قسط نمبر 19

1K 93 11
                                    

زید اپنے روم میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا۔۔ اسکا موبائل بج اُٹھا...اس نے موبائل دیکھا جہاں رانیہ کالنگ لکھا آرہا تھا...حیرت سے موبائل سکرین کو دیکھتا وال کلاک پر نظر ڈالی جہاں گھڑی کی سوئیاں 10:30 بجا رہی تھیں اور موبائل بج بج کر بند ہو چکا تھا...ابھی زید کال بیک کرنے ہی لگا تھا کہ دوبارہ موبائل بج اُٹھا..زید نے یس پر کلک کیا اور موبائل کان سے لگایا
"ہیلو...زید بات کر رہے ہیں؟"۔۔۔دوسری طرف سے پوچھا گیا
"جی رانیہ میں زید بات کر رہا ہوں...خیریت آپ نے اتنی رات میں کال کی"...اسکی بات کی تصدیق کرتے ہوئے زید نے تشویش سے پوچھا...زید جب اسے گھر چھوڑنے گیا تھا تو اس نے رانیہ کو اپنا نمبر دے  دیا تھا کہ کبھی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے
"وہ مجھے آپ سے بہت ضروری بات کرنی ہے"..وہ گھبرائی سی بولی
"کیا بات ہے رانیہ گھر میں سب ٹھیک ہیں آپ اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہیں؟"..زید پریشان ہوا
"میں آپکو ابھی کچھ نہیں بتا سکتی آپ پلیز کل 2 بجے تک میرے کالج کے پاس جو کیفے ہے وہاں آجائیے گا..میں انتظار کروں گی"...یہ کہتے کے ساتھ ہی رانیہ نے فون رکھ دیا جبکہ زید حیران پریشان سا موبائل کو تکتا رہ گیا...اب جو بھی بات تھی اسکے لئیےکل 2 بجے تک کا انتظار کرنا تھا
❤❤❤

گھر میں آتے ہی ارمغان فوراً کمرے میں چلا گیا جبکہ منہا پہلے بی جاں کے کمرے میں گئی انکی طبیعت پوچھی انکو دوا دے کر کمرے میں آئی...ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی وہ ٹاپس اتار رہی تھی۔۔جب ہی واشروم کا دروازہ کھلا اور ارمغان گرے ٹی شرٹ اور بلیک ٹراؤزر میں باہر آیا۔۔۔۔ اسکو نظرانداز کرتا بیڈ پر لیٹ گیا...منہا کو ناجانے کیوں ارمغان پر غصہ آنے لگا..اپنے کپڑے بدلنے کا ارادہ ملتوی کرتی بیڈ کی دوسری طرف آکر بیٹھ گئی...ارمغان آنکھیں بند کئے لیٹا تھا....اپنے اوپر کسے کی نظریں محسوس کر کے آنکھیں کھولیں تو برابر منہا کو بیٹھا پایا جو بہت غور سے اسکی چہرے کو دیکھ رہی تھی
"کیا ہوا ہے ایسے کیا دیکھ رہی ہیں...جائیں سو جائیں"...ارمغان اسکو اپنی طرف دیکھتا پا کر رُخ موڑتے ہوئے بولا
"زارا خان کون ہیں؟"...منہا کا لہجہ ہموار تھا...ارمغان اسی سوال سے بچنے کی کوشش کر رہا تھا۔اسکے پوچھنے پر بس لمبا سانس بھر کر رہ گیا
"کوئی نہیں ہے سو جائیں...مجھے بھی نیند آرہی ہے"...ارمغان نے صاف جتایا کہ وہ اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا
"ادھر دیکھ کر بات کریں ارمغان...کون ہے وہ لڑکی...آپکا دوست اسطرح اسکا نام کیوں لے رہا تھا"
منہا نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسکا رُخ اپنی طرف کرنا چاہا لیکن ارمغان اسکا ہاتھ غصے سے جھٹک کر اٹھ کر بیٹھ گیا
"مسئلہ کیا ہے آخر آپکا...ایک دفعہ کی بات آپکو سمجھ نہیں آتی...جو بھی ہے کیا کرنا ہے آپکو"...ارمغان کا انداز بہت روکھا تھا
"ہاں نہیں آتی ایک دفعہ کی بات سمجھ...جاننا ہے کون ہے وہ لڑکی...آپ بھی تو کوئی بات سیدھے طریقے سے نہیں بتاتے"...منہا مے ہٹ دھرمی سے کہا
"میں آپکو پہلے بھی کہہ چکا ہوں منہا میرے ہر معاملے میں مت گھسا کریں...کون تھی...کیوں تھی...ہے بھی یا نہیں آپکو اس سے کوئی لینا دینا نہیں"...ارمغان نے شہادت کی انگلی اٹھا کر تنبیہ کیا
"محبت کرتے تھے اُس سے...بہت چاہتے تھے؟"...منہا نے اسکی کسی بھی بات کا اثر لئے بنا اپنی کہی
"بکواس بند کریں...نہیں کرتا میں کسی سے محبت...چپ کر جائیں کیوں میرا ضبط آزما رہی ہیں"...ارمغان کی آنکھیں سرخ ہوئیں...اب منہا کو بھی خوف آنے لگا لیکن اب شیر کے کچھار میں ہاتھ ڈال ہی لیا تھا تو مقابلہ تو کرنا تھا
"ارمغان ادھر دیکھیں میری طرف...کیا ہوا ہے؟"...منہا اسکے سامنے آکر بیٹھ گئی
"مجھے پتہ ہے کوئی بات ہے جو آپکو اندر ہی اندر تکلیف پہنچا رہی ہے..آپ مجھے ابھی نہیں بتانا چاہتے تو کوئی بات نہیں نا بتائیں لیکن کبھی بھی اندر کی گھٹن حد سے سوا ہونے لگے مجھے اپنا ہمراز بنا لیجیئے گا"...وہ بہت نرمی سے بول رہی تھی ارمغان کو اپنے رُوڈ بیہیویر پر شرمندگی ہوئی
"ایسی کوئی بات نہیں ہے آپ غلط سوچ رہی ہیں...میری سر میں بہت درد ہے اگر آپکے سوالات ختم ہو گئے ہوں تو میں سو جاؤں"...ارمغان نے طنز کیا
"جی سو جائیں...اب ڈسٹرب نہیں کروں گی لیکن میری بات پر غور کیجئے گا"...منہا بیڈ سے اٹھتی ہوئی مسکرا کر بولی...ارمغان سر جھٹک کر دوبارہ لیٹ گیا...منہا کپڑے بدلنے کی غرض سے واشروم میں چلی گئی...
❤❤❤

یقینِ وفا ( مکمل ناول)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora