قسط نمبر 11

1K 92 11
                                    

زید جلتے کڑھتے ائیرپورٹ پہنچا... ویٹنگ ایریا میں آیا تو دیکھا کہ جناب سکون سے بیٹھے لیپ ٹاپ پر کوئی کام کر رہے ہیں...
"فرمائیں...آپکا غلام حاضر ہے...کیا خدمت کر سکتا ہوں آپکی"... ایک ایک لفظ چبا چبا کر بولا اور اسکے برابر میں براجمان ہو گیا... ارمغان نا چاہتے ہوئے بھی ہنس دیا.."کیوں آگ بگولہ ہو رہے ہو یار"...لیپ ٹاپ بند کرتے ہوئے اسکی طرف مڑا
"میری چھوڑ... تجھے کونسے کیڑے نے کاٹا جو اس طرح یہاں سے دفع ہو رہا ہے"... زید کا غصہ برقرار تھا
"یار بس سب اچانک ہو گیا... وہاں کوئی پرابلم ہو گئی ہے... مینیجر بھی سنبھال نہیں پا رہا اسلۓ مجھے جانا پڑ رہا ہے...تو ایسا کرنا صبح بی جان کے پاس چلے جانا... ابھی تو وہاں مہک(احد کی بڑی بہن) ہے"... ارمغان نے ساری تفصیل بتاتے ہوئے اسے ہدایت دی
"ہاں ٹھیک... میں چلا جاؤں گا تو ٹنشن نہ لے...سب ٹھیک ہو جائے گا انشاللہ"... زید نے اسکا کندھا تھپتھپایا
"ہممممم"
"واپسی کب تک ہوگی"... زید نے پوچھا
"کچھ کہ نہیں سکتے... ہفتہ بھی لگ سکتا ہے اور مہینہ بھی"... ارمغان لیپ ٹاپ اٹھاتے ہوئے بولا... فلائٹ کی اناؤنسمنٹ ہونے پر وہ زید کے بغلگیر ہوا"یاد رکھنا ارمغان... یہاں تیرے نام پر کوئی بیٹھا ہے"... زید اس سے الگ ہوتے ہوئے بولا...اسکی بات پر ارمغان کا چہرہ بلکل سپاٹ ہوگیا...اسکی طرف دیکھے بنا وہ اندر کی طرف بڑھ گیا
⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩

صبح کے 10 بجے ہی عباس صاحب اور زید منہا کو لینے آ گئے تھے... عباس صاحب ایسے آنا تو نہیں چاہتے تھے لیکن جب زید نے انہیں ارمغان کے جانے کی اطلاع دی تو وہ مان گئے اور اس وقت وہ لوگ انکے چھوٹے سے ڈرائنگ روم میں موجود تھے... آسیہ بیگم تو بہت خوش تھیں کہ انکو کوئی بہانا نہیں بنانا پڑا یہ لوگ خود ہی آگۓ... رانیہ منہا کو تیار کر رہی تھی...اسکو رات سے بخار تھا... رانیہ نے آسیہ بیگم کو بتایا بھی لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہ دی... آسیہ بیگم عدت میں تھیں تو رانیہ کو ہی سب کرنا پڑ رہا تھا
"السلام وعلیکم"...منہا نے بہت ہلکی آواز میں سلام کیا کہ بمشکل ہی وہ سن پاۓ
"والسلام...آؤ بیٹا بیٹھو"... عباس صاحب بولے
وہ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی صوفے کے کنارے پر ٹک گئی
"کیسی ہیں بھابھی آپ؟"... زید نے خوشدلی سے پوچھا
"جی ٹھیک ہوں بھائی"... بخار کی وجہ سے اسکی آواز بھاری ہو رہی تھی
"بیٹا آپ مل لیں آسیہ بہن سے پھر ہم چلتے ہیں"... عباس صاحب بولے
"آپی مل کر ہی آرہی ہیں"... رانیہ کمرے میں داخل ہوتے ہوئے بولی۔۔۔رانیہ کے جھوٹ بولنے پر۔۔۔منہا نے اسے ناراضگی سے دیکھا۔۔۔
"اچھا...تو بیٹا پھر چلتے ہیں... اصل میں مجھے ایک ضروری کام سے جانا ہے"... عباس صاحب نے اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے...زید نے بھی انکی پیروی کی
"آپی اپنا بہت خیال رکھیۓ گا... میں آپ سے آؤں گی ملنے"... رانیہ منہا کے گلے لگی...وہ زید کی پرشوق نظروں سے کنفیوز ہو رہی تھی...پر سامنے والا اسکی حالت سے محظوظ ہو رہا تھا...
تھوڑی دیر بعد انکی گاڑی جنید منشن کی طرف رواں دواں تھی
⁦❤️⁩⁦❤️⁩⁦❤️⁩
جیسے ہی انکی گاڑی جنید منشن کے سامنے رکی منہا حیران سی اس منشن کو دیکھے گئی...ایسی حویلیاں تو وہ ڈراموں میں دیکھا کرتی تھی... زید کی آواز سن کر چونک کر وہ اپنی سوچوں سے نکلی اور گاڑی سے باہر آئی
"چلو بیٹا زید آپ کو بی جان سے ملوا دے گا... میں نکلتا ہوں...اپنا بہت خیال رکھنا"... عباس صاحب شفقت سے بولے اور اپنی گاڑی آگے بڑھا لی
وہ دھیرے دھیرے قدم اٹھاتی ہوئی زید کے پیچھے چل رہی تھی...دل میں ہزار وسوسے تھے... پتہ نہیں بی جان کیسی ہونگی...اسکو قبول کریں گی یا نہیں...کیا وہ رشتہ نبھا پاۓ گی یا نہیں...اسکو پتہ بھی نہ چلا اور وہ چلتے چلتے بی جان کے کمرے سامنے آگئی...اسنے سہمی نظروں سے زید کو دیکھا جو اسی کیا طرف متوجہ تھا...اسکے دیکھنے پر ہلکے سے مسکرایا
"بھابھی آپ ٹنشن نہ لیں... میری بی جان ورلڈ کی بیسٹ بی جان ہیں"... زید اسکے چہرے سے سمجھ گیا تھا کہ وہ ڈر رہی ہے اس لیے اسے ریلیکس کرنا چاہا

یقینِ وفا ( مکمل ناول)Where stories live. Discover now