Episode#18

164 14 2
                                    


                  دل کے ہاتھوں ❤️❤️



             بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم°

شام کا سایہ گھرا ہورہا تھا ۔ سعد ابھی بھی سڑکوں پہ بے مقصد گاڑی چلا رہا تھا۔ تبھی اس کا فون بجا۔

اس نے فون کو یس کردیا۔

کب تک آرہے ہو گھر ۔ فون پر تسنیم تھی۔
بس آرہا ہوں تھوڑی دیر تک پہنچ جاؤں گا۔ اس نے ساتھ ہی فون بند کردیا۔وہ جتنے بھی برے موڈ میں ہوتا اب ممی کے ساتھ ڈنر تو کرنا تھا۔ وہ انہیں اپ سیٹ نہیں کرنا چاہتا تھا ورنہ سعد کو بھوک کہاں تھی۔اس نے گاڑی گھر کی طرف بھگانا شروع کردی۔

اسے یاد تھا جب پہلی بار اس نے ماہین کو دیکھا تھا۔ وہ تب ہڑبڑی میں تھی۔ کسی کو ڈھونڈ رہی ہو۔ وہ اسے معصوم سی لگ رہی تھی۔ حجاب میں اس کا چہرہ دھمک رہا تھا۔

وہ بس یک تک اسے اور اس کے عمل کو دیکھتا رہا تھا۔ پھرنظر ہٹائ اور اس سے نعمان کے بارے میں پوچھا تو معلوم ہوا وہ اتنی بھی معصوم نہیں تھی۔ جتنا برا جواب اس نے دیا تھا لیکن پھر بھی وہ اسے بری نہیں لگی  ہاں تھوڑی بدتمیز محسوس ہوئ۔

اس کے بعد جب بھی وہ اسے دیکھتا نظر ٹھہر جاتی اسے اس کے مقصد سے گمراہ کرتی لیکن یہ بات تو سچ تھی وہ آیا جس بھی مقصد کے تحت ہو اس کی ماہین سے محبت تو سچی تھی اور اس میں صرف ایک ہی مقصد تھا اسے اپنی زندگی میں شامل کرنا اور وہ آج بھی ہنوز قائم تھا۔ راستے میں ایسی کئ یادیں اسے ماہین کے متعلق آتی رہی تھیں اور آخرکار وہ گھر پہنچ چکا تھا۔

*************************
اسلام آباد میں شام کے ساۓ گہرے ہوتے گۓ تو وہاں سردی مزید بڑھنے لگی۔ لیکن یہاں کے مکینوں کو اس سردی کی عادت ہے اور سلطان صاحب کے گھر پہ تو ماحول بھی خوشگوار تھا ۔

مناہل اور مرتضی جلدی ہی آفس سے آگۓ تھے لیکن حیدر اور سلطان صاحب بعد میں تھوڑی دیر سے پہنچے تھے۔

مناہل کمرے میں آرام کررہی تھی۔ آج تھکن محسوس ہورہی تھی۔ کام کی عادت نہیں تھی۔ وہ بیڈ پر لیٹی چھت کو تکے جا رہی تھی۔تںھی دروازہ کھلا اور وہ اندر آگئ۔

کیسا تھا تمھارا پہلا دن۔

اچھا تھا ماما۔ بس تھوڑا تھک گئ ہوں۔آپ بتاۓ کیا کیا سارا دن ۔

مجھے تو سمجھ نہیں آتی آخر تمھیں ضرورت کیا ہے آفس جانے کی۔ بھائ صاحب سب سنبھال لیتے۔ مجھے تو بالکل یہ بات پسند نہیں ہے اوپر سے نکاح کے لیے بھی منع کردیا ہے۔ آخر تم کیوں ایسا کررہی ہو۔ شرمندہ کروا رہی ہو مجھے بھائ اور بھابھی کے سامنے۔

مناہل : ماما یہ بابا کا بزنس ہے تو میں ہی سنبھالوں گی اور پھر جب چچا کو اعتراض نہیں ہے تو آپ کیوں بار بار یہ بات لیکر بیٹھ جاتی ہیں۔ اور نکاح اس کے بارے میں مجھ سے دوبارہ مت پوچھیے گا میں ابھی اس حالت میں نہیں ہوں کہ ایسا کوئ بوجھ اٹھا سکوں۔

دل کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔Onde histórias criam vida. Descubra agora