دل کے ہاتھوں ❤️بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم°
صبح ناشتے پہ سعد نے صرف کالی کافی کے کڑوے گھونٹ اندر اتارے تھے۔ تسنیم نے اسے ناشتہ کرنے کا بہت کہا لیکن اس نے منع کردیا۔
کمرے میں سفید شرٹ پہ سیاہ ٹائ کی نوٹ باندھتے ہوے اسے یاد آیا کہ کل سے فون آف تھا۔ فون دیکھنے کے لیے ڈریسنگ شیشے سے دیکھا تو وہ بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پہ پڑا تھا۔
وہ جانتا تھا کہ ذیشان سمیت اس کی سیکٹری نے اسے کئ فون کیے ہونگے۔ اس نے بالوں کو جیل سے سیٹ کیا اور پھر کالون کو خود پہ بے تحاشا برساتے ہوۓ فون کی طرف بڑھ گیا۔ اپنا بیگ لیے اماں کو خدا حافظ کہہ کر آفس کے لیے نکل آیا۔
ماہی کو ایک بار گھر پہ ڈراپ کیا تھا۔ وہ کتنا چڑی تھی تب اور سعد اس کی نظر تو بیک مرر سے بس اسی پہ پڑ رہی تھی۔ وہ حجاب میں زیادہ چمکتی تھی۔ اس کی مسکراہٹ تو جان لیوا تھی ہی لیکن جب وہ غصہ اور سیریس ہوتی تو نہ جانے کیوں سعد کو زیادہ خوبصورت لگتی۔ اور تب بھی تو زبردستی بیٹھی تھی۔ کل سے کیوں بار بار وہی یاد آرہی تھی۔ کل سے اس نے اتنی کیفین اپنے اندر اتاری تھی کہ کسی کو معلوم ہی نہ ہو پایا کہ کل سے ایک لمحہ کے لیے بھی سویا نہ تھا۔
یوں ہی ماہین کے بارے میں سوچتے ہوۓ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اب ایک دودن میں امی کو اس کے گھر بھجواکر رشتہ کے بارے میں بات کرے اور ایسے کئ خیالات کے بعد سعد آفس پہنچ گیا۔
*****************
حیدر نے سب کی ٹکٹس بک کروادی اور خود آفس کے لیے تیار ہوگیا۔
مناہل بھی تیار ہوکر نیچے آگئ تھی۔ اس نے بھی سب سمیت ناشتہ نہیں کیا تھا۔ اسے چچا نے حیدر کے ساتھ آفس جانے کا کہا تھا اس لیے وہ اب اس کا انتظار کر رہی تھی۔
پانچ منٹ,دس منٹ اف کتنا ٹائم لیتے ہیں ۔ ہاں لینا بھی چاہیے سیکٹری کو بھی تو امپریس کرنا ہوتا ہے۔ مناہل ابھی یہ سوچ ہی رہی تھی کہ حیدر سیڑھیاں اترتا اس کے قریب آیا ۔
چلیں ؟؟؟؟ حیدر نے آتے ہی کہا۔
جی ( پوچھ تو ایسے رہے ہیں جیسے میں نہیں یہ میرا انتظار کر رہے ہوں)
حیدر باہر کی طرف بڑھ گیا مناہل بھی بیگ کی چین کندھے پہ لٹکاۓ اس کے پیچھے ہولی۔
حیدر ڈرائیونگ سیٹ سنبھال چکا تھا لیکن مناہل کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ اب وہ آگے بیٹھے یا پیچھے۔
اب بیٹھ جاؤ پہلے ہی لیٹ ہو رہے ہیں اور ساتھ ہی اگلا دروازہ کھول دیا جیسے اس کی کنفیوژن دور کر رہا ہو۔
مناہل بیٹھ گئ اور گاڑی آفس کے راستے پہ دوڑنے لگی۔
خاموشی ہنوز قائم تھی۔
************************
سعد آفس پہنچا تو اس نے اپنا فون آن کیا۔ فون کے آن ہوتے ہی اسے کئ سارے وائس نوٹس موصول ہوۓ تھے۔
YOU ARE READING
دل کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔
General FictionAsalamu alaikum readers! Story of different characters with different mysteries....