"جی امی!!!!"آ... آپ نے مجھے بلایا "...... منہا نے پھولی ہوئی سانسوں کے ساتھ پوچھا؟؟؟؟کہاں مر گئی تھی کب سے چلا رہی ہوں میں..... ہاےےےےے..... میرا سر!!!!!" آسیہ بیگم پہلے غصہ پھر کچھ بےبسی سے بولی"وہ امی چھت پر کپڑے اتارنے گئی تھی" منہا بےچارگی سے بولی. ویسے بھی ان کے غصے سے خائف رہتی تھی..... گھر میں کچھ غلط ہو جائے کچھ ٹوٹ جائے کچھ جل جائے نام صرف ایک کا آتا تھا اور وہ تھی..... منہا اور آسیہ بیگم کو تو موقع چاہیئے ہوتا تھا پھر وہ اپنی زبان سے کسی کی آنکھوں میں آنسوں لانے کا سبب بنتی اس کے دل کو ریزہ ریزہ کرتی اور وہ.... اپنے ہونٹوں پر خاموشی کا قفل لگائے سب سنتی رہتی....."اچھا چل جا اب میرے لیے ایک پیالی چائے بنا دے سر میں بہت درد ہے."... آسیہ بیگم غصے سے بولی. "جی اچھا" منہا بول کر مڑی ہی تھی کہ آسیہ بیگم پھر بول پڑی "اور سن!!! فہد کے لیے روٹی ڈال دینا آتا ہی ہوگا میرا بچہ" منہا سر ہلا کر کچن کی طرف چل دی🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
"دادو آپ فکر مت کریں سب ٹھیک ہوجائے گا. آپ کو پتا تو ہے کہ وہ غصے کا تیز ہے" زید نے آغا صاحب کو دلاسہ دیا..... لیکن وہ خود بھی پریشان تھا یہ ایک ہفتے میں کیا کچھ ہو گیا تھا اس کی غیر موجودگی میں...... اس کو تو یقین ہی نہیں آرہا تھا دادو کی بات پر کہ ارمغان جیل میں ہے وہ بھی قتل کے الزام میں....
" بیٹا می..... "ابھی آغا صاحب بول ہی رہے تھے کہ ٹی-وی کی آواز کی وجہ سے ان کی بات درمیان میں ہی رہ گئی
"پاکستان کے مشہور بزنس مین" جنید انڈسٹریز "کے مالک ارمغان جنید قتل کیس میں ملوث پائے گئے ہیں..... انکو گرفتار کر لیا گیا ہے اور....." پتا نہیں اور کیا کیا بول رہی تھی نیوز اینکر لیکن زید نے غصے میں ٹی وی بند کر دیا تھا"دیکھو! دیکھو! بند کیوں کر دیا اب" آغا صاحب غصے سے دھاڑے تھے "تم مجھ سے بول رہے ہو میں ٹینشن نہ لو اور یہ میڈیا والے کچھ بھی بکواس کرتے رہیں..... یہ سازش ہے ارمغان کے خلاف.. مجھے پورا بھروسہ ہے اپنی تربیت پر..... ارمغان کبھی ایسی گھٹیا حرکت نہیں کر سکتا"دادو پلیز اتنا غصہ مت کریں آپ کی طبیعت خراب ہو جائے گی" زید فکرمندی سے بولا "آپ فکر مت کریں میں ہوں نا.... سب معلوم کروا لوں گا ان سب کے پیچھے کون ہے بس آپ اپنا خیال رکھیں" وہ بولا۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
"ایک پیالی چائے ملے گی؟؟؟" وہ جو برتن دھو رہی تھی فہد کی آواز پر اس کے ہاتھ سے پلیٹ گرتے گرتے بچی. "جی میں بنا دیتی ہوں"منہا سپارٹ لہجے میں بولی
ویسے تم اتنی معسوم ہو نہیں جتنا بنتی ہو " فہد طنزیہ لہجے میں بولا. وہ جو چائے کا پانی چولہے پر رکھ رہی تھی فہد کی بات پر چونکی "کیا مطلب ؟؟؟ " منہا نے حیرانی سے پوچھا" مطلب یہ ہے کہ ہمارے سامنے تو بہت پارسا بنتی ہو لیکن اس دن ریحان سے بڑے ہنس ہنس کر بات کر رہی تھی " وہ استہزایہ انداز میں بولا " فہد بھائی یہ کیا بول رہے آپ..... آپکو زرا شرم نہیں آرہی یہ گھٹیا بات کرتے ہوئے ریحان میرے لیے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہے" منہا فہد کی بات سن کر ششدر رہ گئی.... پھر نفرت آمیز لہجے میں بولی تھی......تمیز سے بات کرو یہ کس لہجے میں بات کر رہی ہو میرے سے؟؟ فہد غضبناک ہوا... اور ہاں ایک بات اپنے ذہن میں بٹھالو ہم لوگ جو تمہیں برداشت کر رہے ہیں نہ..... صرف ابا جان کی وجہ سےورنہ...... "ورنہ کیا ہاں!!!!! کیا کرے گیں آپ لوگ؟؟؟؟ مت بھولے مسٹر فہد یوسف جتنا حق آپ سب کا ہے نہ اس گھر پر اتنا ہی میرا ہے..... اور جو گھٹیا اور گری ہوئی سوچ کا آپ ثبوت دے چکے ہیں نہ تو بہتر ہو گا اسکو خود تک محدود رکھیں ورنہ مجھے ایسے لوگوں کو ٹھیک کرنا بہت اچھے سے آتا ہے..... وہ جو بول ہی رہا تھا..... منہا اس کی بات کاٹ کر جو بولنا شروع ہوئی تو بولتی چلی گئی اور اسی طرح کچن سے تن فن کرتی نکل گئی...... اور فہد تو بس ہکا بکا وہاں پر کھڑا رہ گیا
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
"مجھے ارمغان سے ملنا ہے" زید اس وقت پولیس اسٹیشن میں بیٹھا تھا..... آغا صاحب کو تو وہ بول کر آگیا تھا کہ وہ سب کچھ دیکھ لے گا کہ ان سب کے پیچھے کون ہے لیکن وہ خود اس وقت عجیب سی کیفیت میں مبتلا تھا بے یقینی، اضطراب، غصہ ، بے بسی کیا کچھ محسوس نہیں کر رہا تھا وہ اس وقت...... کچھ سمجھ نا آیا تو گاڑی لے کر نکل گیا اب ایک گھنٹے سے سڑکوں پر گاڑی ڈوڑا رہا تھا.... اچانک ایک فیصلے پر پہنچ کر زید نے گاڑی پولیس اسٹیشن کی طرف موڑ لی...... اور اب وہ یہاں ارمغان سے ملنے آیا تھا" ٹھیک ہے آپ مل لے.... لیکن میرا نہیں خیال اس کا کوئی فائدہ ہے" ایس ایچ او فراز بولا زید نے سوالیہ انداز میں اسے دیکھا تھا جیسے پوچھنا چاہ رہا ہو..... کیوں؟؟؟. فراز نے اس کی سوالیہ نظروں کو نظر انداز کر کے حوالدار کو مخاطب کیا.... "عامر انہیں ارمغان کے لوک اپ تک چھوڑ آو"....
" جی سر.... چلیں؟؟ عامر نے فراز کو کہا اور سوالیہ انداز میں زید سے پوچھا تو وہ اثبات میں سر ہلا کر اس کے پیچھے چل پرا
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
وہ کمرے میں گٹھنوں پر سر رکھے رو رہی تھی چہرہ آنسوں سے تر تھا. اس کے ذہن میں بار بار فہد کی باتیں گونج رہی تھی...... اور اس کے رونے میں روانی آ رہی تھی..... اس کے لیے یہ بات تکلیف دہ تھی کہ وہ اس کا بھائی ہو کر ایسی گھٹیا اور گری ہوئی باتیں اسکے بارے میں کر رہا ہے. بھائی ایسے تو نہیں ہوتے جو اپنی بہنوں کی کردار کشی کریں وہ تو محافظ ھوتے ہیں..... لیکن وہ کیوں بھول گئی فہد اس کا سوتیلا بھائی ہے اور آج کے معاشرے میں لوگوں کو اپنے سگے رشتوں کی قدر نہیں ہے وہ تو پھر سوتیلا رشتہ ہے..... اور نہ جانے وہ کیا کیا سوچتی رہتی کے اس پر نیند مہربان ہو گئ اور وہ اپنی خوابوں کی دنیا میں چلی گئی جہاں کوئ غم نہیں تھا صرف خوشیاں ہی خوشیاں تھی...... لیکن صرف خوابوں میں........
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
جاری ہے
YOU ARE READING
یقینِ وفا ( مکمل ناول)
Romanceیہ کہانی ارمغان جنید کی۔۔۔جسے نفرت ہے عورت زات سے لیکن کیوں۔۔۔۔ یہ کہانی ہے منہا یوسف کی۔۔۔۔۔جسے لگتا ہے اسکی آزمائش کبھی ختم نہیں ہوگی۔۔۔۔ یہ میری پہلی تحریر ہے میں پوری کوشس کروگی کہ آپ کے میعار پر پورا اترو