قسط نمبر 15

985 93 19
                                    

منہا نے بہت کوشش کی کہ ارمغان سوپ پی لیکن وہ اندر سے سٹڈی روم لاک کر کے بیٹھ گیا تھا...نا ہی باہر آرہا تھا نا ہی کوئی جواب دے رہا تھا...اسکے بارے میں ہی سوچتے سوچتے منہا کی آنکھ لگ گئی...اسکو سوۓ ہوے مشکل سے 1 گھنٹہ ہوا ہوگا کہ اسے لگا جیسے کوئی کراہ رہا ہو... بچپن سے منہا کی نیند بہت کچی تھی...وہ ذرا سی آواز سے اٹھ جاتی تھی...اس نے اپنی مندی مندی آنکھیں کھولیں...روم میں ہلکی سی نائٹ بلب کی روشنی پھیلی ہوئی تھی اسی میں اسے ایک ہیولہ سا کمرے میں چکر کاٹتا دکھائی دیا...منہا نے زور سے کمبل کو اپنی مٹھیوں میں بھینچا اور ڈرتے ڈرتے بولی
"کو...کون...کون ہے؟"...
"افف میرا سر... بہت درد ہو رہا ہے"...
"یہ تو ارمغان کی آواز ہے"...منہا نے دل میں سوچا اور فوراً سائیڈ لیمپ آن کیا...سامنے ہی ارمغان ادھر اُدھر چکر کاٹ رہا تھا...شاید اسکے سر میں درد ہو رہا تھا...اسے منہا کے اٹھنے کی خبر بھی نہ تھی...منہا فوراً اپنا دوپٹہ سنبھالتی ہوئی بیڈ سے اتری..."کیا ہوا آپکو... طبیعت تو ٹھیک ہے نا؟"...منہا نے پریشانی سے پوچھا
"پتا نہیں...سر میں بہت درد ہو رہا ہے"... ارمغان تکلیف زدہ لہجے میں بولا...بار بار وہ اپنا سر پکڑ رہا تھا
"آپ نے دوا لی؟"
"نہیں میں سو گیا تھا"...وہ اب صوفے پر بیٹھ گیا تھا...منہا بھی پریشانی سے اسکے چہرے کو تک رہی تھی
"آپکو کہا تھا نا سوپ پی لیں تاکہ آپکو دوائی دے دوں لیکن نہیں... میری سننی کہاں ہے آپ نے...اب دیکھیں کتنی تکلیف ہو رہی ہے"...وہ غصے سے بولتے بولتے آخر میں رو دی
"سر درد میرا کر رہا ہے اور رو آپ رہی ہیں"
"تو کیا کروں...ہاں...کوئی بات سنتے ہیں آپ میری"...رونا زوروشور سے جاری تھا۔۔۔"آپکے رونے سے میرے سر کا درد ٹھیک ہو جائے گا کیا"... ارمغان نے اسکی سرخ آنکھوں میں جھانکا
"مجھے نہیں پتہ"...وہ منمنائی
"میرا سر"...وہ کراہا
"میں سوپ لا رہی ہوں اور آپکو پینا ہے سن لیں آپ...کوئی بہانا نہیں سنوں گی"...وہ سخت لہجے میں بولی اور کمرے سے باہر چلی گئی...اسکی واپسی 10 منٹ بعد ہوئی اور اسکے ہاتھ میں ٹرے تھی جس میں ایک باؤل اور پانی کا گلاس رکھا تھا
"یہ لیں جلدی سے پی لیں"...اس نے اسکے سامنے ٹیبل پر ٹرے رکھی
"آپ اتنی ضدی کیوں ہیں...مجھ سے نہیں پیا جائے گا... please don't force me"...وہ بیزارگی سے بولا
"میں ضدی ہوں یا آپ... چلیں شاباش جلدی سے منہ کھولیں"...منہا نے سوپ کا چمچہ اسکے منہ کی طرف بڑھایا
"اب یہ کیا ڈرامہ ہے"... ارمغان نے آئی برو اچکائی
"دیکھیں آپکے ہاتھ میں چوٹ لگی ہے اس لیے آپکی مدد کر رہی ہوں...دوائی بھی لینی ہے نا... پیئیں بھی...میرا ہاتھ دکھ رہا ہے"...منہا نے ایک بار پھر چمچہ اسکے منہ کی طرف بڑھایا جو ارمغان نے بغیر چوں چراں کے پی لیا
"چلیں اب دوائی لیں اور سو جائیں"...منہا نے ٹیبلیٹ اسکے منہ میں ڈالی اور پانی کا گلاس ارمغان کے منہ سے لگایا
💜💜💜

