Episode 07

338 17 11
                                    

                     دل کے ہاتھوں ♥️♥️♥️

                    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

اسلام آباد سے لاہور کا راستہ جاگتے ہوۓ گزرا تھا ۔ ازیت دکھ شرمندگی اور محبت کیا نہیں تھا جو اس  شخص سے نہیں جڑا تھا ۔ وہ ارادہ کرتی کہ اب اسے نہیں سوچے گی دور جاۓگی لیکن ہمیشہ خود سے ہار جاتی تھی۔ اور آج وہ خود اس کے سامنے اسے شرمندہ کرنے آگیا تھا ۔آنکھوں سے کئ آنسوں گرے تھے اور شرٹ میں جزب ہوتے رہے تھے۔ اس طرح ماہین کا اسلام آباد سے لاہور کا راستہ کٹا تھا۔
              *******************

وہ گھر جانے کی بجاۓ بلا وجہ ہی سڑکوں پہ گاڑی کو بھگاتا رہا تھا ۔ کیا کچھ نہیں جڑا تھا اس ایک خاندان سے۔ اسے لگ رہا تھا وہ اپنے مقصد میں کمزور پڑ رہا تھا۔ وہ یہ سب سوچتے ہوۓ گاڑی چلاتا رہا تھا۔ کافی دیرایسے ہی بے مقصد گاڑی چلاتے رہنے کے بعد وہ گھر آیا اور سیدھا اپنے کمرے میں آگیا۔ وہ کپڑے بدل کر اپنی اسٹیڈی میں آگیا تھا کچھ فائلز دیکھ کر وہ بیڈ پر لیپٹاپ لیکر بیٹھ گیا تھا ۔ نیند تو اسے پہلے بھی دو دو دن اور رات جاگنے پر نہیں آتی تھی ۔ سلیپنگ پلز کھا کر ہی خود کو کچھ دیر نیند دیا کرتا تھا ۔ کافی دیر لیپ ٹاپ پر mails چیک کر نے کے بعد بیڈ کی سائڈ دراز سے نیند کی تین گولیاں لیکر لیٹ گیا تھا اور نیند کی وادی میں جانے کا انتظار کرنے لگا۔
***********

سلطان ولا کے لوگ بھی پہنچ گۓ تھے۔ زویا اور مرتضی کو کچھ رسمیں کروالینے کے بعد زویا کو اس کے کمرے میں حرا اور دعا لوگ لے آۓ تھے۔

مرتضی کمرے میں جانے لگا تو اس کے سامنے دیوار بناۓ سارے کزنز کھڑے تھے۔ مناہل بھی حرا لوگوں ساتھ آکر کھڑی ہو گئ تھی ۔

مرتضی: یار تم لوگ مجھے کتنا لوٹوں گے۔

جتنا لوٹ سکے گیں بھائ ۔ حیدر سب سے پہلے بولا تھا۔

یار کچھ تو رحم کرو مجھ غریب بے چارے پر ۔ پہلے ہی تم لوگ اتنے نیگ لے چکے ہو۔ مرتضی بلا کی بے چارگی سے بولا تھا۔

چلے نکالے پچاس ہزار اگر آپ کو بھابھی کے پاس جانا ہے تو ۔ حرا بولی تھی۔

پچاس ہزار مرتضی نے حیرانگی سے منہ کھولتے ہوۓ پوچھا تھا۔

جی شکر کریں ابھی اس نے ڈولرز نہیں مانگ لیے حالانکہ ڈالرز مانگنے چاہیے تھے۔ حیدر اور ابراہیم دونوں ہی بولے تھے۔

مرتضی : جب تم دونوں کی شادیاں ہوگیں تب تم لوگ جی بھر کر ڈالرز دے دینا۔اور ساتھ ہی اپنی جیب سے پیسے نکال کر انہیں دیے تھے اور کمرے میں آیا تھا۔
مرتضی کے کمرے کے جانے کے بعد وہ سب بھی اپنے اپنے کمروں میں چلے گۓ ۔
*************

دل کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔Where stories live. Discover now