دل کے ہاتھوں❤️❤️❤️❤️❤️❤️
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم•.
وہ اور رابیل اب ساتھ ٹائم گزارنے لگے تھے۔ اس کی رابیل سے اچھی دوستی ہو گئ تھی۔ وہ اکٹھے کلاسز لیتے ، hangout کرتے ۔ وہ اسے اپنے جیسی لگی تھی۔ ان دونوں میں کافی کچھ کامن تھا۔
رابیل کو وہ اکثر رابی کہتا تھا۔ رابی نے اسے تقریباً اپنے بارے میں سب کچھ بتا دیا تھا۔ اس کے بابا جنہوں نے ان کی ماما کو چیٹ کرتے ہوۓ دوسری شادی کرلی۔ جو بات اس کی ماں کو پسند نہ آئ تو انہوں نے ڈائیورس لے لی۔ اور پھر اپنے کچھ مطالبے کرتے ہوۓ وہ لوگ کچھ عرصہ پہلے ہی امریکہ اپنے ماموں کے پاس شفٹ ہوۓ تھے۔ پہلے ماموں ان کا کافی خیال رکھتے لیکن بعد میں ممانی کو وہ دونوں زیادہ برداشت نہ ہوئ تو انہیں کراۓ کے فلیٹ میں شفٹ ہونا پڑا ۔
وہ یونیورسٹی کے بعد ایک کیفے میں کام کرتی تھی۔ اس کی ماں اب کافی بیمار رہتی تھی۔ پہلے وہ رابی کو کام نہیں کرنے دیتی تھی۔ پھر آہستہ آہستہ بابا نے پیسے بھجوانا کم کردیے کہ ان کو دوسرے بچے بھی ہیں ۔
پہلے رابی کبھی پاکستان باپ کے پاس ہوتی اور کبھی امریکہ ماں کے پاس ۔ وہ کافی ڈیپریسڈ زندگی گزارتی آرہی تھی لیکن پھر جب سوتیلی ماں کو رابی سے باپ کا ملنا زیادہ برداشت نہ ہواتو اس کا پاکستان جانا کم ہونے لگا اور پھر آہستہ آہستہ پیسے بھی کم آنے لگے تو اسے یہاں کام کرنا پڑا اور پھر ماں بیمار رہنے لگی تومسلے اور بڑھنے لگے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی لاسٹ ایبسینٹس کے بارے میں بتایا تھا اور یہ بھی کہ وہ یہاں فل اسکالرشپ پہ ہے۔
**************
وہ ماں کے ساتھ ناشتے کی میز پہ بیٹھا تھا ۔ تسنیم بیگم کافی خوش تھی۔ وہ کھانا کھاتے ہوۓ اس سے باتیں کرتی رہی تھی۔ جب انہیں اچانک اپنا پسندیدہ ٹاپک یاد آیا جس سے اکثر سعد چڑ جاتا تھا ۔
سعد تمھارے ساتھ والے سب لڑکے شادی کر چکے ہیں ۔ تم بھی کر لو۔ممی میں آپ کواس طرح اچھا نہیں لگتا ۔ اس نےبدمزہ ہوتے ہوۓ کہا تھا۔
میں کب تک اس گھر میں اکیلی رہوں ۔ میرا بھی دل کرتا ہے تمھاری بیوی اور بچے ہوں گھر میں رونقیں لگے ۔ میں تنگ آگئ ہوں اس خاموش گھر سے۔ تسنیم بیگم ہمیشہ کی طرح شروع ہو گئ تھی۔
کر لوں گا جب صحیح وقت آۓ گا ۔ ابھی مجھے بزنس پہ فوکسکرنا ہے۔ سعد نے مختصر سا جواب دیا تھا ۔
اور کتنا کام کرو گے۔ اللہ کا دیا سب کچھ تو ہے۔ اگر کوئ پسند ہے تو بتا دو مجھے کوئ اعتراض نہیں ہے۔
ممی میں جا رہا ہوں مجھے کچھ میلز اپنی سیکٹری کو بھیجنی ہے۔ اور ساتھ وہ کرسی کھینچتا ہوا اٹھ گیا تھا اور تیز تیز سیڑھیاں چڑھ گیا تھا جیسے وہ کب سے فرار کا موقع ڈھونڈ رہا ہو۔
**************
YOU ARE READING
دل کے ہاتھوں۔۔۔۔۔۔۔
General FictionAsalamu alaikum readers! Story of different characters with different mysteries....