دوائی لینے کے بعد ارمغان بیڈ پر ہی لیٹ گیا تھا...منہا بھی ٹرے کچن میں رکھ کر آئی اور اسکے برابر میں لیٹ گئی... ارمغان خاموشی سے آنکھیں بند کیے لیٹا ہوا تھا
"کیسا ہے سر کا درد؟"... منہا نے ہلکے سے پوچھا
"ہممممم...ہے ابھی"... ارمغان کی آنکھیں ہنوز بند تھیں
"سر دبا دوں آپکا"...منہا کے لہجے میں ایک امید تھی
"نہیں میں ٹھیک ہوں...سو جائیں آپ بھی"...اس نے اپنا بازو آنکھوں پر رکھ لیا... صاف ظاہر تھا مجھے سونا ہے خاموش ہو جاؤ...
منہا تھوڑی دیر اسکو تکتی رہی پھر کروٹ بدل کر سونے کی کوشش کرنے لگی...
💜💜💜
"بھائی خیر تو ہے نا"...مہد نے زید کو مشکوک سا گھورا...اس وقت زید آور مہد لان میں موجود تھے... رات کے 12 بج رہے تھے اور دونوں ہی باتوں میں لگے ہوئے تھے...مہد زید کو اپنے کالج کے واقعے سنا رہا تھا لیکن اس نے نوٹ کیا زید اسکی باتیں ٹھیک سے سن نہیں رہا... پہلے تو اس نے اگنور کیا لیکن جب مہد نے اسے بلایا... زید صاحب ناجانے کہاں کھوۓ ہوئے تھے کہ جواب ہی نہیں دے رہے تھے تو مہد نے زور سے کندھا ہلایا
"ہاں...کیا ہوا...تم کچھ کہ رہے تھے کیا...بولو"...زید ہڑبڑا کر اسکی طرف متوجہ ہوا
"بھائی کیا ہوا ہے کوئی ٹینشن ہے کیا... میں کب سے آپکو بلا رہا ہوں اور آپ کوئی جواب نہیں دے رہے"...
"نہیں یار ہونا کیا ہے...بس تھک گیا ہوں"... زید نے اسے ٹالا
"پکا نا؟"...مہد مشکوک ہوا
"ہاں میرے باپ...چلو اب سوتے ہیں مجھے بھی نیند آ رہی ہے تم بھی تھک گئے ہو گے آرام کرو"... زید نے اسے مطمئن کیا اور آرام کرنے کی تلقین کرتے ہوئے اپنے روم کی طرف بڑھ گیا تاکہ مہد کے سوالوں سے بچ سکے
💜💜💜

صبح منہا کی آنکھ جلدی کھل گئی...اس نے اٹھ کر فجر کی نماز پڑھی پھر بی جان کے کمرے میں ان سے ملنے چلی گئی... ارمغان کی طبیعت کا انہیں کچھ نہیں بتایا ورنہ کل کی طرح وہ پریشان ہو جاتیں... دوبارا کمرے میں آئی... ارمغان کو دیکھا وہ اسی طرح سویا ہوا تھا...منہا نے ہلکے سے اسکے بالوں کو سہلایا پھر اسکو اٹھانے کی نیت سے اسکے بازو پر ہاتھ رکھا تو وہ حیران رہ گئی...منہا کو لگا اس نے جلتے توے پر ہاتھ رکھ دیا ہو...ارمغان کو بہت تیز بخار تھا
"ارمغان اٹھیں...ارمغان"..منہا نے ہلکی سی آواز دی لیکن اس سوۓ ہوے وجود میں کوئی ہلچل نہ ہوئی
"اللّٰہ... یہ تو اٹھ ہی نہیں رہے...بخار بھی اتنا تیز ہے... ٹھنڈے پانی کی پٹیاں کرتی ہوں...کچھ نا کچھ تو بخار میں فرق آۓ گا"..یہ سوچتے ہوئے وہ فوراً کمرے سے باہر نکلی اور ایک باؤل میں آئس کیوبز اور پانی ڈال کر لائی...پھر ارمغان کے سرہانے بیٹھ کر بہت ہلکے سے اسکے بازو آنکھوں سے ہٹاۓ اور کپڑا پانی میں ڈبو کر اسکے ماتھے پر رکھنے لگی..1 گھنٹہ مسلسل ایسا کرنے سے ارمغان کا بخار پوری طرح اترا تو نہیں لیکن کم ہوگیا
"ایسے مت کرو...مت چھوڑ کے جاؤ پلیز".. ارمغان نیم بیہوشی میں کچھ بڑبڑا رہا تھا۔۔۔۔ منہا نے حیرانی سے اسکی طرف دیکھا...
"منہا کیسی قسمت لے کر آئی ہو...یار کبھی کوئی چیز تمھیں پوری ملی ہے کیا جو اب ملے گی"...اس نے تلخی سے سوچا...دو موٹے موٹے آنسو اسکی نیلی آنکھوں سے گرے...
💜💜💜

I know ke epi choti hai lekin ek din mai itna hi likh saki...next epi inshaAllah.... Wednesday ko post hogi..
JazakAllah 😊
Do vote and comment ❤️

یقینِ وفا ( مکمل ناول)Where stories live. Discover now