Episode 06

326 16 3
                                    

                                 دل کے ہاتھوں ۔۔۔۔۔۔۔❤️

                             بسم اللہ الرحمن الرحیم

ماہین کی کلاس میں آج چھوتھی متواتر غیر حاضری تھی۔ باقی پروفیسرز تو ماہین کی قابلیت سے واقف تھے۔ اور وہ سب کو اپنی leave دے کر گئ تھی۔ لیکن نۓ پروفیسر کو نہ ہی وہ leave دے پائ اور نہ وہ اسے جانتے تھے۔

ماہین زبیر پروفیسر نے رول کال لیتے ہوۓ اس کا نام لیا۔

اب سینٹ سر نور بولی تھی۔

یہ کتنے دنوں سے نہیں آرہی کوئ خاص reason۔ پروفیسر نے پوچھا۔

سر وہ اپنی کزن کی شادی کے لیے اسلام آباد گئ ہے ۔ اس لیے نہیں آرہی۔ نور نے بتایا۔

اچھا کہہ کر وہ آگے رول کال لینے لگے تھے۔

********************
بارات کا انتظام میرج ہال میں کیا گیا تھا۔ زویا کے ساتھ ساتھ سب لڑکیاں بھی پارلر گئ تھی۔ زویا جو سرخرنگ کے لہنگے جس پر گولڈن کلر کا کام تھا پہنے ہوۓ تھی۔ بالوں کا جوڑا کیے اور نفاست سے کیے گۓ میک اپ میں وہ بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ زیورات پہنے وہ اپنے پیا گھر جانے کے لیے تیار تھی۔ وہ سب لوگ تیار ہو گئ تھی اور حرا اور دعا اشعر کے ساتھ پہلے چلی گئ تھی ۔ انہیں بھائ کی سہرا بندی میں شامل ہونا تھا۔ وہ دونوں گاڑی میں آکر بیٹھی تھیں کہ اشعر کی نظر تو دعا سے ہٹ ہی نہیں رہی تھی۔ دعا کے ماتھے پہ چمکتی بندیا تو اشعر کو نظر ہٹانے ہی نہیں دے رہی تھی۔

اشعر آگے دیکھ کر گاڑی چلا لو مروانے کا اردہ ہے تمھارا (حرا سنجیدہ ہوکر بولی تھی)

وہ جو بار بار بیک مرر سے دعا کو دیکھ رہا تھا سیدھا ہوا۔ کیا مطلب ہے میں آگے ہی دیکھ رہا ہوں ۔ اشعر اپنی شرمندگی کو چھپاتے ہوۓ بولا تھا۔

نہیں تم تو لگاتار پیچھے دیکھے جارہے ہو۔ مجھے مرتضی بھائ کی بارات میں جانا ہے اللہ پاس نہیں ۔ تو بہتر ہوگا کہ تم آگے دیکھ کر گاڑی چلاؤ۔

تم بہت بولتی ہو۔ مجھے تم لوگوں کو لینے آنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ اشعر بولا۔

ہاں سچی نہیں آنا چاہیے تھا ایک تو تمھارے پاس لائسنس نہیں ہے اوپر سے آگے دیکھنے کی بجاۓ پیچھے دیکھ کر گاڑی چلاتے ہو it's not safe to travel with you

دعا تو بس ان کی باتیں سن کر ہنسی جا رہی تھی۔

اشعر نے اس کے بعد ایک بار بھی پیچھے نہیں دیکھا ۔ لیکن پھر بھی حرا اسے ہدایات دیتی رہی تھی۔ اس طرح وہ لوگ سلطان ولا پہنچ گۓ تھے۔
************************

وہ آفس سے نکلا تھا۔ جب ماما کی کال آگئ ۔ سلام دعا کے بعد تسنیم بیگم اصلی مدے پر آگئ تھی۔

دل کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔Where stories live. Discover now