Episode 05

310 22 2
                                    


❤️دل کے ہاتھوں

    بسم اللہ الرحمن الرحیم

سارا گھر روشنیوں میں چمک رہا تھا گھرکو کسی دلہن کی طرح سجایا گیا تھا لاؤنج میں مہمانوں کے بیٹھنے کا انتظام کیا گیا تھا لاؤنج میں لگی کرسیوں کو اس طرح ترتیب دیا گیا تھا کہ ان کے سامنے سٹیج جسے بڑے ہی خوبصورت انداز میں پھولوں سے نہلایا گیا ہو جیسے گلاب اور وائٹ لیلیز  کا بہت خوبصورت سا ملاپ تھا

گھر کے اندر گھما گھمی سی تھی ہر  بندہ ہی اپنے کاموں میں مصروف تھا۔ وہ باہر کسی کو ڈھونڈنے آئ تھی۔ لیکن موجودہ شخص تو جیسے نظر ہی نہیں آرہا تھا ۔ جب اچانک اس کا دوپٹہ پیچھے سے کسی چیز میں اٹکا تھا۔ وہ پہلے ہی اپنے مطلوبہ شخص کے نہ ملنے کی وجہ سے بیزار تھی اوپر سے یہ عجیب چیزیں ہو رہی تھی۔ غصہ تو جیسے آسمان کو چھو رہا تھا۔ وہ مڑی تھی اور اپنے دوپٹہ کو ٹیبل پہ لگے کیل سے آزاد کیا تھا وہ اندر جانے ہی لگی تھی جب کسی نے اسے مخاطب کیا تھا(۔ وہ جو اس کی ساری حرکتیں دیکھ رہا تھا )
ایکسکیوزمی

جی وہ مڑی تھی۔

مجھے نعمان سے ملنا ہے۔

تو ملیے میں نے کب منع کیا ہے۔

جی؟ (اس شخص نے حیرانی سے پوچھا تھا۔  شاید اسے اس جواب کی توقع نہ تھی۔ ) میرا مطلب ہے کہ وہ کہاں ہے۔

مجھے کیا پتہ کہاں ہے ۔ اور یہ کہ کر وہ اندر چلی گئ تھی۔

عجیب بدتمیز لڑکی تھی۔ اس شخص نے سوچااور وہی کھڑا   انتظار کرنے لگا
***************

صبح سے سب ہی کسی نہ کسی کام میں مصروف تھے ۔ جب عائشہ نے حیدر کو اس کے تایا کی فیملی کو لینے ائیر پورٹ بھیجنے کے لیے آئ تھی۔ حیدر کے ایک ہی تایا تھا ۔ جو کینیڈا میں رہتے تھے اور کافی عرصے بعد پاکستان بھتیجے کی شادی میں شرکت کے لیے آرہے تھے۔ ماما آپ ڈرائیور کو لینے بھیج دیں ۔ نہیں تم ہی جاؤ ۔ وہ لوگ بس پہنچنے والے ہی ہوں گے۔ وہ مزید کچھ کہتا عائشہ بیگم حکم صادر کرکے چلی گئ تھی۔
حیدر کو نہ چاہتے ہوۓ بھی جانا پڑا۔

زویا اپنے نکاح کے جوڑے میں بہت خوبصورت لگ رھی تھی ۔ زویا نے سفید رنگ کے شرارہ پر سفید کرتی جو گھٹنوں تک آتی تھی۔ جس پر بھت ہی نفاست سے کام کیا گیا تھا۔ بالوں کو سائیڈ چٹیا بنا کر ایک طرف ڈالا گیا تھا۔ جس پر چھوٹے چھوٹے پھول سجاۓگۓ تھے ۔ سر پر دوپٹہ کو بڑی مہارت سے ٹکایا گیا تھا ۔ اور ساتھ ہی ایک سرخ کام دار چنری سائیڈ پہ ڈالی گئ تھی۔ میک اپ نے تو زویا کے حسن میں دوگنا اضافہ کیا تھا۔ ہاتھوں میں چوڑیوں کے آگے گجرے پہنے وہ کسی شہزادی سے کم نہ لگ رہی تھی۔ آپا کے ساتھ ماہی اور جنت تھی۔ دعا اور حرا کی بہت بنتی تھی تو وہ حرا کے ساتھ مرتضی کے گھر پہ تھی۔

دل کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔Where stories live. Discover now