قسط نمبر 24

214 15 4
                                    

"کیا نام ہے وڈیرے کا میں بات کرتی ہوں ان سے آپ کی بیٹی کو کیسے نہیں چھوڑتا"
آب حیات نے اس ادھیڑ عمر دیہاتی سے پوچھا۔

بلوچستان کے علاقے ژوب کے راستوں پر تیزی سے جیپ دوڑاتے ہوۓ اسنے ایک جگہ لوگوں کا پریشان حال ہجوم دیکھا تو ان کے پاس جیپ روک دی۔

پریشانی کا سبب دریافت کرنے پر ایک ادھیڑ عمر دیہاتی نے اسے بتایا کہ اس پر ایک وڈیرے کا بھاری قرضہ ہے جو اسے سود سمیت واپس کرنا ہے۔

مگر وہ بہت غریب ہے اسلۓ بروقت قرض ادا نہ کرنے پر وہ اسکی بیٹی کو تاوان کے ظور پر اٹھوا کر لے گیا ہے۔
تین دن بعد بیٹی کی شادی ہے،اسکے سسرال والے اس بات سے بے خبر ہیں اور وہ بیچارہ باپ رسواٸ کے ڈر سے ہلکان ہورہا ہے۔

"نہیں بی بی آپ کوٸ بات نہیں کریں وہ بدلحاظ شخص بدتمیزی کرے گا آپ سے تو شاہ صاحب ناراضگی کون سہے گا؟"
وہ گھبرا کر جلدی سے بولا۔
زبیر علی شاہ صرف پشاور ہی نہیں بلوچستان میں بھی کافی اثر و رسوخ رکھتے تھے۔

"اگر مجھے نہیں بتاٸنگے تو پھر میری ناراضگی بھی سہنے والی نہیں ہے۔چلیں شاباش اچھے بچوں کی طرح بتاٸیں کیا نام ہے وڈیرے کا؟"
وہ مصنوعی رعب جھاڑتے ہوۓ مسکرا کر بولی۔

"بی بی آپ تو شاہ صاحب کی صاحبزادی ہیں،فوج سے تعلق ہے آپکا اثر و رسوخ والی ہیں آپکا وہ کچھ نہیں بگاڑ سکتا مگر میرے ساتھ ان تمام گاٶں والوں کا بھی برا حشر کرے گا۔"
وہ ادب کیساتھ لرزتے ہوۓ بولا۔

"کیوں شرمندہ کرتے ہیں چچا جان اختیار کی مالک تو واحد اللہ کی ذات ہے میری کیا مجال چلیں یہ بتاٸیں ایسا کون ہے جو وڈیرے سے بات کرسکتا ہے میں اس سے بات کرلیتی ہوں"
وہ سادگی سے بولی۔

"ہیں نا بات کیا کرنی وہ اس وڈیرے کا منہ توڑ کر اسکے سامنے ہماری بہن کو لیکر آٸنگے۔ یہ تو وہ موجود نہیں تھے اسلۓ وہ وڈیرا شیر ہوگیا"
ہجوم میں سے کسی نے کہا۔

"کون ہیں وہ اور کیا نام ہے انکا؟" آب حیات نے پوچھا۔

"وہ اس سردار کے بیٹے ہیں جو خود پورے بلوچستان کا سردار ہے۔پورا بلوچستان انکی دسترس میں ہے۔
جبروت رضا علی شاہ نام ہے انکا اس وقت خضدار میں ہیں"
ایک نوجوان نے اسے بتایا۔

"آپ میرے ساتھ جاٸیں انکے ٹھکانے تک میں کرتی ہوں ان سے بات"
آب حیات کے کہنے پر وہ نوجوان اسکے ہمراہ جیپ میں بیٹھ گیا اور وہ خضدار کیلۓ روانہ ہوگۓ۔

"کیا کرتے ہیں وہ میرا مطلب ہے وہ بھی وڈیرے ہیں کوٸ؟"
آب حیات نے اس نوجوان سے پوچھا۔

"نہیں بی بی وہ سردار کے اکلوتے بیٹے ہیں۔ پورے پاکستان بلکہ کٸ بیرون ممالک میں وہ بزنس ٹاٸیکون کے نام سے جانے جاتے ہیں۔
بلوچستان سمیت پاکستان کے تقریباً کٸ علاقوں میں غریبوں کیلۓ شیلٹر ہومز،بہترین مفت علاج کے ہسپتال،بچوں کے سکول،فلاحی ادارے اور کٸ اور ادارے جو انسانیت کے فلاح و بہبود کیلۓ کام کرتے ہیں انہی کے زیر نگرانی اور قاٸم کردہ ہیں۔ بہت کم ہی وہ منظر عام پر رہتے ہیں اور بڑی جاٸیدادوں کے مالک ہوکر بھی وہ ہم غریبوں سے بہت انکساری اور شفقت سے ملتے ہیں۔"
وہ نوجوان بڑی عقیدت سے بول رہا تھا۔

مارخور  (مکمل)Donde viven las historias. Descúbrelo ahora