Episode 23

132 20 2
                                    

                     دل کے ہاتھوں

            بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم°

ماہین مہرون اور گولڈن  کلر کے کمبینیشن میں بنے لمبے کرتے اور پاجامہ کو پہنے شیشے کے سامنے کھڑی بالوں کو ڈرائیر سے خشک کرنے میں مصروف تھی۔ یہ جوڑا اسے تسنیم نے پہننے کے لیے کہا تھا۔ اور اب ان کے کہنے پہ ہی وہ تیار ہو رہی تھی۔ ان کے مطابق نئ نویلی دلہن کو بن سنور کے رہنا چاہیے۔

اس کے لمبے سیاہ بال ڈرائیر کی گرم ہوا سے اڑتے اس کے چہرے پہ بار بار آرہے تھے۔  تبھی کمرے میں کوئ داخل ہوا۔ وہ جانتی تھی کہ کون ہے اسی لیے بالوں کو آدھا گیلا چھوڑ کر انہیں جوڑے میں باندھ کر بستر پر پرے دوپٹہ  لینے کو آگے بڑھی۔

دروازہ پہ ناک کر کے اندر آنے کا سنا ہے کبھی۔

کیا۔ سعد  اس بات کے لیے تیار نہیں تھا۔ وہ تو آج پہلی بار اس کے بالوں کو دیکھ رہا تھا۔ لمبے سیاہ سیدھے بال۔ وہ تو ان میں گم تھا جنہیں اس نے اسے دیکھ کر کیچر میں قید کرلیا تھا۔ 

آپ نے واقعے ہی نہیں سنا۔ وہ اس پر بلا کا طنز کرتی چیزیں سمیٹنے لگی تھی۔

یہ میرا کمرہ ہے اور مجھے اپنے کمرے میں دستک دے کر آنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ٹھیک ہے میرا سامان دوسرے کمرے میں رکھوا دیں۔
وہ شیشے کے سامنے  اس کی طرف پشت کیے کھڑی باتوں کے تیر چلا رہی تھی۔

وہ صوفے سے اٹھا اس کے قریب جاکر بالوں میں اڑسے کیچر کو نکالتے ہوۓ کان میں سرگوشی کرتے ہوۓ اس سے مخاطب ہوا۔  تم اس کمرے سے اب کہیں نہیں جاسکتی سمجھی۔ اور ساتھ ہی باہر کی جانب بڑھ گیا۔

ماہین کا بلش آن لگاتے ہاتھ رک گیا۔ سانس جیسے بند ہوگئ تھی۔

دس منٹ میں نیچے آجاؤ ۔ حکم سنا کر وہ چلا گیا تھا۔

ماہین نے باقی کا میک اپ ختم کیا بالوں کو خشک کرکے جوڑے کے بعد معمولا حجاب کرلیا اور یوں ہی بیٹھی رہی۔

میں بھی دیکھتی ہوں کیسے مجھ پر حکم چلاتے ہیں۔ وہ جان بوجھ کر آدھا گھنٹا بیٹھی رہی پھر کام والی بلانے آئ تو میرون ہیل پہن کر دوپٹہ کو پھیلا کر لیتے ہوۓ نیچے آئ۔

ماشاءاللہ میری بیٹی کتنی پیاری لگ رہی ہے کسی کی نظر نہ لگے۔ تسنیم نے اسے دیکھتے ہی تعریف کی تھی۔

ساتھ ہی ماہین کو میز سے ٹھوکر لگی اور وہ گرتے گرتے بچی۔ (ماہین کو ہمیشہ جب بھی کوئ اسے مسلسل دیکھتا تو اسے یوں ہی ٹھوکر لگتی تھی اب بھی کسی کی نظریں اس پہ جمی تھی جس کی وجہ سے ٹھوکر لگی تھی۔)

تم ٹھیک ہوں نہ بیٹا۔ تسنیم سے فکر مندی سے پوچھا۔

جی میں ٹھیک ہوں۔

پھر سعد اور وہ باہر کی جانب بڑھ گۓ  گاڑی ہسپتال کی طرف گامزن تھی اور گاڑی میں بلا کی خاموشی۔

دل کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔Where stories live. Discover now