"فہد میری بات سنو"...وہ جو ابھی باہر سے آکر اپنے کمرے کی طرف بڑھ رہا تھا آسیہ بیگم کی آواز پر اسے اپنے قدم روکنے پڑے
"ماما بعد میں بات کرتے ہیں ابھی بہت نیند آرہی ہے"...وہ انکی طرف رخ کرتا بیزاری سے بولا
"بس بہت ہوگیا...کب سے برداشت کر رہی ہوں... تمھیں ذرا احساس ہے گھر کے حالات کا"...وہ فہد کی لاپرواہی دیکھ کر اور بھڑکیں
"کیا ہو گیا یارررر ... ابھی گھر آیا ہوں اور یہ ڈرامہ شروع کر دیا آپ نے"
یہ کس لہجے میں بات کر رہے ہو...ماں ہوں میں تمھاری"...وہ تند لہجے میں بولیں
"یار کیا ہوگیا ہے آپکو کیا کہہ دیا ہے میں نے...آپ سے تو بات کرنا ہی فضول ہے...جا رہا ہوں میں سونے جو بات کرنی ہے شام میں کر لیجیے گا"... انتہائی بدتمیزی سے کہتا وہ کمرے کی طرف بڑھ گیا... آسیہ بیگم بس اسکے روئیے پر غور کرتی رہ گئیں...
💜💜💜"بی جان...بی جان"...منہا بھاگتے ہوئے انکے کمرے میں آئی
"کیا ہوا بیٹا آپ اس طرح بھاگ کر کیوں آرہی ہیں...سب خیریت ہے نا؟"
"بی جان پتہ نہیں ارمغان کو کیا ہو گیا ہے...ابھی تھوڑی دیر پہلے تک تو ٹھیک تھے... بہت تیز بخار ہے اور آنکھیں بھی نہیں کھول رہے"...وہ روتے ہوئے بولی
"اے میرے مالک رحم کر...بیٹا تم ایسا کرو مجھے اسکے پاس چھوڑ کر آؤ اور فوراً زید کو کال کر کے کہو وہ ڈاکٹر کو لے کر پہنچے... اللّٰہ خیر کرے...میرا بچہ... ناجانے کس کی نظر لگ گئی ہے"...بی جان آبدیدہ ہو گئیں
"ٹھیک ہے چلیں آپ"...منہا نے انکے قریب آکر انکو اپنے حصار میں لیا اور سیڑھیوں کی طرف بڑھ گئی... کیونکہ انکا کمرہ اوپر تھا
💜💜💜اگلے آدھے گھنٹے میں ڈاکٹر اور زید ارمغان کے کمرے میں موجود تھے... ڈاکٹر نے ارمغان کو چیک کیا پھر زید کی طرف متوجہ ہوا جو دیوار سے ٹیک لگائے پرُ سوچ سا ارمغان کو دیکھ رہا تھا
"دیکھیں ٹینشن لینے کی کوئی بات نہیں ہے بس چوٹ کی وجہ سے ٹمپریچر ہے اور کچھ کمزوری... انشاللہ ایک ہفتہ کے بیڈ ریسٹ کے بعد بلکل ٹھیک ہو جائیں گے... میں نے کچھ دوائیاں لکھ دی ہیں"... ڈاکٹر نے پریسکریپشن زید کی طرف بڑھائی جو اس نے شکریہ کہ کر تھام لی...بی جان اور منہا بھی وہیں موجود تھیں...منہا کی آنکھیں مسلسل برس رہی تھیں...وہ رونا نہیں چاہتی تھی لیکن ناجانے کیوں آنسو رک ہی نہیں رہے تھے... شاید کوئی نیا احساس دل میں جنم لے رہا تھا...
💜💜💜"بھابھی آپ بلکل فکر ہی کریں انشاللہ ارمغان بہت جلد ٹھیک ہو جائے گا...بس اسکو شوق ہے خدمت کروانے کا اس لیے لمبا پڑ گیا ہے...اسکو ہوش میں آنے دیں دماغ ٹھیک کرتا ہوں جناب کا"... زید ڈاکٹر کو باہر تک چھوڑ کر آیا تو پہلی نظر منہا پر پڑی جو ارمغان کے سرہانے بیٹھ کر اسکا سے سہلا رہی تھی... آنکھیں ابھی بھی نم تھیں...اسکو اس طرح دیکھ کر زید کو بہت دکھ ہوا... ماحول کو ہلکا پھلکا کرنے کے لیے اس نے مذاق کیا لیکن منہا مسکرا بھی نہ سکی
"بھائی انکو ہوش کب آئے گا"... بھرائی ہوئی آواز میں پوچھا
"انشاللہ ایک گھنٹہ تک...آپ ٹینشن نہیں لیں...آپ اس طرح کریں گی تو خود بیمار پڑ جائیں گی...پھر ان جناب کی تیمارداری کون کرے گا"...منہا کو مطمئن کرتے ہوئے آخر میں شرارت سے بولا۔۔۔۔
VOUS LISEZ
یقینِ وفا ( مکمل ناول)
Roman d'amourیہ کہانی ارمغان جنید کی۔۔۔جسے نفرت ہے عورت زات سے لیکن کیوں۔۔۔۔ یہ کہانی ہے منہا یوسف کی۔۔۔۔۔جسے لگتا ہے اسکی آزمائش کبھی ختم نہیں ہوگی۔۔۔۔ یہ میری پہلی تحریر ہے میں پوری کوشس کروگی کہ آپ کے میعار پر پورا اترو