قسط نمبر 20

1K 85 21
                                    

جنید صاحب اور صدف بیگم کے انتقال کے بعد ارمغان اور سنجیدہ ہوگیا تھا...ویسے پہلے بھی سنجیدگی اسکی شخصیت کا خاصا تھی لیکن تھوڑا بہت ہنس بول لیتا تھا...اب تو مسکراہٹ اسکی چہرے سے روٹھ ہی گئی تھی...زید اس دوران بہت اچھا دوست ثابت ہوا...اس نے ارمغان کا بہت ساتھ دیا اور بی جان کی بھی ہمت بندھائی...اے لیول کرنے کے بعد ارمغان نے ہائیر سٹڈیز کے لیے ملک سے باہر جانے کی خواہش کی جسے آغا جان تو مان گئے لیکن بی جان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے پوتے کو اپنی آنکھوں کے سامنے رکھنا چاہتی ہیں...یہی تو انکی بیٹے کی پرچھائی ہے اور وہ غلط بھی نہیں تھیں 2 سال پہلے ہی انہوں نے بیٹا اور بہو کھویا تھا اب تو انکی کل کائنات ارمغان ہی تھا...اسنے بھی بی جان کا مان رکھا اور یہیں کی ایک یونیورسٹی سے بی بی اے کرنے کا سوچا...زید نے بھی اسکا ساتھ دیا اور دونوں نے ایک ہی یونیورسٹی میں ایڈمیشن لے لیا...
❤❤⁦⁦❤️⁩

بہت کم وقت میں ارمغان اپنی ڈیشنگ اور کچھ رعبدار شخصیت کی وجہ سے یونیورسٹی میں مشہور ہوگیا...وہ اپنے اوپر اٹھنے والی ستائشی نظروں سے ناواقف نہیں تھا بس انکو نظرانداز کر دیتا تھا...بہت سی لڑکیاں اپنی ادائیں دکھا کے اس سے دوستی کرنا چاہتیں لیکن وہ انکو اتنی بری طرح اگنور کر دیتا یا پھر ایسا ٹکا سا جواب دیتا کہ وہ خجالت اور شرمندگی سے اپنا سا منہ لیکر رہ جاتیں...پڑھائی میں اسکا کوئی ثانی نہیں تھا...لیکچر لے نہ لے کلاس میں ٹاپر یہی ہوتا تھا...وہ کسی بھی لڑکی کا آئیڈیل ہو سکتا تھا...سب تھا اسکے پاس...اچھی شکل،گھر،گاڑی لیکن ایک چیز نہیں تھی...وہ تھا سکون...لوگوں کی اپنی طرف اٹھنے والی نظروں میں اسنے ہمیشہ ستائش،پسندیدگی ہی دیکھی تھی لیکن سب اسکے اندر کے حال سے ناواقف تھے کہ وہ کس تنہائی کا شکار ہے...اسکے وجود میں بہت بڑا خلا ہے جو اس امارات سے نہیں بھر سکتا اسے کسی اپنے کی ضرورت ہے جو اسے سمجھے جس پر اسکا حق ہو...وہ اس سے لڑے...ناراض ہو تو وہ اسے منائے...کوئی اس سے محبت کرے ناکہ اسکی دولت اور سٹیٹس سے...وہ کسی کے لیے اہم ہونا چاہتا تھا...ایک لفظ میں کہا جائے تو اسے سچی محبت کی ضرورت تھی...
❤❤❤

تھوڑا وقت اور سرکا اور ارمغان کا بی بی ایس مکمل ہوگیا...پڑھائی کے دوران اس نے بزنس دیکھنا شروع کر دیا تھا لیکن زیادہ وقت نہیں دیتا تھا...عباس صاحب نی جنید صاحب کی وفات کی بعد انکا بزنس ٹیک اوور کرلیا تھا پھر بھی ارمغان یونی سے فری ہوکر  آفس چلا جاتا تھا...لیکن اب وہ بلکل فارغ تھا تو عباس صاحب نے سارا ہولڈ ارمغان کے سپُرد کر دیا کیونکہ اصل حقدار وہی تھا...
❤❤❤

یہ ان دنوں کی بات ہے جب زید اور ارمغان نے ایک نئے پراجیکٹ پر کام شروع کیا تھا کہ ایک دن ارمغان کی پی-اے نے یہ کہہ کر ریزیگنیشن لیٹر دے دیا کہ اب میں جاب نہیں کر سکتی میری نیکسٹ منتھ شادی ہے...ارمغان کا تو غصے سے برا حال ہوگیا...انکا اتنا اہم پراجیکٹ اور اس طرح اچانک پی-اے کا ریزائن دینا...بہرحال جو بھی تھا زید نے معاملے کو رفع دفع کیا اور ارمغان کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنے لگا جو آپے سے باہر ہو رہا تھا...سب جانتے تھے کہ وہ کام کی معاملے میں انتہا سے زیادہ سخت مزاج ہے...
❤❤❤

یقینِ وفا ( مکمل ناول)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora