قسط نمبر 9

217 16 0
                                    

انکی کلاس فری تھی۔آب حیات اور زویا ایک ساتھ بیٹھی بُک پڑھ رہی تھی۔
"زوٸ" آب حیات نے زویا کو مخاطب کیا۔

"ہوں" زویا متوجہ ہوٸ۔

"I have someone in my heart,don't know how & why but I think He is.....Sarim"
اسنے بے ترتیب ہوتا دل سنبھالتے ہوۓ بمشکل زویا سے کہا۔

"سیریسلی،گریٹ" اسکی بات پر زویا پہلے حیران ہوٸ مگر پھر خوش ہوکر بولی۔ساتھ ہی اسکے یوں جھجھکنے پر زویا کی ہنسی چھوٹ گٸ۔

"عالی بھاٸ نے بات کی اپنی امی سے؟"
آب حیات نے عالیان کے بارے میں پوچھا۔

"ہاں وہ تو کب سے اب روز مما کو کال کرکے پوچھتی ہیں کہ بابا میرے لۓ عالیان کے پروپوزل پر راضی ہے یا نہیں؟"
زویا قدرے فکرمند تھی۔

"کوٸ بات نہیں مان جاٸنگے وہ ویسے بھی وہ کافی پسند کرتے ہیں عالی بھاٸ کو"
آب حیات نے تسلی دی۔

"اللہ کرے ایسا ہی ہو، مجھے ڈر لگ رہا ہے اگر بابا نہیں مانے تو کیا میں سانس بھی لے پاٶنگی عالی کے بغیر؟ سیف کی بہت بنتی تھی عالی کیساتھ وہ اگر آج ہوتا تو بابا سے منوالیتا یہ بات"
زویا افسردگی سے بولی۔

"اچھا بس غالب نے شاٸد اپنا یہ شعر تمہارے لۓ ہی کہا ہوگا کہ
عشق نے غالب ہمیں نکما بنا دیا
ورنہ ہم بھی آدمی کام کے تھے
واقعی میں نکمی ہوگٸ ہو، عالی بھاٸ کے علاوہ کچھ سوجھتا ہی نہیں تمہیں،مجھے اپنی وہی پرانی والی ہونہار،بریلینٹ سپر فٹ زویا واپس چاہۓ۔"
وہ مصنوعی برہمی سے بولی تو زویا ہنس پڑی۔
زویا کو لگتا اگر آب حیات کبھی اس سے الگ ہوگٸ تو اسکا کیا ہوگا۔وہ جیسے اسکی عادی ہوگٸ تھی۔

آب حیات چونکہ ہنس مکھ، دھیمے،بردبار،خوش مزاج،نرم خو، تحمل والی اور معاف کردینے والے مزاج کی مالک تھی۔
زویا کو بھی اس بات کا اندازہ تھا کہ وہ اکثر فرسٹریشن میں آکر اس سے سخت بات کہہ دیتی ہے مگر آب حیات یوں ظاہر کرتی جیسے اسنے تو کچھ سنا ہی نا ہو۔
زویا کی مضمحل طبیعت کو خوشگوار بنانا،اسکی پریشانی کو حل کرنا،اس سے ہنسی مذاق کرکے اسکے چہرے پر مسکراہٹ لانا اور اسے نصیحت کرتے رہنا آب حیات کو آتا تھا۔

خود زویا بھی فطرتاً خاموش مزاج،دھیمے لب و لہجے والی اور صرف مخصوص لوگوں کیساتھ گپ شپ اور ہنسی مذاق کرنے والی بے حد اچھی،نیک اور خوش اخلاق لڑکی تھی۔
مگر اپنے لۓ عالیان کی جنونی حد تک پوزیسیونیس دیکھ کر وہ اکثر بے انتہا فرسٹریٹڈ ہوجاتی۔
عالیان گویا اسے پوری دنیا سے اوجھل رکھنا چاہتا تھا۔
اس پر یہ بات تک سخت گراں گزرتی کہ کوٸ چھوٹا بچہ بھی زویا سے ہاتھ ملاۓ۔

سوات میں رہنے اور پٹھان گھرانے سے تعلق ہونے کے سبب تو ویسے ہی آب حیات اور زویا پردے کی پابند تھی مگر پھر بھی عالیان زویا کو اپنے ہاتھ تک دستانوں سے ڈھانپنے کا کہا کرتا تھا۔
کبھی زویا کے گھر اسکے کزنز وغیرہ آجاتے تو عالیان بے سکون ہوجاتا۔
زویا کے کپڑوں سے لیکر ہر چیز پر وہ نگاہ رکھا کرتا تھا۔
کچھ وہ بھلا کا ضدی اور لاڈلا تھا اسی سبب وہ نا سننے کا قطعی عادی نہیں تھا۔
ایسے ہی جنونیت کے کٸ اور مظاہرے زویا کی نفیس طبیعت پر بے حد گراں گزرتے،ایسے میں اللہ کے بعد شاٸد واحد آب حیات ہی ایسی تھی جو اسکی حالت سے واقف ہوتی اور اسکی دلجوٸ کرکے اسکو سنبھالا کرتی تھی۔
🌺🌺🌺🌺🌺
آب حیات فون زویا کو کرتی اور پھر اس سے کچھ باتوں کے بعد ساری گپ شپ نازلی سے لگایا کرتی تھی۔
نازلی کو بھی اس سے بات کرنا بے حد اچھا لگتا تھا۔
اس دن بھی وہ ان سے فون پر بات کررہی تھی جب اچانک اسنے نازلی سے کہا۔

مارخور  (مکمل)Where stories live. Discover now