Episode#16

125 14 22
                                    

دل کے ہاتھوں❤️❤️


بسم اللہ الرحمن الرحیم°





مناہل کا آفس میں بھر پور طریقے سے استقبال ہوا تھا۔ سلطان صاحب نے اسے سب سے ملوایا ۔ پھر اسے اس کے کمرے میں جوکہ اگرافضال صاحب زندہ ہوتے تو یہی عالیشان کمرہ ان کا ہوتا جس میں وہ شان سے سامنے پڑی کرسی پہ ہوتے ۔ مناہل جیسے انہیں وہاں بیٹھا تصور کر رہی تھی۔ ان کی ںاک پہ گری عینک جسے اکثر وہ فائل کا مطالعہ کرتے ہوۓ لگا یا کرتے ۔ ان کا رعب دار لہجہ لیکن شفقت کا عنصر لیے ہوۓ ان کا ملازموں سے بات کرنا آنکھیں جیسے بھر آئیں تھیں ۔ منظر دھندلا یا اس نے آنکھیں بند کرکے کھولیں تو سامنے پڑی کرسی خالی تھی ۔ اب اس پہ وہ رعب دار شخصیت موجود نہ تھی ۔ وہ حال میں آئ ۔ چاچو کی باتوں کی طرف توجہ ہوئ۔ اب وہ اپنے منیجر جو کہ پچاس سال کے آدمی کو کچھ ہدایات کررہے تھے۔ انصاری صاحب بھی سلطان چچا کے ساتھ باہر چلے گۓ تھے۔

اس نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ وہ اس طرح کبھی بابا کے کمرے میں موجود ہوگی۔ وہ خود کو جتنا بھی مضبوط کرلیتی لیکن باپ کی کمی تو اسے ہمیشہ محسوس ہوتی اور کمزور پڑنے لگتی۔ لیکن اب کمزور نہیں پڑھنا تھا طاقتور بننے کا وقت تھا۔ پھر تھوڑی دیر سوچنے کے بعد خود کو فریش کرنے کا سوچ کر اس نے انٹر کام دبایا اور اپنے لیے کافی کا کہہ کر رکھ دیا۔
تھوڑی دیر بعد انصاری صاحب کچھ فائلز لیے اس کے پاس آۓ ۔ انہوں نے اسے بتایا کہ سلطان صاحب چاہتے ہیں کہ وہ حیدر کی آج کی میٹنگ میںشامل ہو تاکہ وہ کام سے اچھے سے واقف ہوسکے۔

حیدر اس کے دل کا دوسرا مرد اب وہ بھی اس کا نہیں تھا ۔ وہ کسی اور سے رشتہ جوڑنا چاہتا تھا اور وہ اسے کسی مجبوری میں خود کو اس پہ زبردستی مسلط نہیں کرنا چاہتی تھی۔ پچھلے کچھ ہفتے اس کے بہت مشکل گزرے۔ اس نے اپنے سائیہ شفقت کے ساتھ ساتھ اپنے دوست اور محبت کو بھی کھویا تھا۔
انصاری صاحب میٹنگ کا وقت بتا کر چلے گۓ تھے اور وہ پھر سے سوچوں میں گم ہوگئ تھی۔

میٹنگ میں ابھی کچھ وقت تھا تو وہ ان فائلز کو دیکھنے لگی جو انصاری صاحب چھوڑ کر گۓ تھے۔

میٹنگ سے آدھ گھنٹہ پہلے مرتضی بھی آفس پہنچ گیا اور اپنے کیبن میں جانے سے پہلے وہ مناہل کے کمرےکی طرف چلا آیا۔

May I come in miss Menahil?
مرتضی نے کسی ملازم کی طرح کہا۔
Yes come in
مناہل نے عام سے انداز میں کہا تو مرتضی اندر چلا آیا اور فائلز کا معائنہ کرتے اسے دیکھ بول اٹھا۔ واہ کیا بات ہے ڈیڈ نے آج ہی تمہیں اتنا کام دے دیا۔ حالانکہ مجھ سے پورے تین ماہ انہوں نے صرف پرنٹس نکلواۓ ہیں یا پھر چاۓ آرڈر کروائ ہے اور جہاں تک فائلز کا سوال ہے تو بس میٹنگز میں اٹھائیں ہیں۔ تمھیں تو ڈائیریکٹ فائلز ہی دے دی۔ وہ بھی مطالعہ کے لیے۔
Congratulations sister
وہ بے چارگی اسے اپنا دکھ سنا رہا تھا۔

ہاں تو وہ جانتے ہیں میں قابل ہوں ۔تھوڑا مغرور ہوتے ہوۓ کہا۔ اور پھر وہ دونوں ہنس دیے۔

دل کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔Where stories live. Discover now