامل تھا کہ مجھے وہاں ایک برانچ کھولنی ہے... میں بس صحیح وقت کا انتظار کر رہا تھا اور مجھے لگتا ہے اب وہ وقت آ گیا ہے"..ارمغان نے انہیں اپنا آگے کا لائحہ عمل بتایا..بی جان اچھی طرح سمجھ گئی تھیں کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے...وہ انکے ہاتھوں میں ہی پلا بڑھا تھا وہ اسکی رگ رگ سے واقف تھیں..وہ اسکو وقت دینا چاہتی تھیں تاکہ وہ سمجھ لے کہ وہ چاہتا کیا ہے...وہ تو ابھی خود سے ہی اتنا الجھا تھا کسی اور کو کیا سمجھتا..
"جانے دیں نا جب بچہ اتنا بول رہا ہے آپ تو بس پیچھے ہی پڑ جاتے ہیں"..وہ خفگی سے بولیں
"اچھا بھائی مجھے تو معاف رکھیں آپ دونوں..آپ لوگوں کی مرضی میں نے تو بس راۓ دی ہے باقی آپ لوگ دیکھ لیں... میں تو بس یہ چاہتا ہوں کہ ارمغان جہاں بھی رہے خوش رہے".. آغا جان شرارت سے بولے تو ارمغان مسکرا دیاکمرے میں داخل ہوتے ہی چہرے پر تھکن کے آثار تھے...بیڈ پر لیٹتے ہوئے اسکو جوڑ جوڑ میں درد محسوس ہوا..سارا دن کام کرتی رہی تھی کسی مشین کی طرح پر بےبسی یہ تھی کہ کسی سے گلہ بھی نہیں کر سکتی تھی...
"کیا یہی ہے زندگی میری...کیا میری ساری زندگی یونہی گزرے گی...کیا خوشیاں کبھی میرے دروازے پر دستک دیں گی"...اور دیکھتے ہی دیکھتے اسکے خوبصورتی سے تراشے ہونٹ طنزیہ مسکراہٹ میں تبدیل ہوۓ
"خوشیاں"...
اپنی سوچوں کو جھٹکتی آنکھیں موندے لیٹ گئی....
(پر کون جانے غموں کے بادل چھٹتے ہیں یہ نہیں
خوشیاں دروازے پر دستک دیتی ہیں یہ نہیں)
💞💞💞
ارمغان کو اپنے کانوں پر یقین نہیں آ رہا تھا...اسکو لگ رہا تھا اسنے کچھ غلط سنا ہے ایسا کیسے ہو سکتا ہے... آغا جان اسکے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہیں...وہ سوچ رہا تھا شاید اسکے لندن جانے کی وجہ سے ناراض ہو رہے ہیں اس لیے اسے روکنے کے لیے ایسا مذاق کر رہے ہیں...وہ کرسی سے اٹھ کر جلدی سے آئی۔سی۔یو کی طرف بڑھا... اندر جا کر انکے بیڈ کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھتے ہوئے انکا سرد ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیا... اسکی سرخ آنکھیں اسکے ضبط کی گواہی دے رہی تھیں..."آغا جان ایسے نہیں کریں پلیز آنکھیں کھولیں... میری طرف دیکھیں...آ آپ چاہتے تھے نہ کہ میں لندن نہ جاؤں... نہیں جاؤں گا پرامس... آپ کے پاس رہوں گا ہمیشہ"...وہ اس وقت معصوم بچہ لگ رہا تھا جو اپنے باپ سے کہ رہا ہو آپکا تنگ نہیں کروں گا بابا بس آپ ناراض نہ ہوں...
لیکن آج شاید اسکا باپ سچ میں اس سے بہت سخت ناراض تھا کہ اسکے منانے پر بھی نہیں اٹھ رہا تھا...
رات کو اچانک آغا جان کی طبیعت کافی بگڑ گئی تھی... ارمغان فوراً انہیں ہسپتال لے کر بھاگا اور ساتھ میں زید کو بھی فون پر ساری بات بتا کر ہسپتال آنے کو کہا لیکن قسمت کو شاید کچھ اور ہی منظور تھا... ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ آغا جان ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی زندگی کی بازی ہار گئے تھے...
ارمغان کو تو یقین ہی نہیں آ رہا تھا... ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی تو انکے ساتھ کھانا کھایا تھا... باتیں کیں... بلکل ٹھیک تھے اچانک کیا ہو گیا تھا اسکے ساتھ... زندگی یہ کیسا مذاق کر رہی تھی
💕💕💕
ایک ماہ بعد
آج ایک ماہ ہو گیا تھا آغا جان کے انتقال کو...بی جان کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں رہتی تھی... دوسری طرف ارمغان کام کی مشین بن گیا تھا...پہلے تو ایک ہفتہ کمرے میں بند رہا...
زید کے بہت بولنے پر اسنے کمرے سے باہر نکلنا شروع تو کر دیا لیکن ایک عجیب سا سردپن اور وحشت اسکی ذات کا حصہ بن گئی تھیں...ایک بے سکونی تھی...وہ ان سب سے باگنا چاہتا تھا...
آج زید اس سے ملنے آیا تھا لیکن ارمغان کی بات سن کر اسکا دماغ ہی گھوم گیا...
"تو پاگل تو نہیں ہو گیا... تجھے پتا ہے تو کیا بول رہا ہے...بی جان کا سوچ وہ اکیلی کیسے رہیں گیں...انکو اس وقت سب سے زیادہ تیری ضرورت ہے اور تو ہی انکو اکیلا چھوڑ کر جا رہا ہے"...زید افسوس سے بولا
"یار تو میری بات نہیں سمجھ رہا...میں انکو ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر نہیں جا رہا ہوں... تھوڑا وقت اکیلا رہنا چاہتا ہوں تم سب سے دور"...ارمغان بے چینی سے بولا...اسکو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ زید کو کیسے سمجھاۓ
"تو..تو بس ایک ایسی لڑکی کا یا کوئی عورت کا انتظام کر دے جو بی جان کا خیال رکھ سکیں تاکہ وہ اکیلا پن محسوس نہ کریں اور کوشش کر جو بھی نوکری کرنے آئے وہ یہیں رہ لے...ہم اسے سرونٹ کوارٹر میں رکھ لیں گے"... ارمغان پرسوچ انداز میں بولا..."مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا یار تو کرنا کیا چاہتا ہے... میں کوشش کر سکتا ہوں لیکن وعدہ نہیں کر سکتا... مجھے ایک ہفتہ دو میں دیکھتا ہوں...اگر کچھ کر سکوں"... زید بولا
"ٹھیک ہے... جلدی کرنا ذرا"
"تو فکر مت کر... میں ہوں نا...اچھا اب میں چلتا ہوں"...وہ ارمغان کا کندھا تھپک کر بولا
💕💕
Assalam o alaikum ❤️
Ab aap log soche wo kon lrki hogi...jo be jaan ke take care Karne ayegi...
Jab tk mai next epi likhti ho...😜😂😂😂
VOCÊ ESTÁ LENDO
یقینِ وفا ( مکمل ناول)
Romanceیہ کہانی ارمغان جنید کی۔۔۔جسے نفرت ہے عورت زات سے لیکن کیوں۔۔۔۔ یہ کہانی ہے منہا یوسف کی۔۔۔۔۔جسے لگتا ہے اسکی آزمائش کبھی ختم نہیں ہوگی۔۔۔۔ یہ میری پہلی تحریر ہے میں پوری کوشس کروگی کہ آپ کے میعار پر پورا اترو