قسط نمبر 15

191 16 0
                                    

عنایہ عاتکہ پھوپھو کے ساتھ عالمگیر خان کے کلینک گٸ ہوٸ تھی۔
انکو مسوڑھوں میں تکلیف تھی اسی لۓ وہ اپنا چیک اپ کرنے گٸ تھی۔

عاتکہ کا چیک اپ ہوچکا تو وہ دونوں ویٹنگ روم میں آگٸیں۔
اس وقت ویٹگ روم میں ان دونوں کے سوا کوٸ نہیں تھا۔
کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوٸ تو عاتکہ دروازے کی جانب بڑھیں۔
عنایہ برگر کھا رہی تھی جب نیم کھلے دروازے سے نظر آتے باہر کھڑے اجلال پر جیسے ہی اس کی نظر پڑھی تو اسکا منہ کھل گیا۔
برگر کا نوالہ حلق میں ہی اٹک گیا۔

"ارے آنی آپ ادھر کیسے میں بھی چیک کیلۓ آیا ہوا تھا ماموں کے پاس آپ کو دیکھا تو ادھر ہی چلا آیا۔"
اجلال نے عاتکہ سے کہا جو حیران سی اسے دیکھ رہی تھیں۔

"اچھا کیا تم نے ویسے بھی عید کا چاند ہوگۓ ہوگۓ ہو بھٸ تم تو صورت ہی نہیں دکھاتے اپنی"
عاتکہ ہنستے ہوۓ بولیں۔

"بس مصروفیت بہت ہیں نا ہاسپٹل بھی اور ایگزامز کی تیاری بھی، ویسے کون آیا ہے آپکے ساتھ؟"
اجلال نے خالی نظر آتے ویٹنگ روم کو دیکھ کر کہا۔
عنایہ اب اس ساٸیڈ پر بیٹھی تھی جہاں باہر  سے اندر بیٹھا کوٸ نظر نہیں آتا تھا۔

"عنایہ ہے میرے ساتھ یہی بیٹھی ہے۔
عالمگیر بھاٸ بزی ہیں اور ڈراٸیور بھی نہیں ہے اس وقت سو ہم ٹیکسی وغیرہ سے چلے جاٸینگے گھر"

انکی بات پر عنایہ نے اپنا سر پیٹ لیا۔
"کیوں مروارہی ہیں مجھے؟"
وہ خود سے بڑبڑاٸ۔

"کہاں ہے وہ؟" اجلال نے عنایہ کے بارے میں پوچھا اور یہاں عنایہ تیر کی طرح واشروم میں داخل ہوگٸ۔

"تم سے چھپ رہی ہے وہ" عاتکہ ہنستے ہوۓ بولیں۔

"آنی چلیں میں چھوڑ آتا ہوں آپکو گھر پلیز انکار مت کیجیے گا۔"
اجلال کی بات پر عاتکہ نے پیچھے مڑ کر عنایہ کو دیکھا جو اب واشروم سے تھوڑا سا نکل کر دیوار کی اوٹ سے انکی جانب دیکھ رہی تھی۔

اسکا سر نفی میں کسی بگولے کی طرح ہلنے لگا۔

دوسری طرف اجلال بھی کسی طور اپنے اصرار سے پیچھے نہیں ہٹ رہا تھا،عاتکہ کو اسکی بات مانتے ہی بنی۔

عنایہ کے قدم من بھر کے ہورہے تھے۔وہ سست روی سے کلینک سے نکلتے ہوۓ پارکنگ میں کھڑی گاڑی میں پچھلی سیٹ پر عاتکہ کیساتھ بیٹھی۔

"اللہ تعالٰی یہ مجھے بخش کیوں نہیں دیتے،کس بات کا بدلہ لے رہے ہیں آخر؟"
عنایہ خود سے بڑبڑاٸ۔

اجلال اسکی بڑبڑاہٹ  سن چکا تھا۔
اسنے گاڑی سٹارٹ کی اور بیک ویو مِرر کو کچھ اسطرح سیٹ کیا کہ اس میں بیک ویو کیساتھ عنایہ بھی دکھاٸ دے رہی تھی۔

نقاب سے جھانکتی اسکی سیاہ نظر آتی گہری بھوری بڑی بڑی آنکھوں میں خفگی کا ایک جہان آباد تھا۔
وہ اس سے نظر ہٹاکر سامنے دیکھنے لگا۔

مارخور  (مکمل)Onde histórias criam vida. Descubra agora