آواز گھر کے بیرونی مرکزی گیٹ کی طرف سے آرہی تھی۔وہ متجسس ہوکر اس طرف چل پڑا۔یہ دُھن تو پچھلے ایک ہفتے سے وہ صرف خواب میں سنتا آیا تھا۔
ھمیشہ کی طرح یہ دُھن آج بھی اسے اپنی طرف کھینچ رہی تھی۔عجیب سوز اور درد بھری نغمگی تھی اس میں۔گھر کا یہ بیرونی مین گیٹ رات گۓ تک کھلا رہتا تھا لیکن آژمیر خانزادہ کے رعب اور دبدبے کے باعث کسی کی اندر جھانکنے تک کی ہمت نہ ہوتی تھی دروازے سے اندر گھس جانا تو بہت دور کی بات تھی۔
عالمزیب خانزادہ پورے ضلع سوات کے ایجوکیشن بورڈ میں ایک اہم عہدے پر فاٸز تھے وہ ہی رات گۓ گھر پہنچ کر گیٹ لاک کروادیا کرتے تھے۔
بیرونی مین گیٹ سے اندر داخل ہوکر کٸ درخشاں اور مختلف پھلوں سے لدے پیڑ آنکھوں کو خیرہ کردیا کرتے تھے۔
ان پیڑوں سے ذرا فاصلے پر کچھ جگہ چھوڑ کر ایک خوبصورت چمن بنا ہوا تھا۔
چمن کے آخری سرے پر املتاس کا درخت موجود تھا جسکے نیچے سنگِ مرمر کا ایک خوبصورت چبوترہ بنا ہوا تھا۔
صارم دھیرے دھیرے چلتا ہوا اس چبوترے کے پاس پہنچا تو اس پر ایک درویش نما شخص کو بیٹھے دیکھا۔
وہ سفید کپڑوں میں ملبوس، سر پر بھورا عمامہ باندھے ہوۓ تھا۔
وہ آنکھیں بند کۓ ہاتھ میں بانسری تھامے نہایت مگن انداز میں وہی دُھن بجا رہا تھا۔
صارم بنا پَلَک جھپکے اسے دیکھ رہا تھا۔اس شخص کے چہرے پر نور کا ایک ہالہ بنا ہوا تھا۔کچھ دیر بعد انہوں نے بانسری لبوں سے الگ کرکے آنکھیں کھولیں اور مسکرا کر صارم کو دیکھا۔
ان آنکھوں میں اک عجیب سی چمک تھی یوں جیسے وہ صارم کی ہی منتظر تھیں۔"آپ کون ہیں؟"
ان سے ذرا فاصلے پر بیٹھتے ہوۓ صارم نے پوچھا۔"میں....میں اللہ کا بندہ ہوں" وہ نرمی سے بولے۔
"یہ دھن کس سے سیکھی آپ نے؟"
"طلب نے سکھاٸ ہے مجھے یہ دھن؟" وہ مدھم لہجہ میں بولے۔
"کس چیز کی طلب؟"صارم نے اشتیاق سے پوچھا تو اک آہ بھر کر بولے۔
"حق کی طلب"
"آپکو معلوم ہے یو دھن پچھلے ایک ہفتے سے میں خواب میں سن رہا ہوں" وہ انکے مزید قریب ہوکر بولا۔
"کون بجاتا ہی یہ دھن تمہارے خواب میں؟"
انہوں نے قدرے چونک کر پوچھا۔"ایک سرسبز جگہ ہے،ایک طرف شفاف ٹھنڈے پانی کی آبشار گرر رہی ہے،چاروں طرف برف سے ڈھکے بلند و بالا پہاڑ ہیں۔صبح صادق کا وقت ہوتا ہے۔ آبشار کے بلکل سامنے ایسا ہی املتاس کا ایک درخت جسکے نیچے سنگ مرمر کا ایک چبوترہ بنا ہوتا ہے۔
اس پر کالے لباس میں ایک لڑکی بیٹھی ہوتی ہے جسکا چہرہ نقاب میں چھپا ہوتا ہے اور وہ بانسری تھامے یہی دھن بجا رہی ہوتی ہے"صارم نے رسان سے اسے پورا خواب سنایا۔
"تم نے دیکھا ہے اس لڑکی کو؟"
"نہیں اسکی میری جانب پشت ہوتی ہے۔میں نے آج تک اسکو نہیں دیکھا"
صارم پیڑوں کو دیکھتے ہوۓ بولا۔
VOUS LISEZ
مارخور (مکمل)
Roman d'amourوادی سوات کی فضاٶں میں پروان چڑھنے والی املتاس اور ایک مارخور کی داستانِ محبت Based on some true events and characters.